
سری لنکن حکومت سے سخت گیر آن لائن قوانین واپس لینے کا مطالبہ
یو این
جمعہ 27 جون 2025
01:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے سری لنکا کی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ آن لائن تحفظ اور دہشت گردی کی روک تھام کے قوانین کو واپس لے اور ان کے تحت طویل عرصہ سے زیرحراست افراد کو رہا کرے۔
انہوں نے سری لنکا کا تین روزہ دورہ مکمل کرنےکے بعد دارالحکومت کولمبو میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2022 میں ہونے والے آراگالیا احتجاج میں بدعنوانی اور معاشی بدانتظامی کے ذمہ داروں کا احتساب کرنے کے مطالبات کو پورا کرنا ضروری ہے۔
فوج کے زیرقبضہ شہریوں کی اراضی کو واپس کیا جانا چاہیے جسے معاشی فوائد کے حصول کے لیے کام میں لایا جا رہا ہے۔
ہائی کمشنر نے کہا کہ اس دورے میں انہوں نے سری لنکا میں تبدیلی کا مشاہدہ کیا۔
(جاری ہے)
لاپتہ افراد کا مسئلہ
وولکر ترک نے اس دورے میں ملک کے صدر انورا کمارا ڈیسانائیکے، وزیراعظم، وزرا، سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، ارکان پارلیمنٹ ملک کے چیف جسٹس، اعلیٰ سطحی سکیورٹی حکام، انسانی حقوق کے کمیشن اور لاپتہ افراد کے مسئلے پر قائم کردہ دفتر کے حکام سے ملاقاتیں بھی کیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران پیچیدہ مسائل پر قابو پانے کے بارے میں بے تکلفانہ بات چیت ہوئی۔انہوں نے ملک کے شمالی علاقے چیمانی میں حالیہ دنوں دوبارہ کھولی جانے والی اجتماعی قبر کا دورہ بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ قبر اس بات کی یاد دہانی ہے کہ ماضی سری لنکا میں بہت سے لوگوں کے لیے پریشان کن ہے۔
اس موقع پر ان کی ملاقات ایک ایسے دکھی خاندان سے ہوئی جو آج بھی اپنے ایک عزیز کو تلاش کر رہا ہے۔
یہ لوگ اس امید پر وہاں آئے تھے کہ شاید انہیں اس کی باقیات مل جائیں۔ انہی کی طرح ہزاروں دیگر لوگ بھی اپنے پیاروں کے بارے میں جاننے کے متمنی ہیں۔ہائی کمشنر نے کہا کہ ماضی کی میراث نئی حکومت کے لیے ایک مشکل مسئلہ ہے۔ تاہم، ملک کے صدر نے عوامی سطح پر کہا ہے کہ انہیں تمام برادریوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے دکھوں کا اندازہ ہے۔ صدر کا یہ بیان بہت اہم ہے اور حکومت کو ایسے اقدامات کرنا چاہئیں جن سے لاپتہ افراد کے خاندانوں کو سچائی معلوم ہو سکے۔

تشدد کی روک تھام کا مطالبہ
وولکر ترک نے کہا کہ حکومت نے ایسٹر سنڈے کے حملوں سمیت بعض اہم واقعات کی تحقیقات اور اسے متعلق قانونی کارروائی کا آغاز کیا ہے جسے پایہ تکمیل کو پہنچنا چاہیے۔
انسانی حقوق کی پامالی کے بعض پرانے اور بڑے واقعات پر قانونی عمل مکمل ہونے سے لوگوں کا اداروں پر اعتماد بڑھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ سری لنکا کے قانون کے تحت تشدد ایک جرم ہے لیکن اب بھی ملک بھر سے اس بارے میں بہت سی شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ اسی لیے سکیورٹی اور پولیس کے شعبے میں اصلاحات لانا ہوں گی تاکہ ان واقعات پر قابو پایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی شادیوں اور طلاق سے متعلق قانون میں ترمیم کر کے اسے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قانون کے مطابق بنانے کی ضرورت ہے۔
ہائی کمشنر کا کہنا تھا کہ مذہبی رہنماؤں کے ساتھ ملاقاتوں میں انہوں نے انسانی حقوق اور بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے ان کے اہم کردار کو واضح کیا۔ یہ ایک پرامن، ہم آہنگ اور بااخلاق معاشرے کا اہم جزو ہے۔
دنیا میں مذہبی بنیاد پر نفرت اور تشدد کی ترغیب بڑھ رہی ہے اور ایسے حالات میں انہیں اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد دینی چاہیے۔خواتین کے حقوق: خوش آئند پیش رفت
وولکر ترک نے کہا کہ حالیہ برسوں میں خواتین کے حقوق اور صنفی بنیاد پر تشدد کی روک تھام سے متعلق نمایاں پیش رفت دیکھنے کو ملی ہے لیکن اس حوالے سے مسائل تاحال برقرار ہیں۔
نومبر 2024 میں ہونے والے انتخابات میں 22 خواتین پارلیمنٹ کی رکن منتخب ہوئیں جس کے بعد قانون ساز ادارے میں ان کی نمائندگی 9.8 فیصد تک جا پہنچی ہے لیکن اس میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔ملک میں برسرروزگار خواتین مردوں کے مقابلے میں 27 فیصد کم اجرت پاتی ہیں جبکہ بہت سی خواتین اور لڑکیوں کو جنسی اور صنفی بنیاد پر تشدد کا سامنا بھی رہتا ہے۔ دوسری جانب ہم جنس تعلقات کو جرم کی ذیل سے خارج کرنے کا مجوزہ قانون خوش آئند ہے جو پارلیمنٹ میں پیش کیا جا چکا ہے۔
مزید اہم خبریں
-
یو این منشور کے 80 سال: جنگ کی راکھ سے امید کی کلی پھوٹنے کا عمل
-
سری لنکن حکومت سے سخت گیر آن لائن قوانین واپس لینے کا مطالبہ
-
اسد حکومت کے بعد بھی شام منشیات کا گڑھ، یو این او ڈی سی
-
نواز شریف نے جب بھی مزاحمت کی ڈیل کرنے کے لیے کی
-
غزہ: ایک تہائی آبادی کو مسلسل فاقوں کا سامنا، ڈبلیو ایف پی
-
فنا نس بل 2025 میں 6 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ دارکو ٹیکس سے استثنا دے دی گئی
-
خواجہ آصف کا باپ بھی ضیاء الحق کے قدموں میں بیٹھا کرتا تھا اس کی نوکری کرتا تھا
-
عمران خان قید میں ہے لیکن جعلی حکمرانوں کے اعصاب پر سوار ہے
-
26ویں ترمیم کے بعد کنٹرولڈججز ہیں، عمران خان کی رہائی کیلئے ریاستی اداروں سے کوئی امید نہیں
-
اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں
-
دنیا نے دیکھا کہ 5 دن کی جنگ سے خطے کا چوہدری ایک مزارع بن گیا
-
حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ایک اور ٹیکس بم گرا دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.