مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں ہونے والے ہر واقعہ کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا بھارت کا پرانا وطیرہ ہے‘صدر آزاد کشمیر

پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بارے میں بھارت کے پاس اگر کوئی ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائے‘سردار مسعود خان

اتوار 17 فروری 2019 15:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ پلوامہ میں بھارتی فوج کے قافلے پر حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بارے میں بھارت کے پاس اگر کوئی ثبوت ہیں تو وہ سامنے لائے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے ۔ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں ہونے والے ہر واقعہ کا ملبہ پاکستان پر ڈالنا بھارت کا پرانا وطیرہ ہے ۔

جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈے سے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم اور وہاں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے دنیا کی توجہ نہیں ہٹائی جا سکتی ۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے کشمیر ہائوس اسلام آباد میں برطانیہ کی پارلیمنٹ کی رکن اور لیبر پارٹی کی رہنما ایم پی ناز شاہ سے ملاقات کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندگان سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اس وقت دنیا میں انسانی حقوق کا سب سے بڑا بحران مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہے جہاں سات لاکھ بھارتی فوج کالے قوانین کا سہارا لیکر پوری کشمیری قوم پر جنگ مسلط کئے ہوئے ہے اور مقبوضہ کشمیر کو ایک فوجی چھائونی میں تبدیل کیا ہوا ہے۔مقبوضہ وادی میں آزادی اور حق خودارادیت کی بات کرنے والوں کو قتل کیا جا رہا ہے ، نوجوانوںکو اغواء کر کے غائب کیا جا رہا ہے یا انہیں پیلٹ گنوں سے فائر کر کے بینائی سے محروم کیا جا رہا ہے ۔

خواتین کی ان کے والدین اور خاندان کے دیگر افراد کے سامنے بے حرمتی کی جا رہی ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی تحریک کشمیر یوں کی اپنے حق کے لئے جدوجہد ہے جس کا پاکستان سے برائہ راست کو ئی تعلق نہیں ہے ۔ بھارت جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈہ کرنے کے بجائے پاکستان کے خلاف ثبوت بین الاقوامی برادری کے سامنے لائے ۔ انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی بھارت نے اوڑی ، پٹھان کوٹ اور چٹھی سنگھ پورہ کے واقعات خود کروا کر اُس کا الزام پاکستان پر لگایا لیکن بعد میں خود اسکی اپنی تحقیقات سے سچ سامنے آگیا ۔

صدر آزادکشمیر نے بھارت کو ایک دہشت گرد ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی حکومت کا ایک وزیر جب یہ کہتا ہے وہ پاکستان کے خلاف دہشت گردی کو درست سمجھتا ہے تو پھر اس ملک کو دہشت گرد ہونے میں کیا شک باقی رہ جاتا ہے ۔ذرائع ابلاغ کے نمائندگان کے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ آزادکشمیر کی حکومت اپنے محدود وسائل اور آئینی ذمہ داریوں کے اندر رہتے ہوئے تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنے اور مقبوضہ کشمیر کی عوام کی آواز کو دنیاتک پہنچانے کے لئے بھر پور کردار ادا کر رہی ہے ۔

انھوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اگر کشمیر کا یہ خطہ آزاد نہ ہو ا ہوتا تو نہ صرف پاکستان کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہوتے بلکہ تحریک آزادی کشمیر کا کو ئی وجودبھی نہ ہوتا ۔ انھوں نے کہا کہ آزادکشمیر حکومت نے برطانوی اور یورپی پارلیمنٹ کے علاوہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل اور اسلامی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم سے مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور وہاں کے عوام کے حق خودارادیت کے لئے جاندار کردار ادا کیا ۔

انھوں نے اس بات کا افسوس کا اظہار کیا کہ دنیا کی سول سوسائٹی ، انسانی حقوق کے اداروں اور ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے باوجود انسانی حقوق کی پہریدار حکومتیں مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر خاموش ہیں ۔ ان حکومتوں کی خاموشی انسانیت کے خلاف بھارتی جرائم میں حصہ دار اور شراکت دار بننے کے مترادف ہے۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے برطانیہ کی پارلیمنٹ کی رکن ناز شاہ نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے مقبوضہ وادی کے دروازے کھولے تاکہ دنیا حقیقت جان سکے ۔

انھوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر برطانوی حکومت کے دور میں پیدا ہو ا اس لئے برطانیہ کی حکومت کی یہ سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلہ کو پر امن طریقے سے حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ ممبر پارلیمنٹ ناز شاہ نے مزید کہا کہ برطانیہ کی لیبر پارٹی نے ہمیشہ کشمیر یوں کے حق خودارادیت کی با ت کی ہے اور یہ جماعت اقتدار میں آنے کے بعد مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے لئے اپنی کوششیں تیز تر کرے گی۔