اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 جولائی 2025ء) نیٹو کے سکریٹری جنرل مارک روٹے نے بدھ کے روز برازیل، چین اور بھارت کے لیے دو ٹوک تنبیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے اگر ان ممالک نے روس کے ساتھ کاروبار یونہی جاری رکھا، تو انہیں سخت اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
واشنگٹن میں امریکی سینیٹرز سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مارک روٹے نے بیجنگ، دہلی اور برازیلیا کے رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن پر امن مذاکرات کو سنجیدگی سے لینے کے لیے دباؤ ڈالیں۔
مارک روٹے نے مزید کیا کہا؟
ان کا کہنا تھا، "اگر آپ چین کے صدر ہیں، بھارت کے وزیر اعظم ہیں یا برازیل کے صدر ہیں اور آپ روس کے ساتھ تجارت کرتے ہیں، ان کا تیل اور گیس خریدتے ہیں، تو آپ کو معلوم ہے: اگر ماسکو والا شخص امن مذاکرات کو سنجیدگی سے نہیں لیتا، تو میں 100 فیصد ثانوی پابندیاں لگا دوں گا۔
(جاری ہے)
"
ان کا مزید کہنا تھا، "خاص طور پر ان تینوں ممالک کے لیے میری درخواست یہ ہے کہ، اگر آپ بیجنگ میں رہتے ہیں، یا دہلی میں، یا آپ برازیل کے صدر ہیں، تو آپ کو اس پہلو پر ایک نظر ڈالنی چاہیے، کیونکہ یہ آپ کو بہت زیادہ متاثر کر سکتا ہے۔
"روٹے نے تینوں ممالک کے رہنماؤں سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ براہ راست پوٹن پر زور دیں کہ وہ امن مذاکرات کا عہد کریں۔
انہوں نے کہا، "لہذا براہ کرم ولادیمیر پوٹن کو فون کریں اور انہیں بتائیں کہ انہیں امن مذاکرات کے بارے میں سنجیدہ ہونا پڑے گا، کیونکہ بصورت دیگر یہ برازیل، بھارت اور چین کے لیے بڑے پیمانے پر نقصان دہ ہو گا۔
"روٹے نے کہا کہ یورپ اس بات کو بھی یقینی بنانے کے لیے راستہ تلاش کرنے کی کوشش کرے گا کہ یوکرین امن مذاکرات میں بہترین پوزیشن میں ہو۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ معاہدے کے تحت، امریکہ اب یوکرین کو "بڑے پیمانے پر" ہتھیار فراہم کرے گا، نہ صرف فضائی دفاع کے لیے بلکہ میزائل کے ساتھ گولہ بارود بھی اور یورپی ممالک اس کی قیمت ادا کریں گے۔
"امریکی قانون ساز روسی شراکت داروں پر پابندی کے حق میں
نیٹو رہنما کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے یوکرین کے لیے نئی فوجی حمایت کے اعلان اور روس اور اس کے تجارتی شراکت داروں پر بھاری محصولات عائد کرنے کی دھمکی کے عین ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے نئے منصوبے میں کییف کے لیے پیٹریاٹ میزائل سسٹم جیسے جدید ہتھیاروں کی فراہمی بھی شامل ہے، تاکہ یوکرین روسی فضائی حملوں کا مقابلہ کر سکے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی برآمدات پر 100 فیصد محصولات عائد کرنے کی بھی تنبیہ دی ہے اور کہا ہے کہ اگر 50 دنوں کے اندر یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ ہوا تو روس سے تیل خریدنے والے ممالک پر ثانوی پابندیاں بھی عائد کی جائیں گی۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق امریکی سینیٹرز کی بھاری اکثریت یعنی سو ارکان میں سے تقریباﹰ 85، اس قانون کی حمایت کرتے ہیں جس کے تحت ٹرمپ کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ روس کی مدد کرنے والے ممالک پر 500 فیصد تک ٹیرف عائد کر سکیں۔
روسی تیل کے خریداروں میں بھارت سر فہرست
اطلاعات کے مطابق بھارت، چین اور ترکی روسی خام تیل کے سب سے بڑے خریداروں میں سے ہیں اور اگر ٹرمپ نے پابندیاں لگائیں تو ان ممالک، خصوصاً بھارت کو، سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس اقدام سے توانائی کی سپلائی میں بھی خلل پڑ سکتا ہے اور ایسے وقت جب عالمی قیمتیں پہلے سے ہی غیر مستحکم ہیں، تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
ٹرمپ کی دھمکیوں کے جواب میں روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے کہا، "روس امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے، تاہم اس طرح کے الٹی میٹم ناقابل قبول ہیں اور اس کا کوئی بھی نتیجہ نہیں نکلے گا۔"
ادارت: جاوید اختر