نیب کا ”سیف سٹی پروجیکٹ “ کے تحت نصب کیمروں کے ناکارہ ہونے کی شکایات پرنوٹس

سیکورٹی کے نام پر کیمرے نچلی سطح تک شہریوں کی جاسوسی کرنے کے لیے نیوورلڈ آڈرکے ترمیم شدہ ایجنڈے کا حصہ ہیں. رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 16 نومبر 2018 11:17

نیب کا ”سیف سٹی پروجیکٹ “ کے تحت نصب کیمروں کے ناکارہ ہونے کی شکایات ..
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 نومبر۔2018ء) قومی احتساب بیورو (نیب) نے وفاقی دارالحکومت میں ”سیف سٹی پروجیکٹ “ کے تحت نصب 1800 سو کلوز سرکٹ کیمروں میں سے 600 کیمروں کے ناکارہ ہونے کی شکایات کا جائزہ لینے کافیصلہ کرلیا ہے. رپورٹ کے مطابق نیب نے یہ نوٹس اسلام آباد سے خیبرپختونخوا کے پولیس افسر طاہر خان داوڑ کے اغوا کے بعد سامنے آنے والے انکشافات کی روشنی میں لیا.

نیب کے میڈیا سیل کے مطابق چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے ادارے کو مذکورہ شکایات کی تصدیق کرنے کے احکامات دیے.

(جاری ہے)

اس حوالے سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ناکارہ سرویلنس کیمروں کا نوٹس لیتے ہوئے چیئرمین نے نیب راولپنڈی کے ڈائریکٹر جنرل کو منصوبے کے آغاز ،اس پر آنے والے اخراجات اور کیمروں کے غیر فعال ہونے کی وجوہات پر مبنی تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کا حکم دیا.

چیئرمین نیب نے ڈائریکٹر جنرل کو منصوبہ ناکام ہونے کی وجوہات کی تحقیقات کرنے اور ذمہ داروں کا تعین کرنے کا بھی حکم دیا گیا. قبل ازیں وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کیا تھا کہ 18 سو سی سی ٹی وی میں سے 9 سو ناکارہ ہیں اور جو کام کررہے ہیں وہ اس قابل بھی نہیں کہ لوگوں کے چہرے شناخت کرسکیں یو یہ کہ گاڑیوں کی نمبر پلیٹ کیسے پڑھیں.

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میںسیف سٹی پروجیکٹ نامی منصوبے کا آغاز پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں 2008 میں کیا گیا جس کا دائراہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے لاہور سمیت ملک کے بڑے شہروں تک پھیلایا. اگرچہ یہ منصوبہ سیکورٹی کے نکتہ نظر سے شروع کیا گیا مگر دنیا بھر میں شہری آزادیوں کی تنظیمیں ایسے کیمروں کوحکومتوں کی جانب سے عام شہریوںکی آزادیاں سلب کرنے کرنے کے برابر تصور کرتی ہیں جبکہ کچھ تنظیموں کے نزدیک یہ نچلی سطح تک شہریوں کی جاسوسی کرنے کے لیے نیوورلڈ آڈرکے ترمیم شدہ ایجنڈے کا حصہ قراردیتی ہیں.

اس منصوبے کے تحت سی سی ٹی وی لگانے کے ساتھ ٹرک پر نصب 3 اسکینرز کو بھی چین سے درآمد کیا گیا تھا جنہیں اسلام ا،باد کے داخلی راستے پر لگایا گیا تھا. اس منصوبے کے تحت پورے شہر میں ایک ہزار 8سو 40 کیمرہ نصب کیے گئے تھے اور منصوبے کا افتتاح 2016 میں کیا گیا تھا اس کے بعد سے ہی بہت سے کیمروں میں خرابی سامنے آئیں اور 6 سو سے زائد کیمرے ٹھیک سے کام نہیں کرتے.

اس حوالے سے اطلاعات ہیں کہ زیادہ تر کیمروں کے غیر فعال ہونے کی وجہ ان کی تاروں کو کاٹ دیا جانا تھا جبکہ ٹرنول اور کشمیر ہائی وے سمیت متعدد ہائی ویز اور بارہ کہو میں تعمیراتی کام کے دوران 2 سو 36 کیمرے کی تاریں خراب ہوگئی تھیں. ان میں سے متعدد کیمروں کو کنٹرول روم میں کوئی آپریٹر کنٹرول نہیں کرتا جبکہ بہت سے کیمرے رخ بدلنے کی صلاحیت سے محروم ہیں اور وہ ایک ہی سمت کا منظر دکھاتے ہیں. خیال رہے کہ اس منصوبے کا مقصد وفاقی دارالحکومت میں جرائم ، فرقہ واریت اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی بیخ کنی کرنا تھا، اس حوالے سے اسلام آباد پولیس نے نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو ان کیمروں کی مرمت کے لیے ٹینڈر جاری کرنے کی درخواست بھی ارسال کی تھی.