کوئٹہ، بلوچستان کو معاشی آئینی حقوق دینے سے مسائل حل ہوسکتے ہیں، لیاقت بلوچ

وفاق کیساتھ صوبائی حکومتوں نے بھی اپنے عوام سے بے وفائی کی ۔اب بھی اگرحکمرانوں کی نیت ٹھیک ہو توسی پیک سے بلوچستان کی پسماندگی ختم کی جاسکتی ہے، سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی

جمعہ 15 فروری 2019 20:57

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 فروری2019ء) جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کو معاشی آئینی حقوق دینے سے مسائل حل ہوسکتے ہیں وفاق کیساتھ صوبائی حکومتوں نے بھی اپنے عوام سے بے وفائی کی ۔اب بھی اگرحکمرانوں کی نیت ٹھیک ہو توسی پیک سے بلوچستان کی پسماندگی ختم کی جاسکتی ہے ۔بلوچستان کے عوام آج بھی پینے کے پانی ،روزگار ،تعلیم وصحت کے حوالے سے پریشان ہیں ۔

حکمران احتساب ولوٹی ہوئی دولت برآمد کرنے کے بجائے ملک کو قرضوں پر چلانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ان خیالات کااظہارانہوں نے کوئٹہ میں جماعت اسلامی کے صوبائی وضلع کوئٹہ کے ذمہ داران اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی اجلاس میں صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی ،جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمان بلوچ ،نائب امراء مولانا عبدالکبیر شاکر ، زاہداختر بلوچ ،ڈاکٹر عطاء الرحمان ،ڈپٹی جنرل سیکرٹریزمولانا عبدالحمیدمنصوری،پروفیسر سلطان محمد کاکڑ،پروفیسرعبدالخالق مندوخیل ،کوئٹہ کے قائمقام امیر ڈاکٹر نعمت اللہ ،جے آئی یوتھ کے صوبائی صدرنورالدین غلزئی ،الخدمت فائونڈیشن کے صوبائی صدر جمیل احمدکرد،سلطان محمد محنتی ، افتخار احمدکاکڑ ،ولی خان شاکر نے شرکت کی اس موقع پر ذمہ داران سے شعبہ جات وذمہ داری کے حوالے سے رپورٹ لی گئی ۔

(جاری ہے)

بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مشاورت بھی ہوئی اس مو قع پر انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان ملک کی ترقی وخوشحالی میں اہم کردار اداکر سکتا ہے لیکن شرط یہ ہے کہ پہلے اہل بلوچستان کے مسائل کو بھی حل کیے جائیں ۔بلوچستان کے عوام سے ہمیشہ وعدے کیے گیے مگر وعدوں کو کسی نے وفانہیں کیا ۔ عوام نے سب کو آزمالیا بدقسمتی سے موجودہ حکومت نے اب تک ڈلیور نہیں کیا عوام کی امیدوں پر پانی پھیر دیا گیا انہوں نے کہاکہ حکومت اب تک آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کو سامنے نہیں لائی ۔

ایسے لگتاہے کہ حکومت جان بوجھ کر اس معاہدے کو عوام سے چھپا رہی ہے ۔ حکومت نے معاہدے سے قبل ہی آئی ایم ایف کے پاس جانے کے لیے بجلی گیس اور تیل کی قیمتیں بڑھا دی تھیں اب مزید اضافہ کرے گی۔ معاہدے کے نتیجہ میں روپے کی قدر میں مزید کمی ہوگی اور ڈالر اوپر جائے گا ۔ حکومت کی معاشی پالیسی سیدھی نہیں بلکہ جلیبی کی طرح ہے جس سے سارا بوجھ عوام پر پڑ رہاہے ۔

پاکستان کے حکمران کو پہلی بار آئی ایم ایف کی ڈائریکٹر کے سامنے پیش ہوناپڑا جو ایک بڑے ملک کے حکمران کے شایان شان نہیں۔جودہ حکمران سابقہ قرضوں کو بنیاد بنا کر غریبوں کا جینا مزید دوبھر نہ کریں حج سمیت بنیادی انسانی ضروریات کی قیمتوں میں اضافہ عوام دشمن پالیسی ہے۔حکمرانوں نے عوامی توقعات کے برعکس پالیسیاں اختیار کی ہیں۔قوم کر مایوسی کے سواء کچھ نہیں دیا۔ عوامی مسائل میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے خاص طور پراہل بلوچستان کے مسائل حکومت کیلئے لمحہ فکریہ ہیں۔ بلوچستان میں پینے کے صاف پانی،تعلیم وصحت کے حوالے سے خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے نوجوانوں کوروزگار دیکر ان کی تعلیم و تربیت خصوصی توجہ دی جائیں ۔