فرعون جس کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے مڈ بھیڑ ہوئی

کئی سو سال گزرنے کے بعد اس کا نام سامنے آ ہی گیا

Sajjad Qadir سجاد قادر جمعہ 6 ستمبر 2019 03:03

فرعون جس کی حضرت موسیٰ علیہ السلام سے مڈ بھیڑ ہوئی
لاہور ۔  (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 06 ستمبر2019ء)   قرآن مجید میں حضرت موسیٰ کے قصے میں 2 فرعونوں کا ذکر آتا ہے، ایک وہ جس کے زمانہ میں آپ کی پیدائش ہوئی اور جس کے گھر آپ نے پرورش پائی، جبکہ دوسرا وہ جس کے پاس دین حق کی دعوت اور بنی اسرائیل کی رہائی کا مطالبہ لے کر پہنچے اور وہ بحیرہ احمر (بحیرہ قلزم بھی کہا جاتا ہے) میں غرق ہوا۔ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ پہلا فرعون رعمیس دوم تھا جبکہ جس فرعون کے غرق ہونے کا ذکر ہے وہ منفتاح تھا اور قرآن مجید میں اس کی لاش کو نشان عبرت بنانے کا بھی کہا گیا۔

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عہد کے فرعون کی شناخت پر بہت زیادہ بحث ہوچکی ہے مگر بیشتر اسکالرز کا ماننا ہے کہ بنی اسرائیل کی مصر سے روانگی فرعون رعمیس دوم کے عہد میں ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

انجیل میں بتایا گیا کہ بنی اسرائیل سے Pithom اور رعمیسز نامی شہر بیگار میں تعمیر کرائے گئے تھے اور مصری تاریخ سے تصدیق ہوتی ہے کہ 19 ویں خاندان کے بادشاہوں (1293 سے 1185 قبل مسیح) نے سرزمین شام میں بڑی فوجی مہم کا آغاز کیا تھا۔

فرعون Seti اول (1290 سے 1279 قبل مسیح تک حکومت) نے ایک نیا فوجی شہر تعمیر کیا جسے اس کے جانشین رعمیس دوم (1279 سے 1213 قبل مسیح) نے رعمیسز کا نام دیا اور اسی نے ایک دوسرا شہر پر اتوم (Per Atum) کو تعمیر کرایا جس کا نام ممکنہ طور پر بگڑ کر Pithom ہوگیا۔اسی طرح اسرائیل کا پہلا حوالہ رعمیس دوم کے بعد فرعون بننے والے منفتاح کے عہد کی نقشین لوح میں ملتا ہے اور یہ یادگاری لوح 1207 قبل مسیح کی ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ بنی اسرائیل کی روانگی منفتاح کے عہد سے پہلے ہوئی ہوگی ممکنہ طور پر 1280 سے 1220 قبل مسیح کے دوران۔بنی اسرائیل کے خروج کا کوئی ریکارڈ کسی مصری ٹیبلیٹ یا لوح میں نہیں ملتا مگر یہ غیرمعمولی نہیں، کیونکہ مصری شاہی خاندان میں شکستوں کو ریکارڈ کرنے کی عادت نہیں تھی۔

متعلقہ عنوان :