خواجہ ناظم الدین اور نواب افتخار حسین ممدوٹ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دست راست ومخلص ساتھی تھے،مقررین

پیر 21 اکتوبر 2019 17:07

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 اکتوبر2019ء) خواجہ ناظم الدین اور نواب افتخار حسین ممدوٹ قائداعظم محمد علی جناحؒ کے دست راست اور مخلص ساتھی تھے۔ انہوںنے تحریک پاکستان میں جو خدمات انجام دیں وہ ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ان جیسے مخلص اور بے لوث رہنمائوں کے طفیل ہی تحریک پاکستان کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان میں تحریک پاکستان کے ممتاز رہنمائوں خواجہ ناظم الدین کی 55 ویں اور نواب افتخار حسین ممدوٹ کی 50ویں برسی کے سلسلے میں نئی نسل کو ان کی حیات و خدمات کے متعلق آگاہ کرنے کیلئے منعقدہ خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔

اس لیکچر کا اہتمام نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔

(جاری ہے)

پروفیسر یوسف عرفان نے کہا نوابزادہ افتخار حسین ممدوٹ دسمبر 1906ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد سرشاہنواز ممدوٹ پنجاب مسلم لیگ کے صدرتھے ‘ افتخار حسین ممدوٹ نے بھی اپنے والد کے ساتھ مسلم لیگ کی سرگرمیوں میں حصہ لینا شروع کر دیا ۔ 1942ء میں جب سر شاہنواز خان فوت ہوئے تو پنجاب مسلم لیگ کا صدر افتخار حسین ممدوٹ کو منتخب کیا گیا۔

نواب افتخار حسین نے مسلم لیگ کی تحریک پر اپنا خطاب اور جاگیر بھی واپس کر دی۔آپ نے جدوجہد آزادی میں بڑی جانفشانی سے کام کیا۔ پروفیسر عائشہ کوثر نے کہا کہ خواجہ ناظم الدین نہایت سادہ‘ مخلص اور حلیم الطبع شخص تھے۔ آپ 19 جولائی 1894ء کو ڈھاکہ کے ایک نواب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اعلیٰ تعلیم علی گڑھ کالج اور کیمبرج یونیورسٹی (انگلستان) سے حاصل کی۔

1922ء سے 1929ء تک ڈھاکہ میونسپل کمیٹی کے چیئرمین رہے۔بنگال کی مجلس دستور ساز کیلئے منتخب ہوئے اور 1929ء میں اپنی قابلیت کی بنا پر متحدہ بنگال کے وزیر تعلیم مقرر ہوئے۔ 1937ء کے انتخابات کے نتیجے میں بنگال اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور صوبہ کے وزیر داخلہ مقرر ہوئے۔ 1942ء میں مولوی اے کے فضل الحق کی وزارت ختم ہونے پر خواجہ ناظم الدین نے وزارت بنائی۔ 1945ء تک بنگال کے وزیراعظم رہے۔قائداعظم محمد علی جناحؒ کی وفات کے بعد خواجہ ناظم الدین پاکستان کے گورنر جنرل بنے جبکہ 1951ء میں نوابزادہ لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد وزیراعظم بنے۔ 1953ء تک وہ اس عہدہ پر فائز رہے۔