اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت تعلیم حاصل کرنا ہر شہری اور ہر انسان کا بنیادی حق، اسلامی تعلیمات کے تحت بھی تعلیم و تربیت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے

ریٹائرڈ چیف جسٹس آزاد جموںوکشمیر سپریم کورٹ محمد اعظم خان کا ہائیڈن پیرل ریمیڈیل سکول /اکیڈمی کی سالانہ تقریب سے خطاب

پیر 12 نومبر 2018 22:17

مظفر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 نومبر2018ء) آزاد جموں و کشمیر سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت تعلیم حاصل کرنا ہر شہری اور ہر انسان کا بنیادی حق ہے اور اسلامی تعلیمات کے تحت بھی تعلیم و تربیت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ وہ گزشتہ روز یہاں اپرچھتر میں ہائیڈن پیرل ریمیڈیل سکول/اکیڈمی کی سالانہ تقریب سے مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر رہے تھے۔

اس تقریب سے مہمان خصوصی کے علاوہ صدر تقریب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی رکن اور اکیڈمی کی ایگزیکٹو کمیٹی کی سینٹر ممبر راحت فاروق ایڈووکیٹ، نامور ماہر تعلیم سابق چیئرپرسن نصابی بیورو آف حکومت آزادکشمیر محترمہ بیگم تنویر لطیف ادارہ کی پرنسپل محترمہ شمیم بیگ ، وائس پرنسپل سائقہ عباسی اور ادارے کی ایگزیکٹیو باڈی کی دیگر ممبران محترمہ نجمہ شکور، محترمہ انیقہ شکور اور دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا جبکہ اس تقریب میں سپریم کورٹ کے سینئر وکلاء میر عبدالطیف ۔

(جاری ہے)

فاروق کاشمیری اور دیگر کے علاوہ میڈیا کے نمائندگان ۔ طلبہ و طالبات کے والدین اور دوسرے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس آزادکشمیر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ دنیا بھر میں حصول تعلیم کی تاریخی مثالیں اور روایات موجود ہیں کہ تعلیمی ترقی کے دوڑ میں دنیا میں 1940اور 1950کے عشرے میں قائم کیے جانے والے اداروں اور تنظیموں کے ساتھ ساتھ انفرادی حیثیت میں لوگوں نے کس قدر حیران کن اور مثالی ترقی کی اور اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اور بین الاقوامی اداروں کے تحت تعلیم و تربیت کے میدان میں کس قدر غیر معمولی کامیابیاں حاصل کر کے غریب ، پسماندہ اور محدود وسائل والے لوگ کس طرح تعلیمی ترقی کی بلندیوں تک پہنچے اور انبیاء کرام کے دور کی بھی تاریخ ساز مثالیں ہمارے سامنے ہیں جن کو مشعل راہ بناکر ہر دور میں لوگوں نے خاص کر انتہائی محدود اور کم وسائل والے لوگوں نے اپنی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر کامیابی سے تعلیمی ترقی کے اہم ترین اہداف حاصل کیے ہیں اس سلسلے میں انہوں نے عالمی شہرت یافتہ سائنسدان آئن سٹائن اور دیگر سائنسدانوں مفکریں اور دیگر ماہرین تعلیم کی مثالیںبھی دیں اور 1940کے عشرے میں معذور اور خصوصی بچوں کی تعلیم و تربیت کے لیے بین الاقوامی سطح پر قائم کئے جانے والے تعلیمی اداروں کا بھی ذکر کیا اور وقت اور حالات کے ساتھ ساتھ ان کی ترقی اور ان میں لائی جانے والی اہم تبدیلیوں کے بارے میں اہم پہلو بیان کیے اور اسلامی دور اور پرانی اور نئی روایات اور تبدیلیوں کے حوالے سے روشنی ڈالی اور دفاعی اور فوجی ساز و سامان پر ہونے والے اخراجات کے مقابلے میں تعلیمی اخراجات کی اجتماعی اور دیرپا اہمیت کے ساتھ ساتھ آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کی افادیت بھی بیان کی۔

انہوں نے حصول تعلیم کے سلسلے میں ذہنی۔ جسمانی اور نفسیاتی معذوری اور مشکلات کا شکار بچوں کی تعلیم و تربیت کی اہمیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس سلسلے میں تعلیم و تربیت کے لیے قائم کیے جانے والے اداروں اور تنظیموں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ پر خلوص تعاون کرنے کی ضرورت پربھی زور دیا اور مخیرحضرات اورخدمت خلق کا جذبہ رکھنے والوں کی کوششوں اور کنٹری بیوشن کی ستائش کرتے ہوئے میرپور اور ملک کے دیگر شہروں میں اس طرح کے اداروں کے قیام اور ترقی کے بارے میں اہم تفصیلات بیان کرنے کے علاوہ مظفرآباد میں اس طرح کی تعلیمی مشکلات کا شکار بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کے لیے پہلی مرتبہ قائم کیے جانے والے سکول اور اکیڈمی کی انتظامیہ خاص کر اس کی سرپرستی کرنے والی محترمہ راحت فاروق ایڈووکیٹ اور ان کی ساتھی ٹیچرز کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ معذور یا خصوصی بچوں خاص کر حصول تعلیم میں ذہنی ۔

