Live Updates

روئی کے بھائو میں اضافہ کا رجحان،ٹیکسٹائل ملز متحرک،خریداری بڑھادی

آئندہ دنوں میں روئی کا بھائو بڑھنے کا عندیہ،نئی سیزن سر پر آگیا،کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے فورا مثبت اقدام کئے جائیں، نسیم عثمان

ہفتہ 16 مارچ 2019 17:05

روئی کے بھائو میں اضافہ کا رجحان،ٹیکسٹائل ملز متحرک،خریداری بڑھادی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2019ء) مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز نے روئی کی خریداری بڑھادی ہے جبکہ جنرز نے بھی اسٹاک میں رکھی ہوئی روئی فروخت کرنا شروع کردی جس کے باعث کاروباری حجم میں نسبتاً اضافہ ہوگیا جبکہ روئی کے بھائو میں بھی اضافہ کا رجحان رہا۔صوبہ سندھ و پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 7000 تا 9000 روپے رہا جبکہ پھٹی کا بھائو فی 40 کلو 2800 تا 3600 روپے رہا۔

جبکہ بلوچستان میں روئی کا بھائو 7800 تا 8100 روپے پھٹی جو قلیل مقدار میں دستیاب ہے کا بھائو 3200 تا 3600 روپے رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8700 روپے کے بھائو پر بند کیا۔مقامی طور پر ٹیکسٹائل مصنوعات اور کاٹن کاٹن یارن کی مانگ اور بھائو میں اضافہ ہوا ہے لیکن ادائیگی بہت دیر میں کی جاتی ہے جس کے باعث مارکیٹوں میں مالی بحران ہے دوسری جانب بھارت سے کاٹن کی درامد روکی ہوئی تھی اب کچھ حد تک شروع ہوئی ہے فی الحال جنرز کے پاس روئی کی تقریباً10لاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جو آئندہ دنوں میں فروخت ہو جائے گا مقامی و بین الاقوامی منڈیوں کا جائزہ لینے سے معلوم ہو رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں روئی کے بھائو میں اضافے کارجحان رہے گا۔

(جاری ہے)

کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں مجموعی طور پر تیزی کا عنصر پایا گیا نیویارک کاٹن کے وعدے کے بھائو میں غیر معمولی اتار چڑھا دیکھا گیا۔ بھارت سے چین نے روئی کی درآمد شروع کردی ہے جس کے باعث وہاں روئی کے بھائو میں اضافے کا رجحان برقرار رہا جبکہ چین میں روئی کا بھائو مثبت رہا۔نسیم عثمان نے بتایا کہ بھارت میں گذشتہ 10 تا 15 سالوں میں روئی کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہوتا رہا ہے تین سال پہلے روئی کی پیداوار تقریبا 4 کروڑ گانٹھوں کے لگ بھگ ہو گئی تھی اور وہ دنیا کا روئی پیدا کرنے والا امریکہ کے بعد دوسرا بڑا ملک بن گیا تھا لیکن اس کے بعد کپاس کے بیچ میں نقص پیدا ہونے کی وجہ سے کپاس کی فصل پر گلابی سنڈی کے شدید حملے کی وجہ سے کپاس کی پیداوار میں کمی واقع ہونے لگی رواں سیزن میں بھارت میں کپاس کی پیداوارگزشتہ سال کی 3 کروڑ 65 لاکھ گانٹھوں سے 40 لاکھ گانٹھیں کم ہو کر 3 کروڑ 25 تا 28 لاکھ گانٹھوں کی ہونے کی توقع ہے بھارت کی حکومت نے جو بین الاقوامی سطح پر دنیا کی بیج فراہم کرنے والی کمپنی Monsanto سے کپاس کے زیادہ پیداوار دینے والے بیج فراہم کرنے کا کہا ہے جبکہ اس سال ناقص بیج کی وجہ سے کپاس کی فصل کو نقصان ہوا ہے اس کے لئے کمپنی سے نقصان کی رقم دینے کے لئے کہا گیا ہے پاکستان کے کپاس سے منسلک ادارے حکومت پاکستان کو Monsanto سے اچھی کوالٹی کے کپاس کے بیج خریدنے کا کہہ رہی ہیں اس کے متعلق پہلے کئی میٹینگیں ہوچکی ہے لیکن کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا حکومت کو چاہیے مقامی طور پر سرٹیفائیڈ بیج تیار کرنے کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک سے بھی بیج درآمد کیے جائیں۔

6-7مارچ کو بمبئی میں کاٹن ایسوسی ایشن آف انڈیا نے بین الاقوامی کاٹن کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں دنیا بھر سے 249 مندوبین نے حصہ لیا تھا اس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے (CAI) کاٹن ایسوسی ایشن آف انڈیا کے صدرجناب اتول گناترہ نے بتایا کہ اس سال بھارت میں کپاس کی پیداوارگزشتہ سال کی پیداوار 3 کروڑ 65 لاکھ گانٹھوں کے نسبت 40 لاکھ گانٹھیں کم ہونگی جس کی وجہ موسمی حالات اور بارش کی کمی بتائی گئی انہوں نے بتایا کہ اس سال ملک میں کپاس کی پیداوار 3 کروڑ 25 تا 28 لاکھ گانٹھوں کی ہوگی جبکہ مقامی ملوں کی کھپت 3 کروڑ 15 لاکھ گانٹھوں کی ہوگی سال کے آخر میں اسٹاک گزشتہ سال کے اسٹاک 26 لاکھ گانٹھوں کے بجائے صرف 17 لاکھ گانٹھوں کا رہے گا۔

اتول گناترہ نے مزید بتایا کہ اس سال جون جولائی میں روئی کا بھا جو فی الحال فی کینڈی (356 کلو) کے 42000 تا 43000 روپے چل رہا ہے وہ بڑھ کر 47500 تا 48000 روپے ہونے کا امکان ہے انہوں نے بتایا کہ حکومت آئندہ سیزن کے لیے کپاس کی امدادی قیمت میں 10 تا 15 فیصد اضافہ کرے گی جبکہ رواں سال 26 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔ کانفرنس میں موجود مندوبین نے جولائی تک نیویارک کاٹن کے وعدے کا بھا موجودہ بھا 75 تا 76 امریکن سینٹ سے بڑھ کر تقریبا 80 امریکن سینٹ ہونے کا کہا۔

بمبئی میں منعقد شدہ انٹر نیشنل کاٹن کانفرنس کا ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بھارت ہمارا ہمسایہ ملک ہے وہاں کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے حکومت متحرک ہو رہی ہے جب کہ ہمارے ہاں کپاس کی پیداوار بڑھانے کے وعدے کیے جاتے ہیں لیکن عمل درآمد بہت سست روی کا شکار ہے۔ گو کے وزیراعظم عمران خان نے کپاس کی پیداوار بڑھانے کا عزم کیا ہے انہوں نے متعلقہ اداروں سے کہا کہ اس سال ملک میں روئی کی پیداوار بڑھا کر ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کی کی جائے اس کیلئے وزارت زراعت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی نے پھٹی کے امدادی یا اندازا قیمت (Indicative Price) فی 40کلو 3500 روپے رکھنے کی حکومت سے استدعا کی ہے جبکہ TCP کے ٹریڈنگ کارپوریشن کے زریعے 5 لاکھ گانٹھیں خریدنے کی تجویز دی ہے اگر بھارت کی طرح یہاں بھی کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لئے ضروری اقدام کیے جائیں تو کوئی وجہ نہیں کہ وزیراعظم نے کپاس کے پیداوار کا جو ٹارگیٹ دیا ہے وہ پورا ہو سکے ہمارے یہاں گندم کی کٹائی کے بعد کپاس کی بوائی شروع ہونے والی ہے اگر ابھی سے کوشش کی جائے تو کپاس کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے ملک کپاس کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکتا ہے اور بیرون ممالک سے قیمتی زرمبادلہ خرچ کرکے کپاس کی درآمد نہیں کرنی پڑے گی اس سال پانی وافر مقدار میں دستیاب ہوگا جبکہ کپاس کے کاشتکاروں کو پھٹی کا مناسب بھا ملا ہے۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ کپاس کی کاشت کے رقبے پر گنے کی بوائی کی گئی ہے اس پر دوبارہ کپاس کی کاشت کرنی چاہیے۔ ملک میں کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے چین کے زرعی ماہرین اور زرعی سائنسدان پہلے ہی زرعی پیداوار بڑھانے میں پاکستان کی معاونت کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں CCI کاٹن کارپوریشن آف انڈیا نے جنرز سے 11 لاکھ کانٹھیں خریدی ہیں اور خود بھی جننگ فیکٹری بک کر کے تیار کی ہے آئندہ دنوں میں مزید 4 تا 5 لاکھ خریدنے کا پروگرام ہے CCI اپریل سے خریدی ہوئی گانٹھیں فروخت کرے گا اس طرح وہ کپاس کے کاشتکاروں اور جنرز کی معاونت کرتا ہے۔

یہ باتیں لکھنے کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کو بھی ان بنیادوں پر کام کرنا چاہیے TCP یا دیگر کوئی ادارے کو گانٹھیں خرید کر فروخت کرنی چاہیے تاکہ کپاس کے کاشتکاروں کو فائدہ پہنچایا جاسکے فی الحال ہمارے یہاں گذشتہ 5 تا 6 سالوں سے دنیا کی سبسے بڑی کمیٹی Louis Dreyfus Cmpany روئی کا ٹریڈ کر رہی ہے اور وہ ایڈوانس میں ٹیکسٹائل ملز کو روئی کی گانٹھیں فروخت کرتی ہے ایک طرح سے کاٹن کی ہیج ٹریڈنگ Hedge Trading کر رہی ہے جبکہ مقامی طور پر حکومت نے ہیچ ٹریڈنگ پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

دریں اثنا ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ دنوں میں ملک میں کپاس کے بھا میں اضافہ ہونے کی توقع ہے کیونکہ تاحال جنرز کے پاس کپاس کی تقریبا 10 لاکھ گانٹھوں کا قلیل اسٹاک موجود ہے جبکہ نئی فصل کی آمد میں ہنوز 4 تا 5 مہینے درکار ہیں۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات