
اسد حکومت کے بعد بھی شام منشیات کا گڑھ، یو این او ڈی سی
یو این
جمعہ 27 جون 2025
00:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 27 جون 2025ء) شام میں سابق صدر بشارالاسد کی حکومت پر الزام ہے کہ وہ غیرقانونی کیپٹاگون کی پیداوار اور سمگلنگ میں ملوث رہی جو مشرق وسطیٰ میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سنتھیٹک منشیات ہے۔ تاہم، موجودہ حکومت کی جانب سے روک تھام کے اقدامات کے باوجود اب بھی شام اس منشیات کی پیداوار اور تقسیم کا بڑا مرکز ہے۔
ملک میں طویل عرصہ تک جاری رہنے والی خانہ جنگی کے دوران اسد حکومت کو عالمی برادری کی معاشی پابندیوں اور سفارتی تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔ کہا جاتا ہے کہ اس دوران سابق آمر اور ان کے اتحادیوں نے کیپٹاگون کی تجارت سے اربوں ڈالر کمائے۔
دسمبر 2024 میں بشارالاسد کے اقتدار کا خاتمہ ہونے اور ہیت تحریر الشام اور دیگر گروہوں کے ارکان پر مشتمل عبوری حکومت قائم ہونے کے بعد منشیات کی تجارت کے حوالے سے ملکی طرزعمل میں تبدیلی آئی۔
(جاری ہے)
تاہم منشیات کے بارے میں تازہ ترین عالمی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ تمام تر اقدامات کے باوجود شام اب بھی منشیات کا ایک بڑا مرکز ہے۔ یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی) نے جاری کی ہے۔

'جہادی گولی'
رپورٹ کے اجرا سے قبل ادارے میں سماجی امور کے شعبے کی سربراہ انجیلا می نے یو این نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کیپٹاگون دراصل میتھم فیٹامائن سے ملتا جلتا انگیختہ ہے جسے دوا کی گولی جیسی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔
کئی سال سے خلیجی ممالک اور شمالی افریقہ میں یہ منشیات لوگوں کی صحت و زندگی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔دہشت گرد حملوں کا ارتکاب کرنے والے بعض افراد کی جانب سے کیپٹاگون کے استعمال کی اطلاع سامنے آنے کے بعد اسے 'جہادی گولی' بھی کہا جانے لگا ہے۔ یہ میدان جنگ میں توانائی کو برقرار رکھنے میں مددگار ہوتی ہے جو اس کے بڑے پیمانے پر استعمال کی ایک اہم وجہ ہے۔
تاہم اسے استعمال کرنے والے لوگ بہت جلد اس کے عادی ہو جاتے ہیں اور یہ جسمانی و ذہنی صحت کے مسائل پیدا کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ حالیہ عرصہ میں شام سے اس منشیات کی بڑی مقدار دوسرے ممالک بالخصوص اردن میں بھیجے جانے کے شواہد ملے ہیں۔ 'یو این او ڈی سی' یہ معلوم کرنے کے لیے کوشاں ہے کہ اب شام میں کیپٹاگون کہاں تیار کی جاتی ہے۔ خطے کے دیگر حصوں میں بھی اس کی سمگلنگ میں اضافہ ہو رہا ہے اور لیبیا میں بھی کیپٹاگون تیار کرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔

منافع بخش دھندا
انہوں نے بتایا کہ منشیات کی سمگلنگ سے بھاری منافع حاصل ہوتا ہے اسی لیے شام سمیت پورے خطے میں بہت سے گروہ یہ کام کر رہے ہیں۔
یہ لوگ طویل عرصہ سے کیپٹاگون کی تیاری و تجارت میں ملوث ہیں اور اس سرگرمی کو چند روز یا ہفتوں میں ختم نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ادارہ رکن ممالک کو منظم جرم کے تناظر میں اس مسئلے پر قابو پانے میں مدد دے رہا ہے تاکہ وہ ضروری اقدامات ترتیب دے سکیں۔ تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی ایک اقدام سے ان گروہوں کا خاتمہ ممکن نہیں۔
ادارہ مختلف ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آپس میں ربط قائم کرنے میں بھی معاونت فراہم کر رہا ہے کیونکہ یہ کسی ایک ملک کا نہیں بلکہ بین الاقوامی مسئلہ ہے۔
انجیلا می نے کہا کہ منشیات استعمال کرنے سے پیدا ہونے والے طبی مسائل پر قابو پانے میں مدد دینا بھی اس مسئلے سے نمٹنے کا ایک طریقہ ہے۔ اس طرح شواہد کی بنا پر ان لوگوں کا ایسے انداز میں علاج کیا جاتا ہے جس کی بدولت انہیں منشیات پر انحصار ختم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

مزید اہم خبریں
-
یو این منشور کے 80 سال: جنگ کی راکھ سے امید کی کلی پھوٹنے کا عمل
-
سری لنکن حکومت سے سخت گیر آن لائن قوانین واپس لینے کا مطالبہ
-
اسد حکومت کے بعد بھی شام منشیات کا گڑھ، یو این او ڈی سی
-
نواز شریف نے جب بھی مزاحمت کی ڈیل کرنے کے لیے کی
-
غزہ: ایک تہائی آبادی کو مسلسل فاقوں کا سامنا، ڈبلیو ایف پی
-
فنا نس بل 2025 میں 6 لاکھ روپے سالانہ تنخواہ دارکو ٹیکس سے استثنا دے دی گئی
-
خواجہ آصف کا باپ بھی ضیاء الحق کے قدموں میں بیٹھا کرتا تھا اس کی نوکری کرتا تھا
-
عمران خان قید میں ہے لیکن جعلی حکمرانوں کے اعصاب پر سوار ہے
-
26ویں ترمیم کے بعد کنٹرولڈججز ہیں، عمران خان کی رہائی کیلئے ریاستی اداروں سے کوئی امید نہیں
-
اسٹیبلشمنٹ ہماری اپنی ہے، ہمیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنے میں کوئی شرم نہیں
-
دنیا نے دیکھا کہ 5 دن کی جنگ سے خطے کا چوہدری ایک مزارع بن گیا
-
حکومت نے تنخواہ دار طبقے پر ایک اور ٹیکس بم گرا دیا
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.