سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت،

دوہفتے میں پیش رفت کی رپورٹ طلب پندرہ سے بیس بڑے لوگوں کے نام فراہم کیے جائیں ، محرم کے بعد سب کو طلب کرکے پوچھا جائے گا، سپریم کورٹ

بدھ 19 ستمبر 2018 19:38

سپریم کورٹ میں بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2018ء) سپریم کورٹ نے بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران دوہفتے میں پیش رفت کی رپورٹ طلب کرلی،عدالت نے کہا ہے کہ پندرہ سے بیس بڑے لوگوں کے نام فراہم کیے جائیں ، محرم کے بعد سب کو طلب کرکے پوچھا جائے گا۔ بدھ کوچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے پاکستانیوں کے غیر ملکی اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی، اس موقع پر اٹارنی جنرل منصور علی خان نے پیش ہوکرعدالت کو رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ پاکستان نے برطانیہ کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ کرلیا ہے جس کے تناظرمیں دوروز قبل برطانیہ میںایک پاکستانی شخص کو گرفتار کرلیا گیا ہے تاہم معاہدے کے تحت ہم برطانیہ میںگرفتار افراد کے نام قبل از وقت پبلک نہیں کر سکتے ، اٹارنی جنرل نے عدالت کوبتایا کہ پاکستان سے لوٹی گئی رقم واپس لانے کیلئے ٹاسک فورس بنائی گئی ہے ، اس کے ساتھ برطانیہ میں مزید لوگوں کی گرفتاری کے لئے بھی کام کیا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

اگرعدالت چاہے تومیں چند افراد کے نام چیمبر میں بتا سکتا ہوں ۔انشاء اللہ پاکستان سے لوٹی گئی دولت واپس لائی جائے گی ، سماعت کے دوران جسٹس اعجازالحسن نے ان سے کہا کہ منی لانڈرنگ جعلی غیر ملکی اکائونٹس سے بھی ہوتی ہے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ حوالہ میں ملوث 44 افراد کو پنڈی سے گرفتار کرلیا گیا ہے اوران سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ،جسٹس عمر عطا بندیال نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ عدالت کو بتایا جائے کہ منی لانڈرنگ کے سلسلے میں لا ہور اور دیگر شہروں سے گرفتاریاں کیوں نہیں ہوئیں،اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے تمام بڑے شہروں میں کاروائیاں جاری ہیں۔

لاہور میں گرفتاریوں کے علاوہ پشاور سے غیر قانونی 119ملین روپے قبضے میں لئے گئے ہیں، جسٹس اعجازلا حسن نے ان سے کہا کہ فی الحال ساری کارروائی کاغذی ہے اصل کام لوٹی رقم کو واپس لانا ہے اس بارے میں عدالت کوبتایا جائے کہ اب تک کیا ایک ڈالر بھی ملک میں واپس آیا ہے ، جس پرسٹیٹ بنک کے گورنر نے عدالت کوبتایا کہ اس معاملے میں عدالت کی جانب سے نوٹس لینے کے بعد بہت بہتری آئی ہے کیونکہ اس وقت ایسی ترامیم ہوئی ہیں جو پہلے کبھی نہیں ہوئی تھں اس سلسلے میں ہم دوسرے ممالک کے بھی ساتھ رابطے میں ہیں منی لانڈرنگ کے معاملے میں 550 افراد سے پوچھ گچھ کی جائیگی،چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے کہا کہہیں، جائیدادیں رکھنے والے جو 550لوگ ہیں ا ن میں سے عدالت کو 15 سے 20 بڑے افراد کے نام فراہم کئے جائیں، جن کوہم طلب کرینگے،بیرون ملک پاکستانیوں کی ایک ہزار ارب سے زائد کی جائیدادیں موجود ہیں کیا عدالت ان پاکستانیوں کو طلب نہیں کر سکتی۔

جس پرگورنر سٹیٹ بنک نے کہا کہ اگر حکومت عدالتی کمیٹی کیساتھ مل کر کام کرے تو اس کے نتائج زیادہ بہتر نکلیں گے ۔ عدالت کوڈی جی ایف ائی اے نے کہا کہ ہم نے بیرون ملک پاکستانی شہریوں کی 2700 جائیدادوں کا سراغ لگایا ہے مزید تحقیقات بھی جاری ہیں، بیرون ملک جائیداد کے حامل افراد کو پہلے طلب کرکے ملکیت کا بارے میں پوچھا جائے گا ہیمں ایک ماہ کا وقت دیاجائے، ہم عدالت کوپیش رفت کی رپورٹ پیش کرینگے۔

سماعت کے دوران عدالت نے ملک بھر میں سمگل شدہ سامان کی خریدو فروخت پر بھی برہمی کااظہار کیا اور اٹارنی جنرل سے استفسارکیاکہ اسمگلنگ کیوں نہیں روکی جارہیآپ کی آنکھوں کے سامنے جگہ جگہ اسمگلنگ کا سامان فروخت ہورہا ہے، باڑہ مارکیٹ میں کھلے عام سمگلنگ کا مال فروخت ہورہا ہے جبکہ لاہور کی نیلا گنبد مارکیٹ میں پاکستانی سائیکل تک نہیں ملتی۔

اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے قانون سازی زیر غور ہے،حوالہ ہنڈی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے پہلی مرتبہ سنجیدہ اور ٹھوس قانون سازی کی جا رہی ہے، اب تک حوالہ کے ذریعے رقوم منتقل کرنے والے 44 ایجنٹس کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید کے مطابق کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور فیصل آباد میں جلد کارروائیاں ہوں گی جو ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے وہ تیزی سے اقدامات کر رہی ہے ،چیف جسٹس نے ا ن سے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ سب ٹھیک ہوجائے گا، کیا آٰپ کے کہنے سے سب ٹھیک ہوسکتاہے ہمیں عملی اقدامات چاہئیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ منی لانڈرنگ روکنے کیلئے مش بعدازاں عدالت نے 15 روز میں پیش رفت کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت ملتوی کر دی ۔