پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مہنگائی او رپرائس کنٹرول پر عام بحث بھی سیاست کی نذر ہو گئی

میاں اسلم اقبال اور لیگی رکن اسمبلی خلیل طاہر سندھو کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ،دونوں جانب سے شور شرابہ بھی کیا جاتارہا ایوان میں ٹماثروں کا بھی چرچہ رہا،آنٹی کہنے پر خواتین کا احتجاج ،اجلاس آج صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا

جمعرات 21 نومبر 2019 21:40

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مہنگائی او رپرائس کنٹرول پر عام بحث بھی سیاست ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 نومبر2019ء) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں مہنگائی او رپرائس کنٹرول پر عام بحث بھی سیاست کی نذر ہو گئی ،صوبائی وزیرمیاں اسلم اقبال اور لیگی رکن اسمبلی خلیل طاہر سندھو کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور دونوں جانب سے شور شرابہ بھی کیا جاتارہا، ایوان میں ٹماثروں کا بھی چرچہ رہا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روزبھی مقررہ وقت کی جائے ایک گھنٹہ 40منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا ۔

صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نیصنعت و تجارت سے متعلق سوالوں کے جوابات دئیے ۔اجلاس میں صوبائی وزیر میاں اسلم اقبال نے مہنگائی اور پرائس کنٹرول پر عام بحث کا آغاز کیا انہوں نے مسلسل 45منٹ تقریر کی جس پر اپوزیشن ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اورکہا کہ ہمیشہ وزیر بحث کا آغاز مختصر تقریر سے کرتا ہے پھر اس پر اراکین اسمبلی اپنی اپنی بات کرتے ہیں اور آخر میں وزیر اس بحث کو سمیٹتا ہے لیکن میاں اسلم اقبال نے آغاز پر ہی 45منٹ کی تقریر کرلی ہے اوراختتام کرنے کا نام ہی نہیں لے رہے ۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہا کہ میری جتنی تیاری ہے میں اتنی ہی بات کروں گا ،آپ لوگوں میں بات سننے کا حوصلہ نہیں ہے ،مجھے چیئر نے اجازت دی ہے میں بات کررہا ہے ،اسی دوران صوبائی وزیر چوہدری ظہیر الدین کھڑے ہو گئے اورانہوں نے کہا اگر حکومتی وزیر کو بات نہیں کرنے دینی تو ہم یہاں کسی کو بات نہیں کرنے دیں گے جس پر ایوان میں ایک مرتبہ پھر ہنگامہ آرائی شروع ہو گئی۔

لیگی رکن ملک احمد خان نے کہا چوہدری ظہیر ہمیں دھمکی دے رہے ہیں ،اپوزیشن کا کام حکومت پر تنقید کرنا ہوتا ہے اور ہمیشہ حکومت خاموشی سے سنتی ہے لیکن یہ لوگ ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں ،اسی دوران سمیع اللہ خان کھڑے ہو گئے اورانہوں نے کہا کہ ایک سال میں اس حکومت نے جو قانون سازی کی ہے وہ پنجاب کی تاریخ کی سیاہ ترین قانون سازی ہے،میں اس کو چیلنج کرتا ہوں،یہ لوگ جو ایک دن میں نو بل پاس کرتے رہے ہیں وہ بھی قاہمہ کمیٹیوں کی منظوری کے بغیر ہوتے رہے ہیں ، قائمہکمیٹیوں میں کورم بھی پورا نہیں ہوتا تھا اور وہی بل اسمبلی میں لے آئے ہیں۔

وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ (ن) لیگ کی حکومت ایک سال میں 21آرڈیننس لائی ،ہم ایک سال میں 18آرڈیننس لائے،اگر ان کو بلز کوچیلنج کرنا ہے تو شوق سے کریں لیکن ان کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ بلز کے لئے ایک بھی تجویز دینا مناسب نہیں سمجھتے ۔قبل ازیں میاں اسلم اقبال نے پرائس کنٹرول پر عام بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ پورے پنجاب میں ہے،پنجاب میں منافع خوری ہو رہی ہے لیکن حکومت اس سے غافل نہیں ،اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ موسمی اثرات کی وجہ سے ہورہا ہے ،اس کی بڑی وجہ فصلوںکو پہنچنے والا نقصان ہوا ہے،کہی بارشیں زیادہ ہوئی اور کہی کم ہوئی ہیں جس کی وجہ سے بہت سے فصلیں متاثر ہوئی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا پنجاب میں بیس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 808روپے،گھی کی قیمت 140سی180روپے تک ہے،سندھ میں آٹے کی قیمت 1150روپے ہے،حکومت دکانداروں کو اشیاء سرکاری نرخوں پر فروخت کرنے کاپابند کررہی ہے،پنجاب کے 36اضلاع میں 36پرائس کنٹرول کمیٹیاں کام کررہی ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رکن اویس لغاری نے کہا کہ میاں اسلم نے 45منٹ کی تقریر کردی ہے،پاکستان سمیت اقوام متحدہ میں بھی کسی وزیر نے 45منٹ کی تقریر نے کی،اگر میاں اسلم 45منٹ کی تقریر اپنے حلقے میں سنائیں تو لوگ ان پر ٹماٹر،پیاز اور گوبھی کی بارش کریں گے ۔

پی ٹی آئی کو اب لوگ پاکستان ٹماٹر انصاف کے نام سے پکار رہے ہیں،پی ٹی آئی کے چیئر مین نے پہلے سو دن کا پلان دیا پھر چھ ماہ کا پلان دے دیا اور آخر میں تجاوزات کیخلاف آپریشنز پر نکل پڑیہیں،جن میں غریب ریڑھی بانوں کے چھوٹے چھوٹے کاروبار تباہ کیے گئے،قرضے کے نام پر خود کشی کا کہنے والے شخص نے پوری دنیا سے قرضے لے لیا اور آخر میں بجلی ،گیس اور پیٹرول کی قیمتیں بڑھادی،جن قطریوں کی پی ٹی آئی کا لیڈر مخالفت کرتا رہا بعد میں ان کی ڈرائیوری بھی کی۔

اجلاس میں ٹماٹروں کابھی چرچہ ہوا جس پر سپیکر نے کہا کہ ٹماٹروں کو رہنے دیں ۔ اجلاس میں رکن اسمبلی کی جانب سے آنٹی کہنے پر خواتین کی جانب سے بھی احتجاج کیا گیا ۔وقت ختم ہونے پر چیئر مین نے اجلاس آج جمعہ صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردیا۔