مولانا فضل الرحمن کی مسجد میں چئیرمین نیب سے اتفاقی ملاقات

مولانا فضل الرحمن چئیرمین نیب کو پہچان نہ سکے لیکن پھر دونوں کے درمیان کیا گفتگو ہوئی، مولانا فضل الرحمن نے چئیرمین نیب سے ملاقات کا احوال بتا دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 3 جولائی 2019 12:24

مولانا فضل الرحمن کی مسجد  میں چئیرمین نیب سے اتفاقی ملاقات
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔03 جولائی 2019ء) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب مجھے ملنے آئے تو میں نے انہیں نہیں پہچانا، میں نے انہیں وہی احترام دیا جو ملنے آئے شخص کو دیا جاتا ہے لیکن بعد میں مجھے بتایا گیا کہ جو آپ سے ملنے آئے وہ چیئرمین نیب تھے جس پر میں نے ان لوگوں سے کہا مجھے بتانا تو چاہیے تھا کہ یہچیئرمین نیب تھے۔

تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمن سے سوال کیا گیا کہ اسلام آباد کی ایک مسجد میں نماز ادا کرنے کے بعد آپ وظیفہ کر رہے تھے تو ایک شخص آپ کے پاس آ گیا تو اس نے آپ سے بہت اچھی اچھی باتیں کی اس حوالے سے کیا کہیں گے؟ جس پر مولانا فضل ا لرحمن کا کہنا تھا کہ میرا ان کے ساتھ کوئی تعارف تو نہیں تھا اس لیے میں ان کو پہچان نہیں سکا تاہم میں ان کے نام سے ضرور واقف تھا۔

(جاری ہے)

وہ چئیرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال تھے۔جب وہ چلے گئے تو مجھ سے ساتھیوں نے پوچھا کہ آپ نے مہمان کو پہنچانا ہے تو میں نے کہا نہیں جس پر انہوں نے مجھے بتایا کہ وہ چئیرمین نیب تھے۔تاہم میں نے انہیں بہت عزت دی اور اگر معلوم ہوتا کہ وہ چئیرمین نیب ہیں تو اور زیادہ عزت دیتا۔لیکن ہم دونوں کے درمیان اچھی گفتگو ہوئی۔
انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ محتاط اندازے کے تحتاسلام آباد میں 15 لاکھ لوگ لے کر آؤں گا۔

اسلام آباد جام ہوجائے گا، لہذا ان کو پہلے ہی مستعفی ہو جانا چاہیے، ہم یہاں بیٹھ گئے تو دنیا کو بتائیں گے کہ یہ پاکستان کا نظریہ اور مذہب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کا تحریک چلانے کا ایجنڈا ایک ہے، لیکن اگروہ نہ آئے جے یوآئی ف تب بھی دھرنا دے گی۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کے نتائج کے موقع پر ہم سب بدترین دھاندلی کے مئوقف پر قائم تھے، آج اس کے ساتھ معاشی بدحالی کا مئوقف بھی شامل ہے،پیپلزپارٹی موجودہ حکومت کو پانچ سال دینا چاہتی ہے۔

جس کے باعث اے پی سی میں خیالات میں تضاد پیدا ہوا۔ تاہم اس کیلئے رہبر کمیٹی بنائی ہے۔ رہبر کمیٹی جو بھی فیصلہ کرے گی، اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ رہبر کمیٹی میں شامل تمام جماعتوں کا ایک ایک ووٹ تصور کیا جائے گا۔تاہم اے پی سی میں چیئرمین سینیٹ کی تبدیلی کیلئے سب متفق ہیں۔انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ آرمی چیف نے معیشت سے متعلق جو خطاب کیا، میں آرمی چیف کے اصولی مئوقف کی حمایت کرتا ہوں، ان کا کہنا ہے کہ ملک میں معاشی بحران ہے، ملک کو مستحکم معیشت کی ضرورت ہے، آرمی چیف نے سب کو اس جانب متوجہ کیا ہے۔

فضل الرحمان نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے سیاسی استحکام بہت ضروری ہے۔جب ملک میں افراتفریح ہو، کوئی بھی سیاسی جماعت موجودہ حکومت کی نااہلیوں کی ذمہ داری اپنے اوپر لینے کو تیار نہیں ہے۔ ایسے وقت میں تصور ٹھیک ہے، لیکن اس تصور کیلئے ماحول موجود نہیں ہے۔لہذاتسلیم کیا جانا چاہیے کہ یہ حکومت غلط ہے،غلط طریقے سے لائی گئی ہے،لہذا عوام کی پشت پناہی والا سیاسی استحکام لانا ضروری ہے۔