460 ارب روپے کے عوض تمام مقدمات ختم، بحریہ ٹاون سے ملنے والا پیسہ کس کام کیلئے استعمال کیا جائے گا؟

ابتدائی طور پر رقم سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں جمع کروائی جائے گی جسے بعد ازاں ڈیم فنڈ یا سندھ حکومت کے اکاونٹ میں منتقل کیا جا سکتا ہے

muhammad ali محمد علی جمعہ 22 مارچ 2019 20:14

460 ارب روپے کے عوض تمام مقدمات ختم، بحریہ ٹاون سے ملنے والا پیسہ کس کام ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔22 مارچ 2019ء) 460 ارب روپے کے عوض تمام مقدمات ختم، بحریہ ٹاون سے ملنے والا پیسہ کس کام کیلئے استعمال کیا جائے گا؟، ابتدائی طور پر رقم سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں جمع کروائی جائے گی جسے بعد ازاں ڈیم فنڈ یا سندھ حکومت کے اکاونٹ میں منتقل کیا جا سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کی اعلی ترین عدالت سپریم کورٹ نے گزشتہ روز ملک کی تاریخ کا ایک تاریخی فیصلہ سنایا۔

سپریم کورٹ نے ملک ریاض کی جانب سے 460 ارب روپے کی رقم بطور جرمانہ ادا کرنے پر بحریہ ٹاون کیخلاف تمام مقدمات ختم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ ملک کی تاریخ میں شاید پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ عدالت نے اتنی بڑی رقم کے بدلے میں ملزمان کے خلاف مقدمات کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ کی طرف سے بحریہ ٹاؤن کی پیشکش کو ماننے کے بعد اب یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ اتنی بڑی رقم کہاں جائے گی۔

بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر نے بتایا ہے کہ 460 ارب روپے کی یہ رقم سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں جمع کروائی جائے گی اور اس کے بعد سپریم کورٹ کوئی لائحہ عمل تیار کرے گی کہ اس رقم کا کیا جائے جو کہ تفصیلی فیصلے میں ہی واضح ہوگا۔ علی ظفر کا کہنا ہے کہ یہ رقم بعد میں سندھ حکومت کو بھی منتقل کی جاسکتی ہے کیونکہ یہ تنازعہ ملیر ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کیزمین کا معاملہ ہے جو کہ 16896 ایکڑ پر مشتمل ہے۔

جبکہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ممکنہ طور پر یہ رقم سپریم کورٹ کے ڈیم فنڈ میں بھی ڈالا جا سکتی ہے، اور اس رقم کی مدد سے ڈیموں کی جلد تعمیر کو یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ واضح رہے کہ اس سے قبل 14 فروری کو پاکستان کی عدالت عظمیٰ نے نجی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاون کی انتظامیہ کی طرف سے کراچی میں تقریباً 17 ہزار ایکڑ اراضی کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے 400 ارب روپے جمع کرنے کی پیشکش مسترد کر دی تھی۔

سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ اس زمین کی موجودہ قیمت اور ملکی کرنسی کی قدر و قمیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض کو پہلے یہ پیشکش کی تھی کہ وہ ایک ہزار ارب روپے دیامیر بھاشا ڈیم فنڈ کی تعمیر میں جمع کروادیں تو ان کے خلاف تمام مقدمات ختم کر دیے جائیں گے۔ ملک ریاض نے اس پر اپنا کوئی ردعمل نہیں دیا جس پر اس وقت کے چیف جسٹس نے اُنھیں پانچ سو ارب روپے جمع کروانے کی پیشکش کی جس پر بھی بحریہ ٹاون کے مالک نے کوئی حامی نہیں بھری تھی۔

اس سے قبل ہونے والی 31 دسمبر 2018 کی عدالتی کاروائی میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے دیامیر بھاشا ڈیم کا ذکر کیے بغیر ملک ریاض کو مخاطب کر کے کہا کہ ’چلیں ملک صاحب، آپ پانچ سو ارب دے دیں تو وہ خود عملدرآمد والے بینچ میں بیٹھ کر ان کے خلاف تمام مقدمات کو ختم کردیں گے۔‘