مہاجرین کی اعلیٰ عدلیہ میں نمائندگی ناگزیر ہے‘وزیراعظم آزاد کشمیر

اعلیٰ عدلیہ میں مہاجرین کشمیر مقیم پاکستان سے کوئی جسٹس تعینات نہیں جس کے باعث مہاجرین میں مایوسی پھیل رہی ہے

پیر 2 دسمبر 2019 13:28

مہاجرین کی اعلیٰ عدلیہ میں نمائندگی ناگزیر ہے‘وزیراعظم آزاد کشمیر
مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 دسمبر2019ء) وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدلیہ میں مہاجرین مقیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے پراسیکیوٹرز کو بھی نمائندگی دیں۔ مہاجرین کی اعلیٰ عدلیہ میں نمائندگی ناگزیر ہے۔ اعلیٰ عدلیہ میں مہاجرین کشمیر مقیم پاکستان سے کوئی جسٹس تعینات نہیں جس کے باعث مہاجرین میں مایوسی پھیل رہی ہے۔

موجودہ وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان ہی مہاجرین کشمیر مقیم پاکستان کا یہ دیرینہ مطالبہ پورا کر سکتے ہیں۔ مہاجرین مقیم پاکستان سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد / پراسیکیوٹرز آزاد کشمیر کے اندر مختلف محکمہ جات میں پراسیکیوشن کے شعبہ سے منسلک ہیں اور اعلیٰ عدالیہ میں تعیناتی کی اہلیت و قابلیت رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار صاحبزادہ تنویر الیاس کاظمی پراسیکیوٹر وائلڈ لائف و فشریز نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے اندر تمام شعبہ جات میں مہاجرین مقیم پاکستان کو نمائندگی حاصل ہے۔ سرکاری ملازمتوں میں مہاجرین کے لئے 25 فیصد کوٹہ ہے۔ قانون ساز اسمبلی میں مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 نشستیں ہیں۔ لوئر جوڈیشری میں بھی پی ایس سی کے ذریعے جج صاحبان تعینات ہیں۔ لیکن سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ اور سروس ٹربیونل میں کوئی مہاجر مقیم پاکستان جج کے عہدہ پر تعینات نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان مہاجرین مقیم پاکستان کو اعلیٰ عدلیہ میں نمائندگی دے سکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں 12 مہاجر اراکین اسمبلی بھی متحد ہو کر آواز اٹھائیں اور مہاجرین مقیم پاکستان سے آزاد کشمیر کی اعلیٰ عدلیہ میں کم از کم دو جسٹس ضرور تعینات کیے جائیں۔ اس سلسلہ میں مہاجرین مقیم پاکستان کے اسمبلی میں موجود نمائندگان اپنا بھر پور کردار ادا کریں نیز انہوں نے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر کے وسیع تر مفاد میں ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ میں مہاجرین مقیم پاکستان کی نمائندگی ہو ،تا کہ اس پار اور عالمی سطح پر مثبت اثر جائے اور تحریک آزادی کشمیر کو فروغ حاصل ہو -