وزیر داخلہ کی بجائے افغان انتظامیہ منظور پشتین کو طاہر داوڑ کی میت دینے کیلئے تیار تھی، شہریار خان آفریدی

جمعہ 31 مئی 2019 13:19

وزیر داخلہ کی بجائے افغان انتظامیہ منظور پشتین کو طاہر داوڑ کی میت ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 31 مئی2019ء) وزیر مملکت برائے سیفران شہریار خان آفریدی نے کہا ہے کہ وزیر داخلہ کی بجائے افغان انتظامیہ منظور پشتین کو طاہر داوڑ کی میت دینے کے لئے تیار تھی‘ میت حوالگی کے وقت پاکستان کے پرچم کے ساتھ جو کچھ ہوا یا پاکستان کے حوالے سے جو ریمارکس دیئے گئے وہ یہاں بیان نہیں کئے جاسکتے‘ اپوزیشن توجہ مبذول نوٹس کے ذریعے تمام تفصیلات حکومت سے طلب کر سکتی ہے‘ اس مسئلے پر سیاست نہ کی جائے۔

جمعہ کو قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران طاہر داوڑ کے اغواء اور بعد ازاں انہیں قتل کرنے کے حوالے سے خرم دستگیر کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت شہریار آفریدی نے کہا کہ بدقسمتی سے ماضی میں ایک نیا قانون بنایا گیا کہ ملک کے کسی بھی حصہ میں بسنے والے پختون کو 1979ء سے پہلے کے ملک میں موجود ہونے کے شواہد فراہم کرنے ہیں اور نادرا کو بھی حکم دیا گیا کہ جس پٹھان کی بھی مشابہت افغانی سے ہو اس کا شناختی کارڈ بلاک کردیا جائے۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کی حکومت نے پختونوں کے ایک لاکھ 87 ہزار سے زائد بلاک شناختی کارڈ جاری کرائے اور نادرا سے مشابہت والی شق ختم کرائی۔ طاہر داوڑ شہید پاکستانی اور ہماری قوم کی عزت تھا۔ ان پر دو تین مرتبہ قاتلانہ حملے ہوئے۔ پہلے ان کے بھائی کو بنی گالہ میں قتل کیا گیا۔ وہ کافی عرصہ کے پی کے سے دور ہوئے۔ انہوں نے وزیر داخلہ کی بجائے افغان انتظامیہ منظور پشتین کو ان کی میت دینے کے لئے تیار تھی۔ پاکستان کے پرچم کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ اور پاکستان کے لئے جو جملے ادا ہوئے وہ بیان نہیں کئے جاسکتے۔ سیاسی زعماء کو یہ باتیں مدنظر رکھنی چاہئیں۔ طاہر داوڑ شہید پاکستان کا بیٹا تھا۔ تمام اراکین توجہ مبذول نوٹس کے ذریعے یہ تفصیلات حکومت سے طلب کرے۔ اس مسئلہ پر سیاست نہ کی جائے۔