کوہاٹ، ٹی بی ایک جان لیوا مرض ہے، ڈاکٹر موسی خان

وقت تشخیص اور علاج سے انسانی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔آگاہی اور شعور کے زریعے ٹی بی کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے، کوارڈینیٹر ایسوسی ایشن فار کمیونیٹی ڈیویلپمنٹ

پیر 25 مارچ 2019 22:04

کوہاٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 مارچ2019ء) ٹی بی ایک جان لیوا مرض ہے۔بر وقت تشخیص اور علاج سے انسانی جانوں کو بچایا جا سکتا ہے۔آگاہی اور شعور کے زریعے ٹی بی کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکتا ہے۔اب وقت آگیا ہے کہ ٹی ؓبی سے مل کر مقابلہ کرنا ہوگااور جڑ سے اکھاڑ پھیکنا ہوگا۔ام خیالات کا اظہار ریجنل کوارڈینیٹر ایسوسی ایشن فار کمیونیٹی ڈیویلپمنٹ ڈاکٹر موسی خان نے ورلڈ ٹی بی ڈے کو حوالے سے پریس کلب میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا۔

تقریب میں ڈپٹی ڈی ایچ او و ڈسٹرکٹ ٹی بی آفیسر ڈاکٹر طارق عزیز،پروگرام منیجرایف پی ای پی اجمل خان،چیر مین آئی ڈبلیو ایثار علی بنگش ،چیر پرسن ایم ڈبلیو او نجمہ شبیر نیازی،ڈی ایف ایس محمد عمیر وزیشان احمد،محمود الاسلام ایڈوکیٹ،تاجر یونین سول سوسائٹی اور دیگر محکمہ صحت کے ارکان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقے پر ڈاکٹر موسی نے ٹی بی کے مرض کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جرمنی کے عظیم سائنسدان رابرٹ کاک نے 24مارچ1882میں ٹی بی کا جراثیم دریافت کیا۔

1993میں ٹی بی کو گلوبل ایمرجنسی قرار دیاگیا جب کہ پاکستان بھر میں سالانہ ۵ لاکھ لوگ ٹی بی کی وجہ سے موت کہ منہ میں چلے جاتے ہیں۔جس میں 45ہزار کا تعلق خیبر پختون خواہ سے ہے۔ٹی بی پر کنٹرول پانے کے لیئے ضلع کوہاٹ میں اس وقت 25پی پی ایم ڈاکٹرز ،گورنمنٹ سنٹر ز اور 4لیبارٹریاں معاون ہیں۔ڈیگر مقررین نے اپنے خطاب میں ٹی بی کے مرض کے خاتمے کے لیئے کوششوں کو سراہا اور عہد کیا کہ تمام تر کوششوں کو برو کار لا کر اس مر ض سے اپنے ملک و قام کو پاک کریں گے۔