چیئرمین سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس

سیکرٹری کابینہ ڈویژن سے صوبائی کوٹہ پر بھرتیوں کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب، سی ایس ایس امتحان کے حوالے سے ایف پی ایس سی کی جانب سے کی گئی غیر قانونی ترامیم پر معاملہ ایف آئی اے کو بھجوانے کی سفارش

منگل 9 اپریل 2019 23:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 اپریل2019ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے تقرریوں کے حوالے سے صوبائی کوٹہ پر عمل درآمد نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری کابینہ ڈویژن سے تفصیلی رپورٹ طلب کر لی ہے،کمیٹی نے سی ایس ایس امتحان کے حوالے سے ایف پی ایس سی کی جانب سے کی گئی غیر قانونی ترامیم پر معاملہ ایف آئی اے کو بھجوانے کی سفارش کی ہے ،کمیٹی نے قرار دیا کہ اگر سی ایس ایس امتحان کے حوالے سے ترمیم غیر قانونی طور پر کی گئی ہے تو سپریم کورٹ اور دیگر اداروں کو گمراہ کیا گیا ہے۔

ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر سکندر میندرو کے 18ستمبر 2018 کو سینیٹ اجلاس میں اٹھائے گئے عوامی اہمیت کے معاملہ برائے فیڈرل گورنمنٹ کی طرف سے نئی آسامیوں کے لئے صوبائی کوٹے کے معاملات، سینیٹر محمد اکرم کے 26ستمبر 2018 کے توجہ دلائو نوٹس برائے میڈیا رپورٹ کے مطابق 17270بلوچستان کی خالی آسامیاں، فلیش مین ہوٹل کے حوالے سے شہزادی زینب کی عوامی عرضداشت ، سی ایس ایس کے امتحان کے حوالے سے حسن بلال کی عوامی عرضداشت ، سی ایس ایس کے امتحان2019 کے پرچہ آئوٹ (لیک)ہونے کے حوالے سے ڈی جی ایف آئی اے ، چیئرمین ایف پی ایس سی اور اسٹبلشمنٹ ڈویژن سے بریفنگ ، سی ایس ایس کے ا متحان کے پاس کرنے کے طریقہ کے رول میں کی گئی ترمیم ، چیئر مین سینیٹ کی طرف سے معاملہ برائے پاکستان انجینئرنگ کونسل کے معاملے کے علاوہ پمز ہسپتال کے کارڈیک سینٹر کے کنڑیکٹ ڈاکٹر اور دیگر عملہ کو مستقل کرنے کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی اجلاس میں پمز ہسپتال کے کارڈیک سینٹر کے ڈاکٹرز کو ریگولر کرنے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ سیکرٹری صحت نے کمیٹی کو بتایا کہ ایک کمیٹی بنی تھی جس نے گریڈ 1 سی15 کے ملازمین کو ریگولر کر دیا ہے جبکہ گریڈ16 اور اوپر کے ملازمین کو سپریم کورٹ نے ایف پی ایس سی کے ذریعے ریگولر کرنے اور انہیں اضافی نمبر دینے کی ہدایت کی تھی ۔

9 ملازمین میں سے 2 نے ایف پی ایس سی کا امتحان پاس کیا ان کی تقرری کا عمل جاری ہے ۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ کارڈیک سینٹر کے ڈاکٹروں نے مریضوں کے علاج میںاپنی زندگی وقف کر دی ۔15 پندرہ سال علاج معالجے میں صرف کرنے کے بعد انہیں ریگولر نہ کرنازیادتی ہے ۔ ڈاکٹر شاہد نواز ملک کو کس بنیاد پر ریگولر کیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ان تجربہ کار ڈاکٹرز کو کسی بھی صورت ضائع نہیں ہونے دیا جائے اور نئے ڈاکٹرز ان کا نعم البدل بھی نہیں ہوسکتے۔

