Live Updates

وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق اقتصادی پالیسیوں کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں،

رواں مالی سال ابتدائی تین ماہ کے دوران حکومتی نان ٹیکس آمدنی میں 140فیصد اضافہ ہوا، تجارتی خسارے میں 35 فیصد اور مالیاتی خسارے میں36 فیصد کمی ہوئی ، برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہوئی ، ایکسچینج ریٹ اور زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام آیا اور بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے سمیت سمندر پار افرادی قوت اور سٹاک مارکیٹ میں بھی اضافہ ہوا وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی کا پریس کانفرنس سے خطاب

ہفتہ 12 اکتوبر 2019 16:26

وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق اقتصادی پالیسیوں کے مثبت نتائج ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2019ء) وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی اقتصادی پالیسیوں کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں ، رواں مالی سال کے ابتدائی تین ماہ کے دوران حکومت کی نان ٹیکس آمدن میں140فیصد اضافہ ہوا، ملک کے تجارتی خسارے میں 35 فیصد اور مالیاتی خسارے میں36 فیصد کمی ہوئی، برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہوئی ، ایکسچینج ریٹ اور زرمبادلہ کے ذخائر میں استحکام آیا اس کے علاوہ بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے سمیت سمندر پار کام کرنے والی افرادی قوت اور سٹاک مارکیٹ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم کے مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین شبر زیدی نے ہفتے کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ حکومت نے کوشش کی کہ کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پایا جائے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کیا جائے،اس حوالے سے ہم نے دوست ممالک سے مختلف معاہدے کیے اور ان سے 7 ارب ڈالر سے زیادہ رقوم حاصل کیں اور اسی طرح عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک سمیت دیگر عالمی اداروں سے بھی 10ارب ڈالر حاصل کیے گئے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر کیاگیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات کو کم کرنے کا فیصلہ کیا جس کے تحت کابینہ کی تنخواہیں کم کی گئیں اور فوج کا بجٹ منجمد کیا گیا اس کے علاوہ سیکرٹری سطح کے اعلیٰ افسروں کی تنخواہیں منجمد کرنے کے علاوہ وزیر اعظم آفس اور وزیر اعظم ہائوس کے اخراجات میں کمی کے ساتھ ساتھ حکومتی آمدنی بڑھانے کی کوششیں کی گئیں،اس حوالے سے ملک کے امیر طبقے سے ٹیکس کے حصول میں اضافہ اور ٹیکس کے دائرہ کار میں توسیع پر خصوصی توجہ دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال فیڈرل بورڈ آف ریونیو کیلئے 5500 ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف رکھا گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ ملکی برآمدات اور پیداوار کو بڑھانے کی کوشش کی گئی تاکہ روز گار کے موقع پیداہوسکیں ۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کی طرف سے برآمدی صنعت کو بجلی ، گیس اور قرضوں کے حصول میں مراعات دی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران حکومت نے دو بڑے خساروں پر قابو پایا ہے ، گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران بیرونی تجارت کا خسارہ 9 ارب ڈالر تھا جو تین ماہ کے دوران 5.7 ارب ڈالر تک کم ہوا اور تجارتی خسارے میں 35 فیصد کمی واقع ہوئی ہے اور اسی طرح مالیاتی خسارے کو بھی تین ماہ کے دوران 36 فیصد تک کم کیا گیا ہے، حکومت کے یہ چند بڑے اقدامات ہیں جن کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ مالی سال کے پہلے تین ماہ کے دوران مالیاتی خسارہ 738 ارب روپے تھا جو 476 ارب روپے تک کم ہوا ، اسطرح اس میں 35 فیصد کمی ہوئی ہے ۔مشیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران حکومتی آمدنی میں 16فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مالیاتی خسارے میں بہتری کے ساتھ ساتھ ریونیو بڑھانا اور حکومت کے اخراجات میں کمی ہماری اولین ترجیحات ہیں، گزشتہ تین ماہ کے دوران ہم اخراجات کو سختی سے کنٹرول کر رہے ہیں اور حکومت نے سٹیٹ بینک سے کوئی قرضہ نہیں لیا۔

انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں حکومت کی نان ٹیکس آمدنی میں140 فیصد اضافہ ہوا اور اس عرصے میں نان ٹیکس آمدن کی مد میں 406 ارب روپے کی وصولیاں کی گئی ہیں جو بہت بڑی کامیابی ہے ۔مشیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال بجٹ میں نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 1200ارب روپے رکھا گیا ہے جس میں 400 ارب روپے اضافے سے اس کو 1600ارب روپے تک بڑھانے کیلئے پر اعتماد ہیں ۔

ایکسچینج ریٹ کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ ماضی میں اس کو ایک حد تک رکھنے کیلئے کئی ارب ڈالر ضائع کر دیے گئے لیکن ہم نے کوشش کی ہے کہ پاکستانی عوام کے پیسوں کے ضیاع کو روکا جائے تاکہ برآمدات بڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایکسیچنج ریٹ پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں جس کے نتیجے میں زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں استحکام آیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تین سال کے بعد بیرونی سرمایہ کاری کی مد میں 340 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا اور پاکستان پر بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے ۔

ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ گزشتہ پانچ سال کے دوران پاکستان کی برآمدات میں کوئی اضافہ نہیں ہوا تھا لیکن اب ان میں اضافے کا رجحان دیکھ رہے ہیں اور حکومتی اقدامات کے نتائج سامنے آ رہے ہیں، برآمدی صنعت کی پیداوار بڑھ رہی ہے اور روز گار بھی پیدا ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سمندر پار ملازمت کرنے والے پاکستانیوں کی تعداد میں اضافے کا ہدف مقرر کیا ہے تاکہ ان کی زندگی بہتر ہو اور ترسیلات زر بھی بڑھے ۔

انہوں نے کہاکہ جنوری تا اگست 2018ء کے دوران 2 لاکھ 24 ہزار پاکستانی روز گار کیلئے بیرون ملک گئے جبکہ رواں سال اسی عرصہ میں 3 لاکھ 73 ہزار افراد بیرون ملک گئے ہیں اسطرح 8 ماہ کے دوران سمندر پار روز گار حاصل کرنے والے ہم وطنوں کی تعداد میں ڈیڑھ لاکھ کا اضافہ ہوا ہے اس کا بھی قومی معیشت پر مثبت اثر پڑے گا۔ مشیر خزانہ نے کہاکہ حکومت کی پالیسی کے نتیجے میں سٹاک مارکیٹ میںبھی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے اور اگست سے اب تک سٹاک مارکیٹ 28 ہزار سے بڑھ کر 34 ہزار کی حد عبور کر چکی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے نتیجے میں ملک کے تجارتی خسارے میں 35 فیصد جبکہ مالیاتی خسارے میں 36 فیصد کمی ہوئی، برآمدات میں اضافہ اور درآمدات میں کمی ہوئی ہے ،اسی طرح ایکسچینج ریٹ اور زرمبادلہ میں استحکام کے ساتھ ساتھ بیرون سرمایہ کاری اور سمندر پار روز گار حاصل کرنے والے پاکستانیوں اور سٹاک مارکیٹ میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کے مشکل اقتصادی فیصلوں کے نتائج سامنے آ رہے ہیں یہی وجہ ہے کہ عالمی بینک ، عالمی مالیاتی فنڈ اور دیگر عالمی مالیاتی ادارے اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستانی معیشت بارے مثبت بیانات دے رہے ہیں، اسی طرح مقامی سرمایہ کار بھی اس بات کو تسلیم کر رہے ہیں کہ حکومت ان کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے کیونکہ وہ قومی معیشت کی ترقی چاہتی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں ایف بی آر کے چیئرمین شبر زیدی نے کہا کہ 9 اور10 اکتوبر کو وزارت خزانہ کے حکام نے یو اے ای میں حکام سے مذاکرات کیے جس کے نتیجے میں دبئی لینڈ اتھارٹی وہاں مقیم پاکستانیوں کی جائیداد کی معلومات فراہم کرے گی اس کے علاوہ اقامہ کے غلط استعمال کے مسائل پر بھی قابو پایا جا سکے گا۔ ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ رواں سال کے دوران پی ایس ڈی پی کی مد میں زیادہ فنڈز ریلیز کیے گئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کا شعبہ بڑا اہم ہے جس کے لیے آئندہ دو ہفتوں میں پالیسی آ رہی ہے جس میں شعبے کے فنانسنگ، مراعات ، کاروباری آسانیوں سمیت دیگر مسائل کا حل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پانچ بڑی برآمدی صنعتوں کے علاوہ دیگر صنعتوں کو بھی مراعات دینا چاہتی ہے تاکہ قومی معیشت کی ترقی میں مدد حاصل ہو سکے ۔ مشیر خزانہ نے کہا کہ حکومت کے اس اقدامات کے نتیجے میں سٹیٹ بینک کا منافع بڑھا ہے اور تین ماہ کے دوران پی ٹی اے کا منافع 6 ارب کی بجائے 70 ارب روپے رہا ہے ، اسی طرح مالی سال کے اختتام تک سٹیٹ بینک کے منافع میں 200 ارب روپے اضافہ اورنجکاری سے 300 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے جبکہ حکومتی اداروں کا منافع بھی 120ارب روپے تک بڑھنے کا امکان ہے ۔

انہوں نے کاکہ یہی وجہ ہے کہ ہم مالی سال کے اختتام تک نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 1600 ارب روپے کی وصولیوں کی توقع کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے کی وجہ سے عام آدمی کو فائدہ ہوا ہے اسی طرح برآمدات کے فروغ سے بھی عام پاکستانی ہی مستفید ہوں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ہماری معاشی پالیسیوں کے کامیاب نتائج سامنے آ رہے ہیں، تجارتی تنظیموں کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہاکہ ہم تاجروں کے دونوں گروپس سے مذاکرات کے متعدد ادوار کر چکے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ ان کی غلط فہمیاں دور کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم چھوٹے تاجروں کیلئے فکسڈ ٹیکس متعارف کرانا چاہتے ہیں تاکہ ایف بی آر کے افسران ان کو تنگ نہ کرسکیں۔ انہوں توقع ظاہر کی کہ تاجروں کے خدشات کو دور کر دیا جائے گا ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات