سپریم کورٹ آزاد کشمیر نے تہہ زمینی اور متروکہ الاٹمنٹ پر عائد پابندی کے حکم میں ترمیمی حکم جاری کر دیا

دریا کے رخ بدلنے اور کناروں پر پانی کم ہو جانے سے خالی ہونے والی اراضی کی الاٹمنٹ پر پابندی بدستور قائم رہے گی

بدھ 23 اکتوبر 2019 15:50

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 اکتوبر2019ء) سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر نے تہہ زمینی اور متروکہ الاٹمنٹ پر عائد پابندی کے حکم میں ترمیمی حکم جاری کر دیا۔ بورڈ آف ریونیو کو ہدایات جاری۔دریا کے رخ بدلنے اور کناروں پر پانی کم ہو جانے سے خالی ہونے والی اراضی کی الاٹمنٹ پر پابندی بدستور قائم رہے گی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آزاد جموں و کشمیر کے دو رکنی بینچ جس کی سربراہی چیف جسٹس آزاد جموں و کشمیر جسٹس چوہدری محمد ابراہیم ضیاء نے کی ۔

مقدمہ عنوانی ساجد حسین عباسی بنام آزاد حکومت وغیرہ میں مؤرخہ 9 جنوری 2019 کو جاری ہونے والے حکم میں ترمیم کرتے ہوئے دریاؤں کے قریب اراضی کی الاٹمنٹ پر مکمل پابندی جاری رکھنے کا حکم دے دیا جبکہ دیگر مقامات پر خالصہ سرکار اور متروکہ اراضی ہا کی الاٹمنٹ کے سلسلہ میں بورڈ آف ریونیو کو متعلقہ قانون کے تحت فائلیں نمٹانے کی ہدایات جاری کر دیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ عدالت کے 9 جنوری کے حکم کی وجہ سے متعلقہ حکام نے عام آدمی کی مشکلات میں اور بھی اضافہ کر دیا۔ نرمی الاٹمنٹ کی درخواستوں پر واضح ہدایات کے با وجود متعلقہ حکام کی جانب سے مبہم رپورٹس موصول ہوئیں۔ قانون کی منشا کے مطابق طریقہ کار کو سہل بنایا جانا ہی قانون کا تقاضا ہے تا کہ عام آدمی کی مشکلات میں کمی ہو سکے۔

سپریم کورٹ نے بذیل ہدایات جاری کر دیں.متروکہ اراضی کی الاٹمنٹ کے لئے قانون واضح ہے، سائلین کے استحقاق اور قانون کو مدنظر رکھ کر الاٹمنٹ کی جائے۔ ایسی اراضی کی الاٹمنٹ کے وقت سختی سے یہ مد نظر رکھا جائے کہ آیا سرکاری اغراض، مفاد عامہ متاثر تو نہیں ہو رہا یا پھر اراضی پہلے سے ہی کسی سرکاری غرض کے لئے استعمال شدہ یا الاٹ شدہ تو نہ ہے۔

خالصہ اراضی کی الاٹمنٹ کے لئے بھی قانون واضح ہے اس پر عمل کیا جائے۔شہری اور دیہی علاقوں میں الاٹمنٹ کے تقاضے قانون نے فراہم کر رکھے ہیں الاٹمنٹ کے وقت ان تقاضوں کو مد نظر رکھا جائے۔خالصہ اراضی کی الاٹمنٹ کے وقت متعلقہ حکام قانونی تقاضوں جن میں قبضہ کا اندراج شامل ہے مد نظر رکھیں۔اراضی کی الاٹمنٹ کرتے وقت قانونی استحقاق کو مد نظر رکھاجائے۔ سیاسی بنیادوں پر بندر بانٹ نہ کی جائے۔غیر موزوں جگہوں پر الاٹمنٹ ایسی جگہ پر کی جائے جو انسانی رہائش کے لئے مناسب ہو۔