انہوں نے کہا ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز نے خود چیف جسٹس کو آگاہ کیا تھا کہ ان کارڈیک ڈاکٹرز کے بغیر کارڈیک سینٹر بند ہو جائے گا، بہتر یہی ہے کہ ایک ایسا راستہ نکالا جائے جس سے ان مسیحائوں کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ان حق مل سکے ۔ وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ ایسے تجربہ کار ڈاکٹرز کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہیے اور آئندہ اجلاس میں متعلقہ وزیر کمیٹی میں شرکت کریں تو فیصلہ کرنے میں آسانی ہوگی ۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز نے کہا کہ آسامیوں کا مسئلہ نہیں ہے، بون میرو کے شعبے کے ملازمین کے مسئلے کو بھی اسی طرح حل کیا جائے ۔قائمہ کمیٹی نے ہدایت کی کہ کارڈیک سینٹر کے ڈاکٹرز کے کنڑیکٹ میں توسیع اور بروقت تنخواہیں ادا کی جائیں ۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر سکندر میندرو کے حوالے سے تفصیلی آگاہی حاصل کی گئی ۔ سپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ تقرریوں کے حوالے سے صوبائی کوٹے پر عمل کیا جارہا ہے بہت سی آسامیاں خالی پڑی ہیں ۔

19 وزارتوں کے کوٹے کے حوالے سے جوابا ت مل چکے ہیں ۔مکمل معلومات ہونے پر کمیٹی کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر محمد جاوید عباسی کی زیر صدارت ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جو صوبائی کوٹے پر عملدرآمد کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو 20 روز میں رپورٹ فراہم کرے گی ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ ذیلی کمیٹی سینیٹر محمد اکرم کے معاملے کا بھی جائزہ لے کر رپورٹ فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی کوٹے پر مکمل عملدرآمد کرایا جائے گا ۔ چھوٹے صوبے اور اس کے عوام کو ان کا حق فراہم کرنا پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے جو 100 فیصد پوری کی جائے گی ۔شہزادی زینب کی عوامی عرضداشت کے حوالے سے قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ آئندہ اجلاس میں متعلقہ فریق اور ایس ای سی پی کو بلا کر معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں سی ایس ایس کے امتحان پاس کرنے والوں کی تقرری کے عمل کا دورانیہ کم کرنے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ وقت کم کرنے پر مختلف آپشنز پر غور کیا جارہا ہے ۔ ڈاکٹر عشرت اشرف کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو اس حوالے سے کام کر رہی ہے ۔آن لان کے آپشن پر غور کیا جارہا ہے جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہاکہ قائمہ کمیٹی ایف پی ایس سی کو ایک موقع دیتی ہے کہ وہ اس حوالے سے ایک جامع لائحہ عمل اختیا رکر ے اور تجاویز تیار کر کے کمیٹی کو ایک ماہ میں فراہم کرے اور جو سمری ڈاکٹر عشرت کو بھیجی گئی تھی وہ بھی کمیٹی کو فراہم کی جائے اور ڈاکٹر عشرت اشرف بھی آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو اس حوالے سے بریف کریں۔

کمیٹی اجلاس میں سی ایس ایس کے امتحان کے پرچہ لیک ہونے کے معاملہ کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ 13 فروری2019 کو ایک چھاپہ کے دوران تجمل حسین نقوی کو پکڑا گیا ۔14 فروری کو کیس رجسٹر ہوا، اس کے موبائل اور کمپیوٹر سے مزید6 افراد کی نشاندہی ہوئی ۔ پرچہ لیک کرنے کا منصوبہ تھا اور ملزم خالد نے پرچہ شروع ہونے سے 2 گھنٹے پہلے لیک کرنا تھا اور فی امیدوار 15 لاکھ فی پرچہ وصول کرتا۔