جسمانی یا نفسیاتی مشکلات کے ساتھ غربت اور پسماندگی کا شکار بچوں اور بچیوں کی تعلیم و تربیت تمام مخلص اورقومی و عوامی خدمت کا جذبہ رکھنے والے ادارے اور لوگ ان کی ہر ممکن معاونت کریں گے اور حکومت آزادکشمیر کی اتھارٹیز بھی اسطرف خصوصی طور پر توجہ دے کر ضروری اقدامات کریں گی ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر تقریب راحت فاروق ایڈووکیٹ نے کہا کہ انہوں نے اور ان کی ساتھی خواتین ٹیچرز نے ایک سال قبل اس ادارے کا قیام مشکل حالات میں عمل میں لایا تھا اور اپنی مدد آپ کے تحت اب تک ہم اس ادارے کو چلارہی ہیں اور ہمیں اس کے زیرتعلیم بچوں اور بچیوں کی اب تک کی تعلیمی پراگریس پر اطمینان ہے اور اس سلسلے میں ادارے میں تعلیم و تربیت کے لیے فرائض انجام دینے والی پرنسپل اور ٹیچرز کی اب تک کی کارکردگی قابل ستائش ہے اور ہماری اس معمولی اور چھوٹی سی کاوش کے مختصر وقت میں بہت اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور تعلیمی مشکلات کا شکار بچوں اور بچیوں کے والدین کے لیے بھی ادارے کی اب تک تعلیمی پراگریس خاصی اطمینان بخش ہے انہوں نے کہا کہ اس ادارے میں پڑھانے والی ٹیچرز نے یہ ثابت کیا ہے کہ اگر نفسیاتی ۔

جسمانی یا ذہنی مشکلات کا شکار بچوں اور بچیوں کو محنت اور اچھی تعلیم و تربیت کا ماحول فراہم کر کے حصول تعلیم کے ضروری اور مطلوبہ مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ بھی تعلیم ترقی کی دوڑ میں دوسرے طلباء اور طالبات کے شانہ بشانہ تعلیمی ترقی کر کے والدین اور ملک و قوم کی توقعات پر پورا اترنے کے قابل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس موقع پرکہا کہ ان کے ادارے کی انتظامیہ سول سوسائٹی کے تمام طبقوں سے اس سلسلے میں بھرپور تعاون کی توقع رکھتی ہے اور وہ ایک ماں ۔

ایک عورت اور ایک وکیل کے ساتھ ساتھ اس ادارے کی سرپرست کی حیثیت سے یہ یقین دلاتی ہیں کہ انشا اللہ یہ ادارہ آنے والے دور میں ایسی ترقی کرے گا کہ اس کی انتظامیہ میں شامل ہونے والے اور اس سے تعاون کرنے والے اس کو اپنے لیے بڑا اطمینان اور اعزاز تصور کریں گے ۔ انہوں نے اس موقع پر تقریب کے مہمان خصوصی اور دیگر مہمانوں کا تقریب میں خصوصی دلچسپی لے کر شرکت کرنے پر شکریہ ادا کیا اور اپنے دور میں چیف جسٹس محمد اعظم خان کی طرف سے سماجی اور فلاحی کاموں میں ذاتی دلچسپی لے کر بے لوث عوامی خدمت کرنے کی کوششوں پر ان کو خراج تحسین پیش کیا ۔

اس موقع پر ماہر تعلیم محترمہ بیگم تنویر لطیف نے اپنے طویل تعلیمی تجربات اور مشاہدات بیان کرتے ہوئے ادارے کی انتظامیہ اور ٹیچرز کی انفرادی اور قابل رشک کوششوں اور مثالی کارکردگی کا خصوصی طور پر ذکر کیا اور سول سوسائٹی کے تمام طبقوں سے ان سے تعاون کرنے کی اپیل کی ۔ اس سے پہلے تقریب کی کارروائی شروع ہونے کے بعد ادارے کے بچوں اور بچیوں نے خوبصورت خاکے ۔ ٹیبلو اور دیگر شاندار شو پیش کر کے تقریب کے شرکاء سے داد حاصل کی جس کے بعد تقریب کے مہمان خصوصی سابق چیف جسٹس آزادکشمیر نے اچھی اور مثالی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے بچوں میں تعریفی اسناد تقسیم کیں اور ان کو مثالی اور معیاری شو پیش کرنے پر شاباش دی۔