سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے داتا درباردھماکے کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی

حکومت داتا دربار دھماکے میں ملوث دہشتگرد، سہولت کار و نیٹ ورک کو بے نقاب کرے ، قرار داد کا متن کمیٹی کا سیکیورٹی صورتحال پر نیکٹا،صوبوں کے آئی جیز،ہوم سیکرٹریز اور سیکرٹری دفاع سے بریفنگ لینے کا فیصلہ ڈیمانڈ سے 59 فیصد کم بجٹ دیا گیا،بجٹ کمی کے باعث فورس کا آپریشن متاثر ہوتا ہے، آئی جی ایف سی … کمیٹی کا تحفظات کا اظہار

جمعہ 10 مئی 2019 18:38

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2019ء) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے داتا درباردھماکے کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرتے ہوئے کہاہے کہ حکومت داتا دربار دھماکے میں ملوث دہشتگرد، سہولت کار و نیٹ ورک کو بے نقاب کرے جبکہ کمیٹی نے سیکیورٹی صورتحال پر نیکٹا،صوبوں کے آئی جیز،ہوم سیکرٹریز اور سیکرٹری دفاع سے بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

جمعہ کو چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں اجلاس ہوا قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے داتا دربار دھماکے کی شدید مذمت اور قیمتی جانوں کی ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دھماکے کے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ۔

(جاری ہے)

رحمن ملک نے کہاکہ داتا دربار بم دھماکے میں ایلیٹ فورس کے اہلکاروں و دیگر بیگناہ افراد کی شہادت پر دلی دکھ و افسوس ہواہے۔

انہوںنے کہاکہ لاہور میں مبینہ خودکش حملہ انتہائی تشویش ناک ہے، تحقیقات کی جائے۔ انہوںنے کہاکہ لگتا ہے پاکستان دشمن عناصر پھر سے متحرک ہوچکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پولیس و قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک بھر میں پہلے سے زیادہ چوکس و متحرک رہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت بروقت و غیر معمولی اقدامات اٹھائے کہ دہشتگرد دوبارہ سر اٹھا نہ سکے۔

اجلاس کے در ان قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے رحمن ملک کی پیش کر دہ داتا درباردھماکے کیخلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی ۔ قرارداد میں کہاگیاکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ داتا دربار لاہور بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ داتا دربار دھماکے میں قیمتی جانوں کی ضیاع پر گہرے دکھ و افسوس کا اظہار کرتی ہے۔

قرارداد کے مطابق سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ داتا دربار دھماکے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ قرارداد میں کہاگیاکہ سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ شہداء کے غمزدہ خاندانوں سے تعزیت و ہمدردی کا اظہار کرتی ہے۔ قرار داد میں کہاگیاکہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ دہشتگردی کے اس نئی لہر پر انتہائی تشویش کا اظہار کرتی ہے۔

قرار داد میں کہاگیاکہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ حکومت سے داتا دربار دھماکے میں ملوث دہشتگرد، سہولت کار و نیٹ ورک بے نقاب کرنے پر زور دیتی ہے۔آئی جی ایف سی کی طرف سے کمیٹی کو بتایاگیاکہ رواں مالی سال کے دوران ڈیمانڈ سے 59 فیصد کم بجٹ دیا گیا،بجٹ میں کمی کے باعث فورس کا آپریشن متاثر ہوتا ہے۔آئی جی ایف سی نے کہاکہ گاڑیوں سمیت دیگر ساز و سامان کی خریداری میں دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔

انہوںنے کہاکہ بارڈر پر باڑ لگانے کی جو ذمہ داری دی گئی اس کے لئے بھی بجٹ درکار ہے۔آئی جی ایف سی نے کہاکہ جوانوں کی پروموشن اور مراعات بھی دیگر فورسز سے کم ہیں۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران بنائے نئے ونگز کے کے بقایاجات بھی نہیں دئیے گئے۔کمیٹی ارکان نے ایف سی بلوچستان کو ضرورت سے کم بجٹ دینے پر شدید تحفظات کا اظہارکیا ۔

