شہبازشریف کو قومی حکومت بننے پر کوئی اعتراض نہیں، عارف نظامی

شہبازشریف چاہتے ہیں اِن ہاؤس تبدیلی آجائے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی دونوں اس وقت مشکل میں ہیں، دونوں جماعتوں کو ضرورت کے تحت اکٹھا ہونا پڑ رہا ہے۔ سینئر تجزیہ کار عارف نظامی کا تبصرہ

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 1 اکتوبر 2019 19:27

شہبازشریف کو قومی حکومت بننے پر کوئی اعتراض نہیں، عارف نظامی
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم اکتوبر2019ء) سینئر تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا ہے کہ شہبازشریف کو قومی حکومت پر کوئی اعتراض نہیں ہے، شہبازشریف چاہتے ہیں ان ہاؤس تبدیلی آجائے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی دونوں اس وقت مشکل میں ہیں، دونوں جماعتوں کو ضرورت کے تحت اکٹھا ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن دھرنے کو نومبر تک لے جانا چاہتی ہے، اگرچہ فضل الرحمان اکتوبر کی بات کرتے ہیں، اکتوبر آچکا ہے، فضل الرحمان نے بھی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی۔

شہبازشریف نے بھی آج بلاول بھٹو کو جپھی ڈالی ہے، یہ وہی شہبازشریف ہیں جو کہتے تھے کہ میں زرداری کو سڑکوں پر گھسیٹوں گا۔ یہ سیاست بڑا منافقانہ کھیل ہے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی دونوں اس وقت مشکل میں ہیں،دونوں جماعتوں کو ضرورت کے تحت اکٹھا ہونا پڑ رہا ہے۔

(جاری ہے)

دونوں جماعتیں متفق ہیں کہ مولانا فضل الرحمان کے مارچ سے کس طرح نپٹنا ہے۔ واضح رہے آج ن لیگ کے صدر شہبازشریف اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کے درمیان اہم ملاقات ہوئی، جس میں دونوں جماعتوں نے حکومت مخالف تحریک کیلئے متفقہ لائحہ عمل بنانے پر اتفاق کیا۔

حکومت مخالف تحریک کیلئے صرف مولانا فضل الرحمان پرانحصار نہیں کیا جائے گا۔ تحریک کب اور کیسے چلانی ہے، ن لیگ اور پیپلزپارٹی مل کر فیصلہ کریں گی۔ مل کراحتجاج بھی کرنا ہے۔

اورجمہوریت کوبھی بچانا ہے۔ اسی طرح
اتفاق کیا گیا کہ تحریک میں مذہبی کارڈ استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ ن لیگی صدر شہبازشریف اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کے درمیان ملاقات کے بعد ن لیگ کے مرکزی رہنماء احسن اقبال اورپی پی رہنماء شیری رحمان نے میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

احسن اقبا ل نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ایک سال میں معیشت اور گورننس کو اس سطح پر لا کھڑا کیا کہ ملکی سلامتی کیلئے خطرہ اور غریب آدمی کیلئے زندگی مشکل کردی ہے۔مہنگائی نے مزدور ، کسان اور غریب اور متوسط طبقہ پوری طرح پس چکی ہے۔صنعت تباہ ہوگئی، بے روزگاری پھیل رہی ہے۔ کھادوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، حکومت کشمیر ایشو پر 16ووٹ بھی حاصل نہیں کرسکی، یہ پاکستان کی تقدیر اور مستقبل سے کھیل رہے ہیں، ہم دونوں جماعتیں سمجھتی ہیں کہ اس حکومت کو گھر بھیجنا ناگزیر ہے۔

ہم سمجھتے ہیں ہم اتحاد اور یکجہتی سے حکومت سے عوام کو نجات دلائیں گے۔اسی طرح اس بات پر بھی اتفاق کیا ہے کہ جے یوآئی ف کی قیادت سے ملکر تمام جماعتوں کو حکومت کیخلاف مشترکہ لائحہ عمل بنانا چاہیے۔ بلاول بھٹو بھی مولانا فضل الرحمان سے مل رہا ہے، ن لیگی وفد بھی ان سے ملاقات کرے گا۔ اپوزیشن ملکر اتحاد اور یکجہتی کے ساتھ موجودہ حکمرانوں سے نجات حاصل کریں گے۔

ملک کو بند گلی سے نکالنے کیلئے واحد جمہوری اورآئینی راستہ انتخابات ہیں، ہم جمہوری عمل کا تسلسل قائم رکھنا چاہتے ہیں، کیونکہ جمہوری تسلسل سے ہی آگے بڑھ سکتا ہے۔کشمیر کے ساتھ ہماری یکجہتی کسی سیاسی سوچ کے طابع نہیں ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ ہم کشمیر کے عوام کو پیغام دینا چاہتے ہیں پوری پاکستانی قوم اس کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنماء سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت نے عوام کا جینا محال کردیا ہے۔

عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں کم دی گئیں ، اوگرا نے بھی سفارش کی لیکن حکومت بضد ہے کہ مہنگائی کا کمرتوڑ بوجھ عوام پر ڈالنا ہے۔جس کے ساتھ ان کی کوئی ہم آہنگی نہیں ہے۔کیونکہ ان کا عوام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ جہاں سے آئے ہیں وہیں واپس جائیں گے۔یہ لوگ ملکی عوام کا اعتماد کھو چکے ہیں۔ ملک میں سیاسی اور اقتصادی تقسیم نظر آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرڈیننس سے ملک چلانا ہے تو پارلیمنٹ کو تالا لگا دیں۔ انہوں نے کہا کہ 50 دن سے کشمیر میں کرفیو ہے، لیکن حکومت نے کشمیریوں کیلئے کچھ نہیں کیا، کوئی ذمہ داری نہیں دکھائی، اپوزیشن جماعتیں کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہیں۔