فرانزک رپورٹ کے مطابق جن محکموں میں تقرریاں ہونا تھی ان تک انکوائری کا دائرہ وسیع کر رہے ہیں ۔ اس میں ایف پی ایس سی کا ایک ملازم بھی شامل ہے فوری ایکشن کی وجہ سے پرچہ لیک نہیں ہو سکا۔کمیٹی اجلاس میں اعتراف کیا گیا کہ موجود وقت کے مطابق سسٹم میں جدید ٹیکنالوجی شامل نہیںہے بہتری کیلئے تجاویز تیار کر رہے ہیں ۔سی ایس ایس کے امتحان کے رول میں کی گئی تبدیلیوں کے معاملے کا بھی تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو تبدیلیاں کی گئی ہیں کیا ان کی منظوری متعلقہ سیکرٹری سے حاصل کی گئی تھی ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ معاملات سے لگتا ہے کہ سیکرٹری سے منظوری حاصل نہیں کی گئی ۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر ترمیم غیر قانونی طور پر کی گئی ہے تو سپریم کورٹ اور دیگر اداروں کو گمراہ کیا گیا ہے ۔چیئرمین کمیٹی نے معاملہ ایف آئی اے کو انکوائری کیلئے ریفر کر دیا اور اس کی رپورٹ ان کیمرہ طلب کر لی ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سول سرونٹ انجینئرز کیلئے انجینئرنگ سروس آف پاکستان قائم کرنے کے معاملہ کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ چیئرمین پاکستان انجینئرنگ کونسل نے کمیٹی کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نی1976 میں ایک ایکٹ پاس کیا تھا اور دو چیزیں ہمارے ذمہ لگائی تھیں جس میں انجینئرنگ کی تعلیم کو ریگولر کرنا شامل تھا ۔

انہوں نے پاکستان انجینئرنگ کونسل کی کارکردگی بارے کمیٹی کو تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ پیشہ وارانہ گروپس / سروسز میں انجینئر سروس آف پاکستان کو شامل کیا جائے ۔پاکستان کے انجینئر ز گریڈ17 سی19 تک ریٹائرڈ ہو جاتے ہیں۔ انجینئرنگ سروس آف پاکستان میں گریڈ17 سی22 تک کی آسامیاں ہونی چاہئیں ۔جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ پاکستان کے انجینئرز پر قوم کو فخر ہے ۔

انجینئرز جو خدمات سرانجام دے رہے ہیں وہ قابل تحسین ہیں ۔ ہر شخص کو عزت دینے کی ضرورت ہے ۔اس معاملے کو آئندہ اجلاس تک موخر کرتے ہیں ۔قائمہ کمیٹی وزارت قانون کو خط لکھ کر اس کی قانونی حیثیت بارے آگاہی حاصل کرے گی ۔چیئرمین کمیٹی نے ایف پی ایس سی اور اسٹبلشمنٹ ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ اس بارے تجاویز تیار کر کے کمیٹی کو آگاہ کریں ۔وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن اور سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن کمیٹی اجلاس میں اپنی شرکت یقینی بنائیں ۔

قائمہ کمیٹی اجلاس میں 3.2 ملین گیس صارفین کو اضافی بل بھیجنے کے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ ادارہ آئندہ اجلاس میں ایک جامع پلان کے ساتھ کمیٹی کو آگاہ کرے کہ کس طرح صارفین کو ان کے اضافی بلوں کی واپس ادائیگی کی جائے گی ۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ 3.2 ملین متاثرین گیس کا ڈیٹاگزشتہ10 سال کا ہے حالیہ غیر معمولی گیس بل صارفین کی تعداد 2 لاکھ کے قریب ہے ۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز نجمہ حمید، روبینہ خالد، نصیب اللہ بازئی ، محمد جاوید عباسی، مشاہد اللہ خان ، ہدایت اللہ ، ڈاکٹر اسد اشرف ، ڈاکٹر اشوک کمار ، سیمی ایذی ، ڈاکٹر سکندر میندرو ، محمد اکرم اور رخسانہ زبیری کے علاوہ وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان ،سپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن حامد ہارون ، سپیشل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن نسیم نواز ، ایڈیشنل سیکرٹری وزارت سائنس ٹیکنالوجی ملک قیصر نواز، سیکرٹری صحت ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پمز ، جنرل منیجر سوئی سدرن گیس پائپ لائن ، جنرل منیجر سوئی نادرن گیس پائپ لائن، چیئرمین پی ای سی ، ڈائریکٹر ایف آئی اے ، سیکرٹری ایف پی ایس سی اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی ۔