کمانڈنٹ ایف سی بلوچستان نے کہاکہ تمام 15 لوگ ایران سے نہیں آئے تھے، مقامی لوگوں مین سے بھی کچھ غداروں نے ان کا ساتھ دیا۔انہوںنے کہاکہ پاک ایران بارڈر پر تین سے چار سال تک باڑ لگانے کا عمل مکمل کر لیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران انٹیلی جنس معلومات پر کارروائیاں کی ہیں۔انہوںنے کہاکہ سرحد پار سے آنے والے دہشت گردوں کو ہلاک کرنا بڑی کامیابی ہے۔

انہوںنے کہاکہ پاک ایران بارڈر پر قلعے بھی بنائے جا رہے ہیں۔رحمن ملک نے کہاکہ ایف سی بلوچستان کی ملکی خدمات و قربانیوں کو ہمیشہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ایف سی بلوچستان ساؤتھ و نارتھ دونوں کی قربانیاں باقی اداروں سے زیادہ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کوشش ہوگی کہ ایف سی بلوچستان کی فنانشل مسائل کو کم سے کم کرے۔ انہوںنے کہاکہ دہشتگردی سے لڑنے کیلئے ہمیں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کرنا ہوگا۔

انہوںنے کہاکہ واضح ہوا کہ بلوچستان دھماکے میں ملوث سارے 15حملہ آور ایران سے نہیں آئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ حملہ آوروں کے چند ماسٹر ماہنڈز ایران سے آئے تھے جو واپس چلے گئے۔ انہوںنے کہاکہ اسمگلنگ کیلئے کوئی بہانہ نہیں ہے،اسمگلنگ ایک جرم ہے اور غربت کو وجہ بنا کر اسکی اجازت دی جائے۔ انہوںنے کہاکہ اگر وہاں بیروزگاری ہے تو روزگار دی جائے نہ کہ اسمگلنگ کی اجازت دی جائے۔

انہوںنے کہاکہ بلوچستان میں بہت سے جرائم کے پیچھے بھارتی ایجنسی راء شامل ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ وزایراعظم مودی نے کھلے الفاظ میں دھمکی دی تھی کہ پاکستان کو بلوچستان میں سبق دی جائیگی۔ آئی جی ایف سی پشاور کے پی کے نے بھی بریفنگ دی ۔انہوںنے کہاکہ جن جن جگہوں سے پاک فوج جارہی ہے وہاں ہم آرہے ہیں۔ کمانڈنٹ ایف سی کے پی کے معظم جاہ نے کہاکہ اس وقت ہمارے پاس 29 , 30 ہزار کی سٹرنتھ ہے۔

کمانڈنٹ ایف سی معظم جاہ نے کہاکہ ہمارا جوان 36 سال کی عمر میں رئٹائرڈ ہوتا ہے ہم اسے دوبارہ کنٹریکٹ پر بھرتی کر لیتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا کل بجٹ 2018-19 کا بجٹ 9 ارب روپے ہے۔ کمانڈنٹ ایف سی معظم جاہ نے کہاکہ اگر ہم 9 ارب کو اپنی 30 ہزار کی فورس پر تقسیم کریں تو ہمارے ہر جوان پر سال میں 3 لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں۔ معظم جاہ نے کہاکہ ایف سی دنیا کی سب سے سستی فورس ہے۔

انہوںنے کہاکہ ہمارا جوان شہید ہو تو اسے 30 لاکھ جبکہ باقی فورسز میں کوئی شہید ہو تو اسے ایک کروڑ دیا جاتا ہے۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی داخلہ نے شہید ایف سی جوانوں کے لواحقین کو باقی فورسز کے برابر معاوضہ دینے کی ہدایت کردی۔ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے صفوت غیور شہید اور ایف سی کے دیگر شہداء کیلئے فاتحہ پڑھی۔ رحمن ملک نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کمانڈنٹ ایف سی صفوت غیور شہید کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ صفوت غیور شہید ایک نہایت ہی بہادر آفیسر تھے۔