Live Updates

مولانا فضل الرحمن قومی الیکشن میں شکست فاش کے بعد بغاوت پر اتر آئے ہیں ، تحریک وہ ہوتی ہے کہ لوگ خود بخود سڑکوں پر آجائیں ، اربوں ،کروڑوں روپے خرچ کر کے لوگوں کو سڑکوں پر لانا قومی جرم کے زمرے میں آتاہے،مولانا صاحب کو اسلام آباد میں سیاسی میلہ لگانے کے لئے کم از کم 3ارب روپے درکار ہیں یہ اخراجات کون اور کہاں سے پورے کئے جا رہے ہیں کشمیر کے مسئلے کو سرد خانے کی نذر کرنے والے اپنے مکروہ عزائم میں ناکام ہو جائیں گے

سید اظہر الحسن قادری، حاجی مظفر علی شجرہ، ریاض اختر اعوان کا مشترکہ بیان

جمعہ 18 اکتوبر 2019 23:34

کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 18 اکتوبر2019ء) تحریک انصاف کے ایڈیشنل جنرل سیکریٹری سندھ سید اظہر الحسن قادری، سابق وزیر و رکن قومی اسمبلی حاجی مظفر علی شجرہ، انصاف یونائیٹڈ لیبر فرنٹ کے مرکزی چیئر مین ریاض اختر اعوان نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن و اس کے ہم خیال سیاست دانوں نے ملک میںجو سیاسی عدم استحکام پیدا کر رکھا ہے، پاکستان کی باشعور عوام ان سیاست دانوں کے مکروہ عزائم کو ناکام بنا دے گی۔

جمعہ کو جاری کردہ مشترکہ بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور ان کے ہم خیال سیاست دان 2018ء میں ہونے والے قومی الیکشن میں تحریک انصاف کے ہاتھوں شکست فاش کے بعد لاقانونیت پر اتر آئے ہیں ۔ مولانا اور ان کے ہم خیال سیاست دانوں کو اسلام آباد میں میلہ لگانے کے لئے اربوں روپے درکار ہیں جو انہیں غیر ملکی قوتیں فراہم کر چکی ہیں ۔

(جاری ہے)

بلوچستان، سندھ پنجاب ، خیبر پختوانخواہ، شمالی علاقہ جات ، آزاد کشمیر ، گلگت ، چترال اور ملک کے دیگر حصوں سے عوام کو اسلام آباد پہنچانے والی ٹرانسپورٹ پر اربوں روپے کے اخراجات ہونگے پاکستانی عوام حیران و پریشان ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان نے مسئلہ کشمیر جو کہ ماضی کی حکومتوں نے سرد خانے کی نذر کر دیا تھا اسے دوبارہ زندہ کیا اور اس کے حل کے لئے رات دن کوششیں کی جا رہی ہیں ، اقتصادی طور پر تباہ و برباد ہوجانے والے ملک کو دوبارہ پائوں پر کھڑا کیا جا رہا ہے۔

وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان کی یہ عظیم جدوجہد مولانا فضل الرحمن اور اس کے ہم خیال سیاست دانوں کو پسند کیوں نہیں آرہی مسترد سیاست دان ووٹ کے ذریعے چند ماہ پہلے منتخب ہونے والی حکومت کو ناکام کرنے کے درپے کیوں ہیں، 1977ء میں بھی ایک منتخب جمہوری حکومت کو مذہب کی آڑ میںدرہم برہم کیا گیا جس کے نتائج قوم آج تک بھگت رہی ہے ۔ 1977 کی نظام مصطفی کے نام پر چلنے والی تحریک میں مولانا کے والد محترم مفتی محمود روح رواں تھے شاید مولانا نے تاریخ سے سبق حاصل نہیں کیا مگر اب وقت آچکا ہے کہ پاکستان کے باشعور عوام مولانا کے سیاہ کارناموں کو اچھی طرح سمجھ چکے ہیں اور انہیں یہ بھی معلوم ہو چکا ہے کہ موجودہ حکومت کو ناکام بنانے کے لئے کون کون قوتیں فنڈنگ کر رہی ہیں ۔

مولانا صاحب اپنے گریبان میں جھانکو تحریکیں عوام خود چلاتے ہیں اور خو د سڑکوں پر آکر حکومت وقت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں ، تحریکیں لوگوں کو بسوں، ٹرکوںمیں زبردستی بھر کر اسلام آباد لا کر نہیں چلائی جا سکتیں ۔ اسلام آباد میں جو سیاسی میلہ آپ اپنے ذاتی مقاصد کو پورا کرنے کے لئے سجا رہے ہیں پاکستان بھر کے عوام اسے ناکام بنا کر رکھ دیں گے ابھی بھی وقت ہے کہ موجودہ حکومت کے خلاف بغاوت کا ارادہ ترک کر دو اور تحریک انصاف کی حکومت جو کہ پاکستان کو عظیم تر بنانے کے لئے رات دن جدوجہد کر رہی ہے اس کے ساتھ تعاون کرو ۔

یاد رکھو 1977ء کی تحریک کے بعد تم اور تمھارے ہم خیال اپنے گھروں میں ایک لمبے عرصے تک قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر چکے ہو لگتا ہے کہ تم نے اور تمھارے ہم خیال سیاست دانوںنے تاریخ سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا اور تمھارے سیاہ کارناموں کی بدولت تاریخ اپنے آپ کوپھر دہرانے جا رہی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات