Live Updates

امریکا اور افغانستان کے درمیان معاہدہ بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے، مستقبل میں مزید خوشخبریاں ملیں گی. وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی

مذاکرت میں خاطرخواہ پیشرفت ہوئی ہے لیکن اب بھی کچھ معاملات حل طلب ہیں . زلمے خلیل زاد‘ امن معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہو گیا. افغان طالبان

Mian Nadeem میاں محمد ندیم اتوار 27 جنوری 2019 11:15

امریکا اور افغانستان کے درمیان معاہدہ بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے، مستقبل ..
ملتان(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری۔2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ امریکا اور افغانستان کے درمیان معاہدہ بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے، مستقبل میں مزید خوشخبریاں ملیں گی. وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغان امن مذاکرات کروانے میں کامیاب ہوا، پاکستان طالبان اور امریکا کو ایک میز پر لے کر آیا، پیسہ اس وقت ہمارا مطمع نظر نہیں ہے، ہمیں پیسے نہیں امن درکار ہے.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کے مفادات کا سودا نہ ماضی میں کیا نہ اب کریں گے،افغانستان کے مستقبل کافیصلہ افغان عوام خود کریں گے، افغانستان کے معاملے پرپاکستان نےاپنا کردارادا کر دیا ہے، امن جنگ سے نہیں ہوتایہ ہماراموقف رہا ہے،دنیا نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے. انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی ایوان نمایندگان میں کشمیرپرپاکستان کاموقف رکھوں گا‘وزیرخارجہ نے کہا کہ اپوزیشن اپنا موقف ضرور پیش کرے مگرہلڑبازی نہ کرے،اپوزیشن کے رویے کے باعث اسمبلی کی کارروائی آگے نہیں بڑھ رہی،پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن سے ہوناچاہیے.

انہوں نے کہا کہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم ایک قوم ہیں بھکاری نہیں ہیں جب کہ عمران خان کی حکومت سودے بازی کرنے نہیں آئی. انہوں نے کہاکہ ہم ایک قوم ہیں بھکاری نہیں ہیں، قومیں صرف پیسوں کے لیے بات نہیں کرتیں، سب قوموں کا ایک ویژن ہوتا ہے، ہمیں امداد نہیں خطے کا امن درکار ہے‘ پرسوں اومان جارہا ہوں اور 3 فروری کو لندن وہاں کشمیریوں کے حق پر آواز اٹھاﺅں گا، ہماری کوشش ہے پاکستان کا موقف پیش کریں آج پاکستان کی موثر وکالت ہورہی ہے.

انہوں نے کہا کہ افغانستان کا امن ہماری ضرورت ہے، پاکستان کے شہریوں نے 17 سال افغانیوں کی میزبانی کی اور خدمت کی، ہمارا کبھی ارادہ تھا اور نہ ہے کہ ہم ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کریں، پاکستان بطور ایک پڑوسی اور خیر خواہ کے ان کے ساتھ ہے، ہمارا کام تھا ایک میز پر لے آنا اور مذاکرات کرانا، پاکستان نے اپنا کردار ادا کر دیا ہے. وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات سیٹ کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، عمران خان کی حکومت سودے بازی کرنے نہیں آئی، ہم نے پاکستان کے مفادات کا سودہ نہ پہلے کیا اور نہ اب کریں گے، امن جنگ سے نہیں ہوتا یہ ہمارا موقف رہا ہے اور ہمارے موقف کی دنیا نے تائید کی ہے.

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی پر ہم ضد نہیں کر رہے کہ ہمارا ہو، مرکز میں وہ چاہتے ہیں کہ قائد حزب اختلاف ہو مگر سندھ میں ایسا نہیں چاہتے، اپوزیشن اپنا موقف پیش کرے اور ہلڑبازی نہ کرے، آپ اپنا رخ دکھایے، ہمیں بھی اپنا رخ دکھانے دیجیے آہستہ آہستہ بہتری آئے گی. دوسری جانب افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے کہا ہے کہ مذاکرت میں خاطرخواہ پیشرفت ہوئی ہے لیکن اب بھی کچھ معاملات حل طلب ہیں‘ البتہ طالبان ذرائع نے کہا کہ امن معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہو گیا جس کے تحت تمام غیر ملکی افواج افغانستان سے چلی جائیں گی.

امریکی ایلچی زلمے خلیل زاد اب امن کے اس مسودے کے بارے میں افغانستان کے صدر اشرف غنی کو بریفنگ دیں گے جس کے لیے وہ کابل روانہ ہو گئے ہیں. افغانستان میں قیام امن کے معاہدہ کے بارے میں مزید تفصیلات کچھ روز میں ایک مشترکہ بیان میں جاری کی جائیں گی. زلمے خلیل زاد نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ دوحا میں چھ دن کے بعد میں مشورے کے لیے افغانستان کا رخ کر رہا ہوں.

ملاقاتیں ماضی کی نسبت زیادہ سودمند رہیں‘ ہم نے اہم معاملات پر خاطر خواہ پیش رفت کی ہے. انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ مذاکرات کے عمل میں جو تیزی آئی ہے ہم ا±سے برقرار رکھتے ہوئے انہیں دوبارہ شروع کریں گے‘ ابھی کچھ معاملات حل کرنا باقی ہیں جب تک سب معاملات طے نہیں ہو جاتے تب تک کچھ بھی حتمی نہیں ہے اور اس ضمن میں افغانوں کے مابین مذاکرات اور مکمل جنگ بندی ضروری ہے.

زلمے خلیل زاد نے مذاکرات کروانے میں مثبت کردار ادا کرنے پر حکومت قطر کا شکریہ ادا کیا اور ملک کے نائب وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی ذاتی کاوشوں کو سراہا. واضح رہے کہ اس معاہدے کے تحت غیر ملکی افواج ایک مقررہ مدت کے اندر افغانستان سے نکل جائیں گی، افغان طالبان کو بلیک لسٹ سے ہٹا لیا جائے گا جس سے ان پر لگی سے سفری پابندیاں ختم ہو جائیں گی اور قیدیوں کا تبادلہ بھی ہو گا.

طالبان اس بات کی ضمانت دیں گے کہ افغانستان میں داعش یا القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں کو محفوظ پناہ گاہیں مہیا نہیں ہوں گی. افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان پچھلے کئی روز سے دوحا میں طالبان کے دفتر میں مذاکرات جاری تھے. دوحا مذاکرات میں امریکہ کی نمائندگی افغان امور کے مشیر خاص زلمے خلیل زاد کر رہےتھے‘ دوسری طرف طالبان کے سینیئر کمانڈر ملا عبدالغنی برادر ہیں جو کہ آٹھ سال پاکستان کی تحویل میں رہنے کے بعد گذشتہ اکتوبر میں رہا کیے گئے‘طالبان اور امریکہ کے مابین براہ راست مذاکرات گذشتہ برس جولائی سے جاری تھے ان مذاکرات میں کئی بار تعطل آیا لیکن یہ ختم نہیں ہوئے.
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات