وزیراعلیٰ عثمان بزدارکا پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ کا دورہ،

مختلف شعبوں اور وارڈ زکا معائنہ کیا پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق مسائل کو جلد حل کیا جائے ،وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پولیس کلچر میں تبدیلی ایک دم نہیں آئے گی،نوکریاں نہ ملنے کا ایشو نہیں،ہیلتھ میں 9200بھرتیاں ہوئیں،تھوڑا صبر کریں بجلی ،گیس سب کچھ آجائے گا،وزیراعلیٰ پنجاب کی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 11 جنوری 2019 22:23

وزیراعلیٰ عثمان بزدارکا پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹیٹیوٹ ..
لاہور۔11 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 11 جنوری2019ء) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدارنے جمعہ کو پاکستان کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کا دورہ کیا۔وزیراعلیٰ مختلف وارڈزاورشعبوں میں گئے اورادارے میں مریضوں کوفراہم کی جانے والی طبی سہولتوں کا معائنہ کیا۔وزیراعلیٰ نے آپریشن تھیٹرزاورپری آپریشن ڈیپارٹمنٹ کا دورہ بھی کیا اوروہاںآپریشن کیلئے انتظامات کا جائزہ لیا۔

وزیراعلیٰ نے ایم آر آئی سینٹراورادارے کی لیب کا بھی دورہ کیا۔وزیراعلیٰ ’’ پیٹ ‘‘سی ٹی سکین مشین روم بھی گئے اورمشین کی افادیت کے بارے میں سوالات کیے۔وزیراعلیٰ نے آئی سی یوکا بھی معائنہ کیااور گردے کی پیوند کاری کے مریضوں کی عیاد ت کی۔وزیراعلیٰ نے پی کے ایل آئی کے فورتھ فلور پر داخل گردے کے مریضوں کیلئے مہیا کی جانیوالی سہولتوں کا جائزہ لیا اور مریضوں کو ادویات کی فراہمی کے بارے میں بھی انتظامیہ سے سوالات پوچھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ادارے میں فراہم کی جانے والی سہولتوں کے بارے میں انتظامیہ سے سوالات کیے۔وزیراعلیٰ کی زیر صدارت پی کے ایل آئی میں اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا ،جس کے دوران وزیراعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی کے ایل آئی کی جدید ترین لیب میں ایک گھنٹے میں 2ہزارنمونوں کا طبی ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت موجود ہے اوراب تک پی کے ایل آئی میں 22کڈنی ٹرانسپلانٹ کیے جاچکے ہیں جبکہ2لیورری سیکشن کیے گئے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر ہدایت کی کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلقہ مسائل کو جلد حل کیا جائے اورعمارت کے زیر تعمیر حصے کو جلد مکمل کیا جائے۔ سینئر وزیر عبدالعلیم خان،صوبائی وزراء راجہ بشارت،ڈاکٹر یاسمین راشد،ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب ڈاکٹر شہبازگل اورسیکرٹری صحت بھی وزیراعلیٰ کے ہمراہ تھے۔بعد ازاں پی کے ایل آئی کے احاطے میں وزیر اعلی عثمان بزدار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس بڑے منصوبے میں قانونی تقاضوں کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔

یہ ایک سپیشلائزڈہسپتال ہے جہاں گردے اور جگرکے مریضوں کا علاج ہونا ہے۔ بجلی اورگیس کی کمی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تھوڑا سا انتظار کریں، بجلی گیس سب کچھ آجائے گااورمعاملات ٹھیک ہوجائیں گے۔نوکریاں نہ ملنے کا ایشو نہیں ،صحت کے محکموں میں 9ہزار 2سو ڈاکٹروں کو بھرتی کیا گیاہے جبکہ مزید بھرتیاں بھی ہورہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ادویات کی کمی کا مسئلہ حل کرلیا ہے اورادویات مریضوں کو مل رہی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ پی کے ایل آئی کو فاسٹ ٹریک پر چلانے کے باعث کئی غیر قانونی کام ہوئے۔اس منصوبے کا پی سی ون نہیں بنا اورنہ ہی اس کی منظوری ایکنک سے لی گئی۔پی کے ایل آئی میں کام ہورہا ہے اورجون میں 475بستروں کا ہسپتال مکمل ہوجائے گااورہم اس کو کامیابی سے چلائیں گے۔

اس پراجیکٹ کیلئے حکومت نے فنڈز مہیا کردیئے ہیں۔پہلے ٹرسٹ کا ایشو تھا اورمسائل تھے۔پنجاب حکومت نے اربوں روپے تو دیئے لیکن اس کا کردار محدود رکھا گیا تھا۔اب ہم ایکٹ لارہے ہیں، حکومت پنجاب بورڈ بنائے گی،جس کے وزیراعلیٰ چیئرمین ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک بڑا پراجیکٹ ہے اوریہ ادارہ گردے اورجگر کے مریضوں کے لئے بنایاگیا ہے۔سپریم کورٹ میں بھی کیس زیر سماعت ہے۔

اب تک 22کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوچکے ہیں جبکہ2لیورری سیکشن ہوئے ہیں۔اس ادارے کو ایک بورڈ چلائے گا اورمخیر حضرات کا شیئر بھی رکھیں گے۔ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کڈنی اینڈ لیورٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ میں بچوں کی لیور سرجری شروع ہونے میں 3سے 4ماہ لگیں گے۔ایک اورسوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ پولیس کلچرآہستہ آہستہ تبدیل ہوگا لیکن میں پولیس سے متعلق شکایات کا فوری نوٹس لیکر کارروائی کرتا ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ہیلتھ کارڈ جلد جاری ہورہے ہیں اورشعبہ صحت کو بہتر سے بہتر بنانا ہماری ترجیح ہے۔ میں پنجاب بھر کے ہسپتالوں کے دورے کروں گا اورخودجاکر صورتحال کا جائزہ لوں گا۔ہیلتھ کیئر کے سسٹم کو درست کریں گے۔ صوبائی وزراء بھی ہسپتالوں کے دورے کریں گے ،صحت کے شعبے پر خصوصی توجہ ہے۔ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کابینہ کے وزراء کی کارکردگی کا پہلے جائزہ لینا ہے اوراس کے بعد ہی کابینہ میں توسیع کا فیصلہ ہوگا۔

ایک اورسوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ آفس سے تین مراسلے جاری کیے گئے ہیں جس میں واضح طورپرہدایات دی گئی ہیں کہ میرا بھائی،دوست یا کوئی رشتے دار کسی بھی ادارے میں کام لے کر جائے تو اس کا کام نہ کیا جائے۔میں اس ضمن میں واضح ہدایات دے چکا ہوں۔پولیس ریفارمز کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیر قانون راجہ بشارت کی سربراہی میں پولیس ریفارمز کیلئے کمیٹی تشکیل دی جاچکی ہے جس کے دو اجلاس ہوچکے ہیں۔پولیس اصلاحات کے حوا لے سے یہ کمیٹی اپنا کام کررہی ہے۔ایک اورسوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے ہیلتھ کیئر کے سسٹم کو درست کرنا ہے اوراس کیلئے آن گراؤنڈ جاکر صورتحال کو دیکھنا ضروری ہے۔