الیکشن کمیشن سیکیورٹی انتظامات اور فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے کا مجاز ہے،مراد علی شاہ

گھوٹکی میںضلعی انتظامیہ این اے 205 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیراعلیٰ سندھ

اتوار 21 جولائی 2019 19:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جولائی2019ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ گھوٹکی میںضلعی انتظامیہ این اے 205 میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران سیکیورٹی فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، حالانکہ یہ الیکشن کمیشن آف پاکستان پر ہے کہ وہ پولنگ کے دن کس قسم کی سیکیورٹی اورفورسز کی تعیناتی چاہتا ہے۔انہوں نے یہ بات اتوارکو کراچی شہر کے اچانک دورے کے دوران میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پرصوبائی وزیراعلی بلدیات سعید غنی،مشیر برائے اطلاعات مرتضی وہاب بھی ان کے ہمراہ تھے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ این اے 205 پر پولنگ کے دن سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے کافی ہے مگر الیکشن کمیشن سیکیورٹی انتظامات اور فورسز کی تعیناتی کے حوالے سے حتمی فیصلہ کرنے کا مجاز ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ این ای205 روایتی طورپر پاکستان پیپلزپارٹی کی نشست ہے اور اس نشست پر پیپلزپارٹی نے صوبائی اسمبلی کی سیٹیں جیتیں ہیں ۔

وزیراعلی سندھ نے حکومتی مشینری کے استعمال کے تاثر کے حوالے سے کہا کہ مخالفین کواپنی شکست نظر آرہی ہے لہٰذا وہ اس قسم کے بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مخالفین کہہ رہے تھے کہ پیپلزپارٹیکے پاس این ای205 کے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے کوئی امید وار نہیں ہے مگر جب ہم نے صحیح اور ایک بہترین امید وار کھڑا کیا تو یہی مخالفین حکومتی مشینری کے استعما ل کے بے بنیاد الزامات عائد کررہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹیکے امیدوار نے ایک بھر پور اور ڈور ٹو ڈور مہم شروع کر رکھی ہے اور مجھے یقین ہے کہ وہ بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے۔ لیاری میں میڈیا سے باتیں کرتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ بغیر کسی سیاسی تفریق کے ترقیاتی کام کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کی کوئی پروا نہیں ہے کہ وہ علاقے جہاں پر ترقیاتی کام جاری ہیں وہاں کے رہنے والے لوگوں نے ووٹ دیئے ہیں یا نہیں ،ہمیں صرف ان کے مسائل اور ان کے حقوق کو دیکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان کا یہ حق ہے کہ ان کے علاقے میں ایک اچھا انفرااسٹرکچر ہو جس کے لیے ہم سخت محنت کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بلیو لائن بی آر ٹی پروجیکٹ کو ختم یا منسوخ نہیں کیا گیا ہے مگر نجی پارٹی نے اس منصوبے سے اپنا نام واپس لے لیا ہے لہذا ان کی حکومت اسے شروع کرنے کے لیے متبادل ذرائع تلاش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک ییلو اور ریڈ لائن بی آرٹیز منصوبوں کا تعلق ہے تو یہ ایشیائی ترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک کے تعاون سے شروع کیے گئے ہیں۔

ان دونوں منصوبوں کی ایشیائی ترقیاتی بینک اور ورلڈ بینک نے منظوری دے دی ہے اور اب انہیں حتمی منظوری کے لیے ایکنک بھیجا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے وفاقی وزیرخزانہ سے کہا تھا کہ وہ ان دونوں منصوبوں کی ایکنک منظوری دیں تاکہ ہم ان پر کام شروع کرسکیں۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی وزیرخزانہ نے انہیں یقین دلایا ہے کہ ان دونوں منصوبوں کی ایکنک کے آئندہ اجلاس میں منظور ی دے دی جائے گی۔

قبل ازیں وزیر اعلی سندھ نے گارڈن کے علاقے،شہید ملت روڈ ، کورنگی کے رہائشی اور صنعتی علاقے ، ہاکس بے روڈ اور دیگر علاقوں کا دورہ کیا اور جاری اور نئے شرو ع کیے گئے ترقیاتی کاموں کا معائنہ کیا۔وزیر اعلی سندھ نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے شہر میں7نئی اسکیمیں شروع کی ہیں جن پر لاگت کا تخمینہ 1714.340 ملین روپے ہے۔ ان اسکیموں میں 248.340 ملین روپے کی آئی آئی چندریگر روڈ کی بحالی،260 ملین روپے کی لاگت سے ابن سینا روڈ ، لیاقت آباد نمبر 10 تا شیر شاہ کے ساتھ بحالی/گینٹریز،سائن بورڈز، انڈیکیشن بورڈ کی فراہمی ۔

190 ملین روپے کی لاگت سے یونیورسٹی روڈ سے ایم اے جناح روڈ تا پیپلزچورنگی، ٹریفک سگنلز لگانے ، گینٹریز، سائن بورڈ، انڈیکیشن بورڈ اور بیوٹی فکیشن کا کام ،176 ملین روپے کی لاگت سے ایم ٹی خان روڈ تا پنجاب چورنگی اور پی آئی ڈی سی تا جناح برج کی بیوٹیفکیشن کا منصوبہ،180 ملین روپے سے شاہراہ پاکستان ، سہراب گوٹھ تا گرومندر بیوٹیفکیشن کا کام،160 ملین روپے کی لاگت سے راشد منہاس روڈ سے ناگن چورنگی تا شاہراہ فیصل بیوٹیفکیشن کی اسکیم اور 500 ملین روپے کی لاگت سے منگھوپیر روڈ سے شاہراہ قذافی اورنگی-درجانی لنک روڈ پر 200 فٹ تک توسیع وتعمیر کا منصوبہ شامل ہے۔

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا کو بتایا کہ 10.76 ملین روپے کے کراچی پیکیج کے تحت 17 اسکیمیں جاری ہیں اور یہ اسکیمیں اگست کے آخر اور دستمبر کے آخر تک مکمل ہوجائیں گی۔ ان جاری اسکیموں میں 202 بلین روپے کی لاگت سے سب میرین چورنگی پر انڈر پاس کی تعمیر جس کا 95 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ، موجودہ خراب ہونے والی بارہ انچ پانی کی فراہمی کی پائپ لائن اور 16 انچ کی پائب لائن سے تبدیلی اور یوسی فور میٹروول پمپنگ اسٹیشن میں پمپنگ مشینری کا اضافہ اور حضر چوک تا الواجد ٹائون 8 انچ پانی کی فراہمی کا کام 99 فیصد مکمل ہوچکا ہے ۔

کراچی زو کی بحالی کا کام جوکہ 391.934 ملین روپے کی لاگت سے شروع کیاگیا تھا جس کا 55 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔ نئے چورنگی بینک چورنگی تا سپر ہائی وے براہ تھدو نالہ 574.175 ملین روپے کی لاگت سے سڑک کی تعمیر اور اس کا بھی99 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔ٹیپو سلطان انٹر سیکشن پر فلائی اوور کا کام جس کی لاگت کا تخمینہ 66.218 ملین روپے ہے وہ بھی مکمل ہوچکاہے۔

طارق روڈ انٹر سیکشن کے ساتھ شہید ملت روڈ پر 314.291 ملین روپے کی لاگت سے انڈر پاس کا کام بھی 8 فیصد تک ہوچکا ہے جبکہ حیدر علی انٹر سیکشن پر انڈر پاس پر ہونے والا کام جس کی لاگت کا تخمینہ 273.776 ملین روپے ہے اس کا بھی 70 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔اسٹیڈیم روڈ سے یونیورسٹی روڈ تا راشد منہاس روڈ کی دوبارہ تعمیر کا 693.505 ملین روپے کی اسکیم کا بھی 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ،214.466 ملین روپے کی لاگت سے ناتھا خان پل پر یو ٹرن کی تعمیر کا منصوبہ حال ہی میں شروع کیاگیا ہے اور اس کا 5 فیصد کام مکمل ہوچکاہے،لیمارکیٹ ،لیاری کے اطراف میں سڑکوں کی تعمیر کا کام جس پر لاگت کا تخمینہ 649.21 ملین روپے ہے کا 32 فیصد کام مکمل ہوچکاہے،2.03 بلین روپے 12000 روڈ لانڈھی کورنگی کی ری موڈلنگ کی اسکیم کا 99 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔

125.35 ملین روپے کی لاگت سے حبیب بینک کے نزدیک اورنگی نالے پر پل کی توسیع کا 56 فیصد کام ہوچکا ہے ۔ ،198.806 ملین روپے کی لاگت سے اسٹار گیٹ تا چکور نالہ شاہراہ فیصل/گندے پانی کی نکاسی کے نالے کی تعمیر کا کام جاری ہے ۔ 8000 روڈ سے جام صادق پل تا دائود چورنگی کی بحالی جس پر لاگت کا تخمینہ 1.2 بلین روپے ہے کا 45 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے ۔ وزیراعلی سندھ نے میڈیا کو بتایا کہ کراچی پیکیج کے تحت16.587 بلین روپے کی 20 مختلف اسکیمیں بھی ہیں جنہیں منزل پمپ فلائی اوور ، یونیورسٹی روڈ ، طارق روڈ ، موسمیات روڈ ، حب ریور روڈ ، شاہراہ فیصل روڈ ، بلوچ کالونی فلائی اوور، ڈرگ روڈ انڈر پاس ہائی رائزز کے لیے ماہر سروسز کی اپ گریڈیشن ، سن سیٹ بلیو وارڈ کے انٹر سیکشن پر پل اور دیگر اسکیمیں مکمل ہوچکی ہیں۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ وہ کراچی کے لوگوں کو بہترین انفرااسٹرکچر اور ان کے معیاری زندگی کو تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کو 19-2018 میں وفاقی منتقلیون میں95 بلین کے شارٹ فال کا سامنا نہ ہوتا تو گذشتہ مالی سال میں زیادہ اسکیمیں مکمل ہوسکتی تھیں۔وزیر اعلی سندھ نے اپنے وزرا اور میڈیا کے نمائندوں کے ساتھ بوٹ بیسن پر ناشتہ کیا اور حلوہ پوری،چناکری،آلو بھجیا اور دودھ پتی چائے سے لطف اندوز ہوئے۔ انہوں نے اپنے دورے اور ناشتے کے موقع پر جمع ہونے والے لوگوں کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