اوتھل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 29 اپریل2019ء) وزیراعلیٰ
بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ آج لوگ کہتے ہیں کہ پی ایس ڈی پی جام ہوگئی ہے ماضی میں اسکیمات صرف کتابوں تک محدود رہی ہیں اب اس کتاب میں اگر کوئی اسکیم ہوگی تو وہ لازمی زمین پر بھی نظر آئیگی اگر یہ پالیسی اپوزیشن کو غلط لگ رہی ہے تو پھر کھل کر مقابلہ کریں ینگے 2003کے منصوبوں کا آج 2019میں افتتاح ہوگیا ہے غلط پالیسیوں کی وجہ سے
بلوچستان کو محرومیوں کا سامنا ہوا او ر اس پولی ٹیکنیکل کالج سے طلباء مستفید ہوکر
بلوچستان کا نام روشن کرینگے آج اس افتتاحی تقریب میں خوشی کے ساتھ ساتھ افسوس بھی ہورہا ہے کہ
بلوچستان کے اندر حکومتوں نے ہمیشہ ناقص منصوبہ بندی کی ہے کیوں کہ یہ کالج 2003میں منظور ہوا اور درمیان میں جتنی حکومتیں آئیں مگر مکمل نہیں کیا کیوں کہ اس دوران ایسے منصوبے اگر چار کروڑ میں بننے تھیں تو آج یہی منصوبے بیس کروڑ میں بن رہے ہیں کاش اگر یہ کالج پہلے سے ہی مکمل کیا جاتا تو آج سینکڑوں بچے ہنر مند ہو جاتے اب بھی لسبیلہ ،گوادر ،خضدار ،قلات سمیت دیگر علاقوں میں بے شمار منصوبے ادھورے ہیں ماضی میں صرف چند لوگوں کو خوش کرنے کی پالیسی رہی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اوتھل میں پولی ٹیکنیکل کالج کے افتتاح کے بعد عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ماضی میں اسکیمات صرف کتابوں تک محدود رہی ہیں اب اس کتاب میں اگر کوئی اسکیم ہوگی تو وہ لازمی زمین پر بھی نظر آئیگی اگر یہ پالیسی اپوزیشن کو غلط لگ رہی ہے تو پھر کھل کر مقابلہ کریں اگر ہم بیس سالوں سے جاری منصوبوں کو پائیہ تکمیل تک نہ پہنچا سکیں تو پھر کیا فائدہ اب ہمیں لوگوں کو فائدہ دینا ہے بلکہ انہیں انتظار نہیں کرنے دینگے انہوں نے کہا کہ
بلوچستان کے وزیراعلیٰ کبھی بھی
پنجاب یا
سندھ سے نہیں بنے اسی
بلوچستان سے بنے ہیں مگر غلط پالیسیوں کی وجہ سے
بلوچستان کو محرومیوں کا سامنا ہوا انہوں نے کہا کہ ہم ہر بات کا ذمہ دار وفاق کو ٹھہراتے ہیں مگر ہم پہلے اپنا خود احتساب کریں انشاء اللہ تمام معاملے درست ہو جائیں گے انہوں نے کہا کہ ہر ایک عام آدمی سہولیات مانگتا ہے اور انشاء اللہ ہم گھر گھر عوام کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے منصوبہ بندی بنارہے ہیں
تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے اور گائوں گائوں میں سکولوں کا قیام عمل میں لائیں گے اور سکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے بھی موثر اقدامات اٹھائے جائیں گے انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ایجوکیشن میں 20سے 25ہزار اسامیاں فراہم کریں گے اور
بلوچستان میں تمام خالی اسامیوں کو جلد ازجلد پر کیا جائیگا حتکہ یہ ایک بڑا بوجھ پڑے گا خزانے پر لیکن ہمیں
بلوچستان سے بے روزگاری کا خاتمہ کرنا ہے اس وقت
بلوچستان 30ارب روپے پینشن کی مد میں دے رہا ہے یہ کہاں سے نظام پورا ہوتا ہے اور مزید بھرتیوں سے اور اضافہ ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمیں نئے کالجز بنانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمارے پاس پہلے سے ہی بلڈنگ موجود ہیں بس انہیں فنکشنل کرنا ہے انہوں نے کہا کہ صرف چند لوگوں کو نواز کر حکومتیں نہیں چلائی جاتی ہمیں پورے صوبے کا نظام بہتر بنانا ہے انہوں نے کہا کہ آج بہت سارے محکمے
تباہی کے دہانے پر پہنچ گئے ہیں ان میں بہتری لانا ہم سب کی ذمہ داری ہے جب زراعت کا محکمہ ہے مگر زمینداروں کیلئے کچھ نہیں ،لائیو اسٹاک کا محکمہ ہے مگر غلہ بانوں کیلئے کچھ نہ ہو تو کیا فائدہ ان تمام محکموں میں بہتری لانے کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ تما م پارٹیوں سے مشترکہ ایک فیصلہ کیا ہے کہ
بلوچستان میں چھوٹے چھوٹے اسکیمات ضلعی سطح پر کروائیں گے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت عام آدمی کی زندگیوں کو بہتر کرنا چاہتی ہے اورآج
دنیا بھی اسی وجہ سے ترقی کررہی ہے جب ان کی چھوٹی چھوٹی اسکیمات اپنے ہی علاقے میں ہی حل ہو جائیں انہوں نے کہا کہ ہم وہ منصوبہ بنارہے ہیں جس سے عوام کو فائدہ پہنچے
تعلیم اور صحت وہ چیزیں ہیں جن کے بغیر معاشرہ ادھورہ ہے اور موجودہ حکومت نے
بلوچستان میں ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے موثر اقدامات اٹھا رکھے ہیں اور اب چھوٹے چھوٹے آپریشن ہر علاقے کے ہسپتال میں ہونگے اور یہ وہ اصل اقدامات ہیں جو ہم اٹھارہے ہیں اور حکومت کی بھی اصل ذمہ داری یہی ہے انہوں نے کہا کہ لسبیلہ کے لوگ کہتے ہیں کہ میں بار بار آئوں لسبیلہ مگر ہمارے اوپر ذمہ داریاں بہت ہیں سب دعا کریں کہ یہ ذمہ داری میں احسن طریقے سے نبھائوں یہ صوبہ ہم سب کا ہے اور یہ صوبہ خوشحال ہوگا تو ہم سب خوشحال ہونگے انہوں نے کہا کہ
بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے اور انشاء اللہ صوبے کا مستقبل روشن ہے اور تعلیمی معیار کو بہتر بنائیں گے عام آدمی کو اسکا جائز حق ملے گا روز گار
تعلیم صحت تحفظ دینا حکومت
بلوچستان کی اولین ترجیح ہے انہوں نے کہا کہ یوسی لاکھڑا کو میونسپل کمیٹی کا درجہ دیا جائے گا اور یہ لاکھڑا کا ایک بنیادی حق ہے انہوں نے کہا کہ حکومت
بلوچستان عوام کے مسائل کے حل کیلئے شروع دن سے بھرپور کوشش کررہی ہے انشاء اللہ جلد تمام مسائل حل ہو جائیں گے اس دوران صوبائی وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو ،مشیر برائے اقلیتی امور دھنیش کمار پلیانی ،مشیر برائے لائیواسٹاک مٹھا خان کاکڑ ،سابق وائس چیئرمین لسبیلہ قادر بخش جاموٹ
،ڈاکٹر تو لارام لاسی ودیگر نے بھی خطاب کیا صوبائی وزیر داخلہ
بلوچستان ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ ہمیں گوادر کو ترقی یافتہ بنانا ہے
سی پیک کیلئے ہنر مند نوجوان پیدا کرنے ہونگے اور اس کیلئے
تعلیم ضروری ہے لیکن ایک دشمن ملک کی طرف سے جو ماحول بنایا گیا ہے اس کو بھی
تعلیم سے ہی دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنا دینگے جبکہ وزیراعلیٰ
بلوچستان نواب جام کمال خان کا اوتھل آمد پرکمشنر قلات حافظ محمد طاہر ،ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر احمد مینگل نے استقبال کیا اور اس موقع پر ایس ایس پی لسبیلہ آغا رمضان علی ،اے ڈی سی لسبیلہ فرحان سلیمان رونجھو ،اے ڈی سی لسبیلہ عزت نذیر بلوچ ،اے سی بیلہ
