عافیہ صدیقی اپنی رہائی کے لیے اپیل دائر کرنے پر آمادہ ہوگئی ہیں. وزیرخارجہ

ڈاکٹر صدیقی کو پاکستان واپس لانے کا معاملہ امریکی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے. شاہ محمود قریشی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 8 مئی 2019 14:47

عافیہ صدیقی اپنی رہائی کے لیے اپیل دائر کرنے پر آمادہ ہوگئی ہیں. وزیرخارجہ
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 مئی۔2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بتایا ہے کہ امریکا میں قونصل جنرل سے ملاقات کے بعد وہاں قید پاکستانی شہری ڈاکٹر عافیہ صدیقی اپنی رہائی کے لیے اپیل دائر کرنے پر آمادہ ہوگئی ہیں. سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے جمع کروائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو پاکستان واپس لانے کا معاملہ امریکی حکام کے ساتھ اٹھایا ہے.

انہوں نے کہا کہ ہوسٹن میں قونصل جنرل نے 18 اپریل 2019 کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے آخری ملاقات کی ہے، اس ملاقات میں عافیہ صدیقی نے رہائی کے لیے اپیل دائر کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے.

(جاری ہے)

تحریری جواب میں بتایا گیا کہ امریکی عدالتی نظام کے مطابق اپیل دائر کرنے کا فیصلہ صرف عافیہ صدیقی ہی کرسکتی ہیں. ساتھ ہی یہ بھی بتایا گیا کہ ہوسٹن میں قونصل جنرل عافیہ صدیقی سے ملاقات کرتا ہے تاکہ ان کی صحت معلوم کی جاسکے اور ان کا پیغام اہل خانہ کو پہنچایا جاسکے‘اس دوران وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور اعظم سواتی نے کہا کہ ہماری حکومت سمیت ہر حکومت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس امریکا کے ساتھ ہر سطح پر اٹھایا ہے.

انہوں نے کہا کہ میرے بچے اور بہنوئی امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے کیس پر کام کر رہے ہیں‘وزیر خارجہ کی جانب سے دیے گئے تحریری جواب پر سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ہماری کمیٹی امریکا میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات کرنے گئی تھی، اس کیس کے حوالے سے کچھ نہیں ہورہا. انہوں نے سینیٹ میں درخواست کی کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس متعلقہ کمیٹی کو بھجوایا جائے‘بعد ازاں چیئرمین سینیٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے متعلق کیس متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوادیا ہے.

علاوہ ازیں وزیر خارجہ کی جانب سے جمع کروائے گئے تحریری جواب میں یہ بھی بتایا گیا کہ سعودی عرب کی العصا جیل میں 88 پاکستانی قید ہیں، جن میں سے 46 کو سزا ہوگی جبکہ 42 کے مقدمات زیر سماعت ہیں. انہوں نے بتایا کہ جیل میں 9 پاکستانی اپنی سزا پوری کرچکے ہیں مگر جرمانے کی عدم ادائیگی کے باعث رہائی کا انتظار کر رہے ہیں. پاکستانی شہری عافیہ صدیقی کی کہانی دہشت گردی کے خلاف جنگ سے جڑی کہانیوں میں سب سے اہم ہے، جو مارچ 2003 میں اس وقت شروع ہوئی جب القاعدہ کے نمبر تین اور نائن الیون حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کو کراچی سے گرفتار کیا گیا.

خالد شیخ محمد کی گرفتاری کے بعد مبینہ طور پر 2003 میں ہی عافیہ صدیقی اپنے تین بچوں کے ہمراہ کراچی سے لاپتہ ہوگئیں. لاپتہ ہونے کے 5 سال بعد عافیہ صدیقی کو امریکا کی جانب سے 2008 میں افغان صوبے غزنی سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا گیا‘امریکی عدالتی دستاویزات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے پاس سے 2 کلو سوڈیم سائینائیڈ، کیمیائی ہتھیاروں کی دستاویزات اور دیگر چیزیں برآمد ہوئی تھیں، جن سے عندیہ ملتا تھا کہ وہ امریکی فوجیوں پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہی ہیں.

دستاویزات کے مطابق جب عافیہ صدیقی سے امریکی فوجی اور ایف بی آئی عہدیداران نے سوالات کیے تو انہوں نے مبینہ طور پر ایک رائفل اٹھا کر ان پر فائرنگ کر دی، جوابی فائرنگ میں وہ زخمی ہوگئیں، جس کے بعد انہیں امریکا منتقل کر دیا گیا جہاں 2010 میں انہیں اقدام قتل کا مجرم قرار دے کر 86 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی.