وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کو نا اہل اور نالائق قرار دیکر نکال دیا ہے، خورشید شاہ

موجودہ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے لوگوں کی چیخیں نکل رہی ہیں ، پیپلز پارٹی نے 2008ء میں دہشتگردی اور معاشی چیلنجوں کے باوجود ملک کو مشکلات سے نکالا، اسد عمر کو جواب

بدھ 24 اپریل 2019 18:46

وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کو نا اہل اور نالائق قرار دیکر نکال دیا ہے، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 اپریل2019ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کو نا اہل اور نالائق قرار دیکر نکال دیا ہے ،موجودہ حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے لوگوں کی چیخیں نکل رہی ہیں ، پیپلز پارٹی نے 2008ء میں دہشتگردی اور معاشی چیلنجوں کے باوجود ملک کو مشکلات سے نکالا۔

اسد عمر کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ کو معلوم تھا کہ جواب ملے گا اس لیے وہ ایوان سے چلے گئے ۔ انہوںنے کہاکہ الزام اور تہمتیں لگانا آسان ہوتا ہے ،یہ ایک واضح بات ہے کہ وزیر اعظم نے وزیر خزانہ کو نااہل اور نالائق قرار دے کر نکال دیا ۔انہوںنے کہاکہ اس حکومت کی نااہلی کی وجہ سے لوگوں کی چیخیں نکل رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ کسی حکومت نے عوام کی چیخیں نکالنے بات نہیں کی لیکن اس حکومت نے لوگوں کی چیخیں نکالنے کا اعلان کیا۔ انہوںنے کہاکہ یہ پہلی بار ہوا کہ اپوزیشن نے معیشت بچانے کیلئے تعاون کی بات کی۔ انہوںنے کہاکہ 2008ء میں دنیا بھر میں معیشت سست رفتاری کا شکار تھی ،دہشت گردی عروج پر تھی، اس وقت ہم نے اس ملک کو سنبھالا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں 2008 سے 2013تک لوگوں نے سکون کا سانس لیا تھا ۔

انہوںنے کہاکہ سوات سے پاکستان کا جھنڈا اتارنے کی کوشش کی لیکن پیپلز پارٹی نے پاکستان کا پرچم سوات پر لہرایا ۔ انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے پیپلز پارٹی کے دور کی بات کی ہے،2009ء میں دنیا کی سب سے بڑی نقل مکانی ہوئی جب سوات سے 30 لاکھ لوگ اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ نقل مکانی کرنے والے افراد کو تین ماہ کے اندر ان کے گھروں میں واپس پہنچایا گیا۔

اس کے برعکس وزیرستان کے آئی ڈی پیز کی آج تک گھروں میں واپسی مکمل نہیں ہو سکی ۔انہوںنے کہاکہ 2010ء میں زراعت میں ترقی کی شرح 5.9 فیصد تھی‘ 2011ء میں یہ 11 فیصد ہوگئی جو ایک ریکارڈ ہے، افراط زر کی شرح 4.7 فیصد تھی ۔ مسلم لیگ (ن) نے جب حکومت چھوڑی تو افراط زر کی شرح 3.8 فیصد تھی،آج افراط زر کی شرح 9 اور 10 فیصد کے درمیان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسد عمر نے قرضوں کی بات بھی کی ہے لیکن یہ پاکستان کی پہلی حکومت ہے جس نے چھ ماہ میں آٹھ ارب ڈالر کا قرضہ لے لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سے مزدور‘ کسان‘ سرکاری ملازمین اور تمام لوگ خوش تھے۔ تنخواہوں میں 125 فیصد اضافہ کیا گیا۔ پنشن میں بھی 102 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ بی آئی ایس پی کیلئے 80 ارب روپے مختص کئے گئے۔ یہ پاکستان میں سماجی تحفظ کا پہلا پروگرام ہے۔ حکومت نے مہنگائی کے علاوہ کیا کیا ہی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتیں بلند ترین سطح پر تھیں لیکن ہم نے ان کا بوجھ عوام تک منتقل نہیں کیا۔

ٹیکس وصولیوں کی شرح میں سو فیصد اضافہ کیا گیا آج یہ خود اعتراف کر رہے ہیں کہ رواں سال ٹیکس وصولیاں آٹھ فیصد سے کم ہوں گی۔ ہم نے دو لاکھ دس ہزار افراد کا روزگار بحال کیا۔ خورشید شاہ کی تقریر کے بعد وفاقی وزیر علی زیدی نے کہاکہ خورشید شاہ کی طرف سے پیش کردہ اعداد و شمار جادوئی ہیں تاہم اس دوران مسلم لیگ (ن) کے اراکین اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے رانا تنویر کو بات کرنے ا موقع دینے کا مطالبہ کیا تاہم ڈپٹی سپیکر نے انہیں کہا کہ علی زیدی کے بعد وہ بات کریں اس دوران پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے اراکین ایوان سے باہر جانے لگے جبکہ شیخ فیاض الدین اور عبدالقادر پٹیل نے کورم کی نشاندہی کرنی چاہی جس پر ڈپٹی سپیکر نے اجلاس (آج) جمعرات کی صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا۔