Live Updates

مقتول ذیشان کےورثاء کا شفاف تحقیقات کی یقین دہانی پر دھرنا ختم

جے آئی ٹی کی تحقیقات سے قبل کسی بھی طرح ذیشان کو دہشتگرد نہیں کہا جا سکتا، ساہیوال واقعے کی ہرطرح سے شفاف تحقیقات کی جائیں گی، پولیس حکام کی مقتول ذیشان کے ورثاء کو یقین دہانی

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ اتوار 20 جنوری 2019 23:13

مقتول ذیشان کےورثاء کا شفاف تحقیقات کی یقین دہانی پر دھرنا ختم
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 جنوری2019ء) ساہیوال واقعے میں مقتول ذیشان کے ورثاء نے جے آئی ٹی کی شفاف تحقیقات کی یقین دہانی پر دھرنا ختم کردیا،اور میت کی تدفین کرنے کی تیاری شروع کردی ہے، ذیشان کے بھائی احتشام نے بتایا کہ پولیس حکام نے یقین دہانی کروائی جے آئی ٹی کی رپورٹ سے قبل کسی بھی طرح ذیشان کو دہشتگرد نہیں کہا جاسکتا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مقتول ڈرائیور ذیشان کے ورثاء کوجے آئی ٹی نے شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کروا دی گئی۔

ایس ایس پی کی جانب سے ورثاء کو یقین دہانی کروائی گئی ہے کہ جے آئی ٹی کی تحقیقات رپورٹ سے پہلے ذیشان کو کسی بھی طرح سے دہشتگرد قرار نہیں دیا جا سکتا، انہوں نے یقین دلایا کہ واقعے کی شفاف انکوائری کی جارہی ہے۔ پولیس حکام کی یقین دہانی پر مقتول ذیشان کے بھائی احتشام نے باقاعدہ دھرنا ختم کردیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ شفاف تحقیقات کا وعدہ پورا کیا جائے گا۔

اس سے قبل مقتول ذیشان کی نمازجنازہ کے بعد ورثاء اہم اعلان کرتے ہوئے میت رکھ کرفیروز پور روڈ پردھرنا دے دیا تھا۔ ورثاء نے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ حکومت ذیشان پر دہشتگردی کا الزام فوری واپس لے، الزام واپس نہ لیا گیا تو میت کو سپرد خاک نہیں کریں گے۔ ورثاء نے وزیر قانون پنجاب راجا بشارت کی پریس کانفرنس پر اپنے استعفے کا مطالبہ بھی کردیا۔

واضح رہے گزشتہ روز ساہیوال کے قریب لاہور سے جاتے ہوئے سی ٹی ڈی نے اپنی کاروائی کے دوران ایک 13سالہ بچی اورخاتون سمیت 4افراد کو اندھا دھند فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔اور ہولناک واقعے میں معصوم بچوں کو زخمی بھی کیا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج، عینی شاہدین کے بیانات اور ڈی سی ساہیوال کی ابتدائی تحقیقات سے واضح ہوجاتا ہے کہ سی ٹی ڈی نے بغیرتصدیق کاروائی کی، اور اندھا دھند فائرنگ کردی۔

اگر گاڑی میں کوئی دہشتگرد یا ملزم تھا تواس کو روک کرگرفتار کرتے ، نہ کہ بلااشتعال فائرنگ کرکے قتل کردیتے۔تاہم وزیراعظم عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں وزیراعلیٰ پنجاب نے جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے اور سی ٹی ڈی کے 16اہلکاروں کو گرفتار کرکے تھانہ یوسف والا میں مقدمہ بھی درج کرلیا گیا ہے۔جے آئی ٹی اپنی تحقیقاتی رپورٹ تین روز میں وزیراعلیٰ کو پیش کرے گی۔

دوسری جانب جاں بحق افراد کے ورثاء نے لاشیں ملنے اور فائرنگ میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج ہونے کے بعدساہیوال میں لاہورملتان ہائی وے پر احتجاجی مظاہرہ ختم کردیا ہے۔ سانحہ ساہیوال میں جاں بحق تین افراد مقتول خلیل، ان کی ہلیہ نبیلہ ، اور تیرہ سالہ بیٹی کی نمازہ جنازہ ادا کردی گئی ہے۔ مقتول ذیشان کی نمازہ جنازہ بعد میں ادا کی گئی۔

مقتولین کی نمازہ جنازہ چونگی امرسدھو کے قریب فیروزپور روڈ پر ادا کی گئی۔اس موقع پرعلاقے میں سوگ کی فضا اور رقت آمیزمناظر دیکھنے کو ملے۔نمازہ جنازہ میں اہل علاقہ نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کی۔ دوسری جانب سی ٹی ڈی نے بھی ساہیوال واقعے کا مقدمہ درج کرلیا ہے۔ مقدمہ سب انسپکٹر صفدر حسین کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔سی ٹی ڈی نے مقدمے میں آپریشن سے متعلق تمام واقعے کو بیان کیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے مقدمے میں ، قتل ، اقدام قتل اور دہشتگردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔سی ٹی ڈی نے اپنے مقدمے میں اسلحہ اور دھماکا خیز مواد رکھنے کی دفعات بھی شامل کی ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ملزمان شاہد جبار اور عبدالرحمان کے بھی ساہیوال جانے کی اطلاعات تھیں۔شاہد جبار اور عبدالرحمان موٹرسائیکل پر ذیشان کی گاڑی کے ساتھ ساتھ جارہے تھے۔دہشتگردوں کو روکنے کی کوشش کی توموٹوسائیکل سوار دہشگردوں نے سی ٹی ڈی پرفائرنگ کردی۔لیکن دہشتگرد اپنے چار ساتھیوں کو قتل کرکے فرار ہوگئے۔تاہم سی ٹی ڈی کے اہلکار آپریشن مہارت اور سیفٹی آلات کے باعث محفوظ رہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات