کرتار پور راہداری سے متعلق سروس فیس سمیت تمام طریقہ کار کو حتمی شکل دیدی گئی ہے،

پاکستان اور بھارت کے مابین راہداری کے مسودے پر باضابطہ معاہدہ (کل) ہوگا، پاکستان افغان امن عمل سے متعلق ماسکو میں چارفر یقی اجلاس میں شرکت کریگا، سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت تین دریائوں کا پانی بند نہیں کر سکتا، پاکستان ’’ون چائنا پالیسی‘‘ کی حمایت کرتا ہے ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی ہفتہ وار پریس بریفنگ

بدھ 23 اکتوبر 2019 17:43

کرتار پور راہداری سے متعلق سروس فیس سمیت تمام طریقہ کار کو حتمی شکل ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 اکتوبر2019ء) کرتار پور راہداری سے متعلق سروس فیس سمیت تمام طریقہ کار کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، پاکستان اور بھارت کے مابین راہداری کے مسودے پر باضابطہ معاہدہ (آج)جمعرات کو ہوگا۔ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے بدھ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ کرتار پور راہداری فیس 20 ڈالر سمیت تمام طریقہ کار کو حتمی شکل دیدی گئی ہے اور راہداری کو 9 نومبر سے آپریشنلائز کرنے کیلئے معاہدے پر باضابطہ دستخط (آج)جمعرات کو زیرو پوائنٹ پر ہونگے۔

یومیہ پانچ ہزار سکھ زائرین کو کرتار پور صاحب گوردوارہ جانے کی اجازت ہوگی جبکہ زائرین سے فی کس 20 ڈالر سروس فیس چارج کی جائیگی جو سکھ زائرین کیلئے سہولتوں پر خرچ ہوگی۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ بعد ازاں میڈیا کو معاہدے کی تمام تفصیلات فراہم کی جائینگی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغان عمل سے متعلق ماسکو میں منعقدہ چین،روس اور امریکہ پر مشتمل چارفر یقی اجلاس میں شرکت کریگا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مصالحتی کوششوں اور سہولت کاری سے متعلق تمام کاوشوں اور عمل کا حصہ ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان مصالحتی عمل کیلئے افغانستان میں امن کوششوں کو کامیاب بنانے کیلئے مشترکہ ذمہ داریوں کے تحت اپنی کوششوں کو جاری رکھے گا۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہانگ کانگ چین کا اندرونی معاملہ ہے اور پاکستان ’’ون چائنا پالیسی‘‘ کی حمایت کرتا ہے۔

کشمیر سے متعلق ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں غیر انسانی صورتحال،کمیونیکیشن بلیک آئوٹ اور لاک ڈائون کا سلسلہ 81 ویں دن میں داخل ہو گیا جو بین الاقوامی برادری کے توجہ کی متقاضی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز غیر ملکی سفارتخانوں کو آزاد کشمیر میں جورا ٹائون کے دورہ کے موقع پر مقامی لوگوں سے آزادانہ بات چیت اور ایل او سی پر بھارتی فورسز کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ سے متعلق تفصیلات معلوم کرنے کا موقع دیا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی ہائی کمشنر کو غیر ملکی سفارتکاروں کے وفد کے ہمراہ ایل او سی جانے کی دعوت دی گئی تاہم ہمیں انکی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا۔کشمیر کی حمایت کے حوالے سے ملائشین وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کے بیان سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو ملائشیا جیسے برادر مسلمان دوست پر فخر ہے۔دریاوں کا رخ تبدیل کرنے کی بھارتی دھکمی سے متعلق ترجمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے تحت،جس کا عالمی بنک ضامن ہے،بھارت تین دریاوں کا پانی بند نہیں کر سکتا۔اگر بھارت نے ایسا کوئی قدم اٹھایا تو پاکستان اس معاہدے کے تحت اقدامات کرنیکا حق رکھتا ہے۔