Live Updates

امریکہ کی جانب سے دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد سی ٹی ڈی کا بی ایل اے کے خلاف کریک ڈاوٴن شروع

کاوٴنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے راجن پور میں بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے مبینہ دہشتگردوں کوگرفتار کر لیا

Usman Khadim Kamboh عثمان خادم کمبوہ جمعرات 4 جولائی 2019 22:37

امریکہ کی جانب سے دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد سی ٹی ڈی کا بی ایل ..
راجن پور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 4جولائی2019ء) امریکہ کی جانب سے دہشتگرد تنظیم قرار دیے جانے کے بعد سی ٹی ڈی کا بی ایل اے کے خلاف کریک ڈاوٴن شروع کر دیا ہے۔ سی ٹی ڈی ذرائع کے مطابق حسین بخش، اکا بگا ریش، بخش، اکا بلاش، رحیم علی، مجاہد دین اور اکا موجونامی دہشتگرد راجن پور کا ریلوے ٹریک دھمکاے سے اڑانے میں ملوث تھے جس میں سے 5دہشتگردوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

سی ٹی ڈی نے بتایا ہے کہ ان تمام دہشتگردوں کا تعلق بلوچ لبریشن آرمی سے ہے جسے گزشتہ روز امریکہ کی جانب سے دہشتگرد تنظیم قرار دیا جا چکا ہے۔ سی ٹی ڈی حکام نے گرفتار ہونے والے دہشتگردوں سے اسلحہ اور 6کلو بارودی مواد برآمد کر لیا ہے۔ سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ان گرفتار ہونے والے تمام دہشتگردوں کا تعلق براہمداغ بگٹی سے ہے جو انہیں تخریبکاری کرنے کا حکم دیتا تھا۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ امریکہ نے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کو دہشتگرد تنظیم قرار دے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نےبلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا نام دہشتگردوں کی فہرست میں شامل کر دیا تھا۔بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کی بنیاد براہمداغ بگٹی اور حیربیار مری نے رکھی تھی ۔ امریکہ کے اس اقدام کے تحت تنظیم اب دہشتگرد تصور کی جائے گی جبکہ اس تنظیم کے تمام تر اثاثہ جات بھی منجمد کر دیئے جائیں گے۔

امریکی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہبلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) پاکستان میں سول اور سکیورٹی اداروں پر حملوں میں ملوث ہے، جبکہ اس تنظیم نے کراچی میں چینی قونصلیٹ اور گوادر میں ایک ہوٹل کو نشانہ بنایا تھا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 22 مئی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپسے ملاقات کریں گے، دورہ امریکہ کے دوران پاک، امریکہ تعلقات ، خطے کی صورتحال اورافغانستان میں قیام امن کی کوششوں اور باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوگی، بلوچستا ن لیبریشن آرمی ( بی ایل ای) کو دہشتگرد تنظیم قرار دینا پاکستان کی سفارتی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات