پاکستان یوتھ اسمبلی آن مائنرٹی کا دوسرا اجلاس اور تقسیم انعامات کی تقریب

اگر کسی جگہ جبر کا نظام ہو ناانصافی اور امتیاز ہو تو نا ہی نظام چل سکتا ہے نا ہی ملک چل سکتا ہے،ڈاکٹرفاروق ستار کا خطاب

پیر 29 جولائی 2019 18:43

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جولائی2019ء) بین المذاہب کے فروغ کے لئے نیوپورٹس انسٹی ٹیوٹ اور نیشنل انٹرفیتھ ہارمونی کونسل آف پاکستان کے اشراک سے پاکستان یوتھ اسمبلی آن مائنرٹی کا دوسرا اجلاس اور تقسیم انعامات کی تقریب نیوپورٹس انسٹی ٹیوٹ میں منعقد ہوئی۔ڈاکٹر فاروق ستار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کبھی شجر لگاتے ہوئے یہ نہیں سوچنا چاہئے کہ اس کا سایہ مجھے ملے گا یا اسکا پھل و پھول مجھے نفع دے گا بلکہ اجتماعی سوچ ہونی چاہئے کہ سب کو فائدہ ہوگا ناصرف انسان بلکہ پرندے بھی اس پر اپنا گھونسلہ بنائیں گے۔

ہمیں اپنے لئے نہیں بلکہ اپنے ملک اپنے معاشرے کہ لئے سوچنا ہے۔ اگر کسی جگہ جبر کا نظام ہو ناانصافی اور امتیاز ہو تو نا ہی نظام چل سکتا ہے نا ہی ملک چل سکتا ہے۔

(جاری ہے)

جب پاکستان بنا تو یہاں 30 سے 35 فیصد تھی اور پورے ملک میں 10 فیصد تھی اگر پاکستان اس وقت اعتدال پنسد ملک بن جائے تو یہاں سے مائنرٹی کو ہجرت کرنے نہیں دیتے۔ اس وقت انکو روکنا چاہئے تھا اب اگر 2 فیصد یا 1 فیصد آبادی جس میں سندھ میں تعداد تھوڑی زیادہ ہے اور وہ غیر محفوظ سمجھے تو 11 اگست 1947 کو قائد اعظم نے جو پاکستان کا چارٹر دیا جو مملکت کا نظام کے خدوخال دیتے اس وقت کہا ہندو اپنے مندر جاسکتے ہیں سکھ اپنے گردوارے جاسکتے ہیں کرسچین اپنے گرجا جاسکتے ہیں یہودی اپنی عبادت گاہ اور مسلم مسجد جاسکتے ہیں لیکن جب وہ اپنی عبادت گاہوں سے باہر آئیں تو صرف پاکستانی ہونگے اور ان سب کے حقوق مساوی ہونگے۔

اگر ہم اپنی اقلیتوں کو وہی تحفظ دیدیتے تو آج پاکستان بہت مختلف ہوتا۔ جب مذہب پر تقسیم ہوئی تو پھر مسلمانوں میں بھی فرقے فروغ پانے لگے اور آج صوبائیت میں بھی اضافہ ہوا اور پاکستانی وحدت کا شیرازہ پارہ پارہ ہوگیا۔ اس وقت جو مٹھو نامی بندہ پی پی کی آڑ لے کر جو ہندو خواتین کو زبردستی قبول اسلام پر مجبور کر رہے ہیں وہ نا تو اس ملک کی خدمت کر رہا ہے نا اپنے مذہب اسلام کی اور نا اپنی جماعت کی جو کہ ایک مکمل سیکولر جماعت ہے۔

معروف اسکالر را ناصر علی جہانگیر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیر خواہی جہاں ملے اسے چن لیں یہ دھرتی بنی ہی لااللہ کے نام پر بنی اور قائد اعظم نے 11 اگست کے کی تقریرمیں بھی واضح کردیا تھا کہ اس ملک میں ہر طرح کی مذہبی آزادی ہوگی اور کوئی شخص کسی کی بہن بیٹی کو زبردستی اسلام میں جبر نہیں فتح مکہ ہماری تاریخ ہے جب ہمارے نبی نے اپنے بدترین دشمن کو بھی معاف کردیا تھا جبکہ اسلام کے نام پر گردن کاٹنے والے کوئی خدمت نہیں کر رہے۔

اصل فاتح تو وہ ہے جو دل جیت لے۔ ملسم لیگ کے اقلیتی رہنما شیام سندر ایڈوانی نے کہا سب سے پہلے میں ہندو فوجی کی شہادت پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس نے اس ملک کے لئے اپنی جان دی اور ساتھ ہی وہ تمام فوجی جنہوں نے اس ملک کی حفاظت کی خاطر اپنی جانیں قربان کریں۔ زبردستی مذہب تبدیلی سے ایک خوف کی فضا پیدا ہو رہی ہے کہ ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہورہا جو دین اسلام آئین پاکستان اور قائد اعظم کے پاکستان کی روح کے منافی ہیں اور اس وقت سندھی ہندو حکمرانوں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ ہماری بیٹیوں کی حفاظت کریں ہندو سندھی اس دھرتی کے بیٹے ہیں ہماری حفاظت کی جائے ہم بھی اس دھرتی سے اتنی ہی محبت کرتے ہیں جتنی دیگر لوگ کرتے ہیں۔

اس طرح کے سیمینار کے ذریعے ظلم پر بات ہوگی اور مسائل ارباب اقتدار تک پہنچیں گے۔ نیوپورٹس کی کو چئیرمین نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسلام کے حوالے سے جب بات ہوتی ہے تو قرآن کی ایک ہی آیت سب بتادیتی ہے تمھارے لئے تمھارا دین اور میرے لئے میرا دین۔ خدا کی سرزمین پر جب بادشاہت کی جنگ شیطانیت کی سوچ کے ساتھ ہوتی ہے تو ظلم ہوتا ہے۔ برائی جلد پھیلتی ہے اور ایسے ہی ظلم و بربریت بھی بڑھ رہی ہے۔

اگر یہ سوچ لیا جائے کہ ہر غیر نفع والی چیز مٹ جانی ہے اور صرف منافع والی چیز نے ہی رہنا ہے تو بہت تبدیلی آجائے ہمیں اس سوچ کو لے کر آگے چلنا ہے جہاں کوئی تعصب نا ہو ہمیں پاکستان کی سوچ کے مطابق چلنا ہے قائد اور قبال کا پاکستان بنانا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج ہمارے اسٹوڈنٹس امن کے سفیر بن رہے ہیں۔ ایم این ایے بیرسٹر ہالار منظور وسان نے کہا کہ اس طرح کے سیمینار سے مسائل سامنے آتے ہیں اور ہر طبقہ کو اپنی آواز بلند کرنے کا موقع ملتا ہے اس طرح کے پروگرام عوام اور حکومت کے درمیان برج کا کردار ادا کرتے ہیں۔ تقریب کے آخر میں نیوپورٹس کی چئیرپرسن ہما بخاری کی جانب سے تمام مہمانوں کو یادگاری شیلڈ اور اجرک کا تحفہ دیا گیا۔