حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا مولانا فضل الرحمان کے بیان پر عدالت جانے کا اعلان

مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا بیان دیا، یہ بغاوت ہے سوموار تک ہمارا کیس تیار ہوجائے گا، کچھ غلط ہوا تو سب ذمہ داری اپوزیشن پرعائد ہوگی، معاہدے کی خلاف ورزی پر کوئی رعایت نہیں ہوگی۔ وزیردفاع پرویز خٹک

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ ہفتہ 2 نومبر 2019 17:45

حکومتی مذاکراتی کمیٹی کا مولانا فضل الرحمان کے بیان پر عدالت جانے کا ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔02 نومبر2019ء) حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے مولانا فضل الرحمان کے بیان پر عدالت جانے کا اعلان کردیا۔ وزیردفاع پرویز خٹک نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا بیان دیا تھا ، یہ بغاوت ہے سوموار تک ہمارا کیس تیار ہوجائے گا، کچھ غلط ہوا تو سب ذمہ داری اپوزیشن پر عائد ہوگی، معاہدے کی خلاف ورزی پر کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

وہ آج یہاں مذاکراتی کمیٹی کے ممبران اسد عمر، شفقت محمود ، مولانانورالحق اور فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ پریس کانفرنس کررہے تھے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ آئی ایس پی آر کا بیان بھی دیکھا انہوں نے کہا کہ جوجمہوری حکومت ہوتی ہے ،ہم ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں، یہ ادارے ہمارے اور ان سب کے ہیں، ملک دشمنی نہیں کرنی چاہیے،فوج واضح کہہ چکی ہے کہ وہ حکومت کی سپورٹ کرتی ہے۔

(جاری ہے)

شہبازشریف کو اپنے گریبان میں دیکھنا چاہیے وہ کہتے کہ ادارے 10فیصد سپورٹ کرتے تو وہ بہت آگے ہوتے۔ لیکن نوازشریف کو جنرل جیلانی لے کرآئے۔ پہلی بار ادارے غیرجانبدار رہے جس کی وجہ سے یہ الیکشن ہار گئے۔ہم جمہوری لوگ ہیں ہم نے ان سے کہا کہ آئی بات چیت کریں۔ اپوزیشن کے پاس کوئی ایشو نہیں ہے، اس طرح نہیں ہوتا کہ تیس چالیس لوگ آئیں اور حکومت کا تختہ الٹا دیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کل مذہبی کارڈ استعما ل کیا ساتھ بلاول بھٹو بھی کھڑے تھے۔ان کو معاہدے کی پاسداری کرنا ہوگی۔یہ کہتے الیکشن میں دھاندلی ہوئی، لیکن دھاندلی کے خلاف کہیں بھی نہیں گئے۔ ایک الیکشن کمیٹی بنائی گئی، لیکن انہوں نے کمیٹی میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیے، یہ آج بھی اپنے ثبوت لے کرآئیں ہم تحقیقات کیلئے تیار ہیں، علی امین گنڈا پور نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان دوبارہ الیکشن لڑ رہے ، یہ آئیں اور الیکشن لڑ کے دیکھ لیں۔

ہم نے کے پی میں ڈلیو ر کیا تو الیکشن جیتے ہیں، خالی نعروں نے نتائج نہیں ملتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خدشہ تھا کہ یہ معاہدے کی پاسداری نہیں کریں گے۔ اب انہوں نے آگے بڑھنے کا اعلان کیا ہے ۔ہم اب بھی ان پر اعتماد کرتے ہیں۔آئیں بات کریں۔انہوں نے کہا کہ اگر انہوں نے معاہدہ توڑا تو پھر نقصان ہوگا، افراتفریح پھیلے گی۔اگر ہمیں مجبور کیا گیا تو جو بھی نتیجہ ہوگا ،وہ سب کے سامنے ہوگا،پھرکوئی پاکستانی ہماری حکومت کو موردالزام نہیں ٹھہرائے۔