مولانا طارق جمیل نے معیشت کی بہتری کا فارمولہ بتا دیا

سود، سٹے اور ادھار سے پاک کاروبار معیشت کی بہترین کنجی ہے، قرضے لیکر چلنا خود کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، جب تک سود اور جھوٹ باقی ہے معیشت کبھی سنبھل نہیں سکتی۔ معروف عالم دین اور مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعرات 16 مئی 2019 21:18

مولانا طارق جمیل نے معیشت کی بہتری کا فارمولہ بتا دیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔16 مئی 2019ء) معروف عالم دین اور مذہبی اسکالر مولانا طارق جمیل نے معیشت کی بہتری کا فارمولہ بتا دیا۔ انہوں نے کہا کہ سود ، سٹے اور ادھار سے پاک کاروبار معیشت کی بہترین کنجی ہے، قرضے لیکر چلنا خود کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، جب تک سود اور جھوٹ باقی ہے معیشت کبھی سنبھل نہیں سکتی۔ انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جتنے یہودی ہیں وہ آپس میں سودی قرضے نہیں لیتے، ان کے اپنے بینک ہیں وہ سود پر قرضہ نہیں دیتے۔

اسی طرح ہمارا تاجر بازار میں دیانتداری لے ، سچائی لے آئے اور سود کو نکال دے اورجھوٹ کو نکل دے تو ملک کی معیشت بحال ہوجائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے تاجر دیانتدار اور زمیندار رحم دل ہوجائیں۔ جبکہ مزدور محنتی ہوجائے تو ہماری معیشت ٹھیک ہوجائے گی۔

(جاری ہے)

مولانا طارق جمیل نے کہا کہ ملک کے عزت کے ساتھ چلنے کیلئے ضروری ہے کہ خوشحالی ہو۔

خوشحالی کیلئے قرضہ نہیں دوکاموں کو ٹھیک کرنا ہوگا، ایک تجارت اور دوسرا زراعت کو ترقی دینا ہوگی۔ دونوں شعبوں میں سچائی کو لانا ہوگا، مزدوروں کو مزدوری پسینہ خشک ہونے سے پہلے دینا ہوگی۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ سود ، سٹے اور ادھار سے پاک کاروبار معیشت کی بہترین کنجی ہے۔ ہمارا سال کاروبار ادھار پر چل رہا ہے۔ ادھار میں اصل قیمتیں چھپ کررہ جاتی ہیں۔

قرضے لیکر چلنا خود کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک سود اور جھوٹ باقی ہے معیشت کبھی سنبھل نہیں سکتی۔ دوسری جانب وفاقی مشیرخزانہ حفیظ شیخ نے آج کراچی میں تاجروں سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں معاشی بدحالی کے مسائل آج کے نہیں کافی عرصے سے چل رہے ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت آئی تو معاشی حالات اچھے نہیں تھے۔

پی ٹی آئی اقتدار میں آئی تو ملکی قرضہ 31ہزار ارب تھا۔حکومت نے معیشت کی بحالی کیلئے مشکل فیصلے کیے۔شرح نمو کم اور مہنگائی بڑھ رہی ہے۔زرمبادلہ بہت کم اور تجارتی خسارے کی سطح بلند ہوگئی تھی۔ہماری ادائیگیوں کا سالانہ خسارہ 20ارب ڈالر تھا۔ہمارے ذخائر 10ارب ڈالر سے بھی گر چکے تھے۔سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے نئے پروگرام لائے جارہے ہیں۔

ٹیکس کلیکشن کے نظام کو بہتر بنا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر کا معاہدہ ہوا ہے۔اسی طرح ورلڈ بینک اور ایشئین بینک بھی ہمیں کم شرح سود پر دو سے تین ارب ڈالر دے گا۔ایمنسٹی اسکیم لے کرآئے ہیں تاکہ کالے دھن کو وائٹ کیا جا سکے۔گیس قیمتیں بڑھنے سے 40 فیصد صارفین پر اثر نہیں پڑے گا۔75فیصد صارفین جو 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں ان پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔

ایسے صارفین کیلئے 216ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ترقیاتی بجٹ بڑھا کر700سے 800ارب کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کمزور طبقات کو ساتھ لیکر چلنے کیلئے احساس پروگرام لا رہے ہیں۔ ڈاکٹر رضا باقر دنیا کے مانے جانے اوربہترین اکانومسٹ ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت میں کرپشن نہیں ہورہی ہے، ہم بہتری کی جانب بڑھ رہے ہیں، ملک کو جلد موجودہ صورتحال سے نکالیں گے۔

متوازن بجٹ دینے کیلئے ترجیحات بنالی ہیں۔ایسا بجٹ دیں گے بنیادی ضروریات پوری ہوں،حفیظ شیخ نے کہا کہ بجٹ کی تین ترجیحات ہیں ، ان میں پہلی یہ ہے کہ عوام کی مشکل وقت میں بنیادی ضروریات پوری ہوں۔ دوسری ترجیح یہ ہے کہ مالی معاملات متوازن ہوں۔ریونیو سائیڈ پر ٹارگٹ بہتر ہوں اور اخراجات کم سے کم ہوں، تاکہ مالی خسارہ کم کیا جاسکے۔ تیسری ترجیح یہ ہے کہ قرض کو اس طرح ترتیب دیا جائے کہ عوام پر بوجھ کم پڑے۔