ڈاکٹر جمیل احمد بلوچ ،اے ایس پی اخلاق اللہ تارڑ ،حسن علی رونجھو ،محمد یعقوب شیخ ،سردارزادہ نصیر احمد جاموٹ ،جلیل کھوسہ ،تارا چند لاسی ،گلو جاموٹ ،حسین جاموٹ،وائس چانسلر لسبیلہ یونیورسٹی
ڈاکٹر دوست محمد بلوچ،سیکریٹری ایجوکیشن طیب لہڑی،کمشنر قلات حافظ محمد طاہر کاکڑ،ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر احمد مینگل،اے ڈی سی ریونیو عزت نذیر بلوچ،اے ڈی سی جنرل فرحان سلیمان رونجھو،سابق ڈسٹرکٹ چیئرمین شیخ غلام اکبر،چیف ٹرائبل سردار غلام فاروق شیخ،روحانی شخصیت پیر گلا شاہ جیلانی،سردار رسول بخش برہ
،ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی،قادر بخش جاموٹ،محمد بخش رونجھو،تارا چند لاسی،یوسف بلوچ،نصیر احمد رونجہ،سردار رحمت اللہ خاصخیلی،سردار رشید پھورائی،سردار شیر محمد مانڈڑہ،وڈیرہ مولا بخش گنگو،وڈیرہ غلام رسول گنگو،وڈیرہ غلام نبی گنگو،وڈیرہ کریم بخش جاموٹ،وڈیرہ عبدالرحمٰن جاموٹ،وڈیرہ محمد سلیمان انگاریہ،غلام محمد عرف گلو جاموٹ،محمد اسلم سوری،وڈیرہ مجید موشانی،وڈیرہ کریم بخش شاہوک،وڈیرہ امید علی شاہوک،عظیم سیاں،انور رونجھو،DFOجنگلات مقبول دشتی،ہنگول پارک کے راجہ آصف، عبدالرحمٰن انگاریہ،وڈیرہ امام بخش مانڈڑہ،اسسٹنٹ کمشنر بیلہ
ڈاکٹر جمیل احمد بلوچ،تحصیلدار نصیر جاموٹ،نائب تحصیلدار محمد یعقوب شیخ،علی محمد مانڈڑہ،پرنسپل BRCخدائے رحیم،پرنسپل پولی ٹیکنیکل کالج ملک داد رئیسانی،ڈی او
تعلیم امیر بخش رونجھو،ایم ڈی لیڈا اسلم ترین،میر فتح جاموٹ،میر شاہجہان جاموٹ،سردارذادہ عمران گلاب رونجھو
،ڈاکٹر تولا رام لاسی،حاجی غلام حسین رونجھو،وڈیرہ نیک محمد جاموٹ،وڈیرہ رحیم بخش جاموٹ،وڈیرہ حاجی حسین جاموٹ
،ڈاکٹر موسیٰ جاموٹ،سردار حفیظ رونجھو،واجہ مامن گنگو،پریا مرس رونجھو،ایم عیسیٰ رونجھو،مفتی غلام رسول رونجھو،وڈیرہ شیر محمد انگاریہ،سردار شکیل جاموٹ،سابق کونسلر محمد وسیم لاسی،سابق کونسلر محسن سومرو،ثنائ اللہ برہ،،سابق کونسلر عبدالغفار لنگاہ،سابق کونسلر محمد صدیق چنہ،ڈی جی لیویز
ڈاکٹر طفیل احمد بلوچ،ڈی ایچ او لسبیلہ
ڈاکٹر احمد علی بلوچ،زراعت آفیسر بلال احمد بلوچ،مائنز آفیسر حسین لاسی،ایکسئین ایریگیشن نثار احمد،ایس ڈی او ملک اشرف،اسپورٹس آفیسر یوسف بلوچ،سید امام شاہ،محمد چنہ،عبداللہ گاڑھا،ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر حاجی نوید ہاشمی،محمد نواز لاسی،وڈیرہ صوبہ خان
مری،چیف آفیسر محمد خان دودا،چیف آفیسر لوکل گورنمنٹ منظور احمد مینگل،سردار اسلم جاموٹ،امام بخش دودا،غلام قادر دودا،وڈیرہ علی محمد گدور
،ڈاکٹر دھرم پال لاسی،سابق کونسلر پرکاش کمار لاسی،محمد عباس لاسی،وڈیرہ عبدالحمید ہاشمانی بلوچ،ہیر اسد شاہ،پیر فرید شاہ،ناصر علی شیخ،بھٹی دودا،اللہ سامایا برہ،ستار عاربانی،سلیم جاموٹ،کامریڈ ولی محمد جاموٹ،ڈپٹی ڈائریکٹر لائیواسٹاک
ڈاکٹر منور علی رند،محمد الیاس لنگاہ،سابق کونسلر قادر بخش بلوچ،محمد انور برہ،شفیع بلوچ،منیر احمد بزنجو،صلاح الدین قمبرانی سمیت دیگر بڑی تعداد میں علاقائی معززین موجود تھے ۔