اس وقت صوبے میں کتے کے کاٹے کے علاج کے لئے 16 ہزار ویکسین موجود ہے، وزیرصحت سندھ

اگر کہیں ویکسین موجود نہیں تو کم سے کم ضلع اسپتال میں ضرور موجود ہیں،ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو کاسندھ اسمبلی میں اظہار خیال آج کل کتوں کا دور چل رہا ہے،ایک دن میں 18 لوگوں کو کتا کاٹ رہا ہے لیکن اسپتالوں میں علاج کے لئے ویکسین بھی موجود نہیں ہوتی، خرم شیرزمان

بدھ 16 اکتوبر 2019 00:03

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2019ء) سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کہا ہے کہ اس وقت صوبے میں کتے کے کاٹے کے علاج کے لئے 16 ہزار ویکسین موجود ہیں اور اگر کہیں ویکسین موجود نہیں تو کم سے کم ضلع اسپتال میں ضرور موجود ہیں ۔انہوں نے یہ بات منگل کو سندھ اسمبلی میںمحکمہ صحت سے متعلق ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی۔

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ آج کل کتوں کا دور چل رہا ہے،ایک دن میں 18 لوگوں کو کتا کاٹ رہا ہے لیکن اسپتالوں میں علاج کے لئے ویکسین بھی موجود نہیں ہوتی۔جس پر وزیر صحت نے کہا کہ اس حوالے سے دیا جانے والا تاثر درست نہیں اس وقت صوبے میں کتے کے کاٹے کے علاج کے لئے 16 ہزار ویکسین موجود ہیں اور اگر کہیں ویکسین موجود نہیں تو کم سے کم ضلع اسپتال میں ضرور موجود ہیں۔

(جاری ہے)

پی ٹی آئی کے ھلیم عادل شیخ نے کہا کہ ایک ماہ میں ایک لاکھ افراد کتے کے کاٹنے کے کیس ہوئے،کہا جاتا ہے کہ وفاق ویکسین مہیا نہیں کرتا تو سندھ حکومت کیا کررہی ہی جس پر ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ سندھ میں وزارت صحت ہے ویکسین پروڈیوسر نہیں ہے ۔یہ وفاق کی ذمہ داری ہے ملک میں ویکسین لائے اور ہر صوبے کی ضروریات کو پوری کرے ۔۔سانگھڑ اسپتال میں سول سرجن کی عدم موجود گی اور 50 اسامیاں خالی ہونے پر ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ اپریل 2018 سے ڈاکٹر محمد اکبر کنبھار کام کررہے ہیں اور تمام اسا میاں پر ہیں۔

جس پر ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی محمد حسین نے کہا کہ سانگھڑ اسپتال کو ماڈل اسپتال قرار دیا گیا ہے اب ہم سب کو اس اسپتال کا دورہ کرنا پڑے گا۔وزیر صحت سندھ نے کہا کہ ضلع میںاسپیشلسٹ کم ہیں پبلک سروس کمیشن کو بھرتی کا کہا ہے کہیں لیڈی ڈاکٹر کی کمی ہے جہاں بھی سرجن ہیں تو سرجری ہوتی ہے ۔جی ڈی اے کے اقلیتی رکن نند کمار نے کہا کہ انہوں نے ایک انٹرویو میں سنا تھا 15 ڈاکٹر بیرون ملک کام کررہے ہیں انکے خلاف کیا کاروائی کی گئی ۔

وزیر صحت نے کہا کہ بائیو میٹرک کا ریکارڈ دیکھ کر شوکازنوٹس دیکر انہیں ملازمت سے برطرف کردیا گیا۔ایک سوال کے جواب میں انہونے کہا کہ صوبے میں چھ سو نئے ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کی گئی ہیں جو پورے صوبے کے لئے ہیں اور یہ ایم بی ایس ہیں اسپیشلسٹ نہیں۔وقفہ سوالات کے دوران ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی جاوید حنیف نے سوال کیاکہ ہیپاٹائٹس اے بی سی اور کتے کے کاٹنے پر سندھ حکومت کیا کررہی ہے وزیر صحت نے کہا کہ کاش ایسا ہوتا کہ بیماریاں نہ ہوتیں مگر ہم مایوس نہیں ہیں اور سندھ حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری طرح ادا کرررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں بیماری ہوگی وہاں ہم لڑیں گے مگر ہیپاٹائٹس کسی کو جب تک اسکریننگ نہ ہو کیسے پتا چلے گا مرض کس میں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پتہ نہ ہوکہ کون اس میں مرض مبتلا ہے یا اس میں وائرس موجود ہے تو کیسے ممکن ہے کہ احتیاطی تدابیر کرے۔انہوں نے کہا کہ آپ لوگ مایوس نہ ہوں ہم سب ملکر اس مرض سے لڑیں گے اور میں کسی طرح مایوس نہیں ہوں۔

پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی سعید آفریدینے کہا کہ ناظم آباد میں 24 افراد کو کتوں نے کاٹا لیکن عباسی شہید اسپتال میں ویکسین میسر نہیں تھی ایک پولیس افسر اے ایس آئی نے کتے کو پکڑنے کی کشش کی تو انکو بھی کتے نے کاٹا جس پر رینجرز کو مدد کے لئے طلب کرنا پڑا۔نوابشاہ اسپتال میں مالی کی جانب سے ویکسین لگانے جیسا واقعہ بھی سامنے آیا ہے۔وزیر صحت نے کہا کہ نوابشاہ واقعے کی انکوائری کرچکی ہوں وہ شخص مالی نہیں تھا الزام جھوٹا ہے جہاں تک عباسی شہید اسپتال کا تعلق ہے یہ اسپتال ہمارے ماتحت نہیں اس لیئے اس کی ذمہ داری میئر کی ہے ،عباسی شہید میں میئر کراچی کو ویکسین فراہم کرنی ہے۔

حلیم عادل شیخ نے وزیر صحت کی جانب سے لفظ جھوٹے کے استعمال پر اعتراض کیا ان کا کہنا تھا کہ ہم سب ارکان برابر ہیں وزیر صاحبہ کسی رکن کو جھوٹا نہیں کہہ سکتیں ۔جس پر ایوان میں ارکان کا ہلکا پھلکا شورشرابہ بھی ہوا تاہم ڈاکٹر عذرا نے کہا کہ میں نے کسی کو جھوٹا نہیں کہا میں نے کہا الزام جھوٹا ہے۔