کلیم امام کیخلاف ڈسپلنری ایکشن کی سفارش کی گئی ہے،سعید غنی

کابینہ نے آئی جی سندھ کو ہٹانے کے اسباب وفاق کو ارسال کرنے کی منظوری دے دی ہے،وزیراطلاعات سندھ پولیس کا محکمہ براہ راست مختلف سفارت خانوں کو خط لکھتارہا جو کسی صورت بھی قانون اجازت نہیں دیتا ،میڈیا سے گفتگو

بدھ 15 جنوری 2020 20:29

کلیم امام کیخلاف ڈسپلنری ایکشن کی سفارش کی گئی ہے،سعید غنی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2020ء) وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کلیم امام کیخلاف ڈسپلنری ایکشن کی سفارش کی گئی ہے، کابینہ نے آئی جی سندھ کو ہٹانے کے اسباب وفاق کو ارسال کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ کابینہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سعید غنی نے کابینہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر بات کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ موجودہ آئی جی سندھ نے کابینہ کا اعتماد کھو دیاہی. کراچی سمیت کئی اضلاع میں بہتری کی بجائے امن وامان کی صورتحال خراب ہوئی ہے۔

سعید غنی نے وزیر اعلی ہاوس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آئی جی سندھ کو خطوط لکھے گئے۔13 دسمبر کو آئی جی کو بتایا گیا کہ حکومت اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے رجوع کررہی ہے، اس دوران آئی جی کلیم امام نے غیرذمہ دارانہ بیانات دئیے، پولیس کی بگڑتی کارکردگی اور آئی جی سندھ کے خلاف قانون رویوں پر سندھ حکومت نے ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے پولیس کا دفاع جاری رکھا مگربدقسمتی سے پولیس کی کارکردگی بہترنہیں ہوئی۔

(جاری ہے)

آئی جی فرماتے ہیں کہ مجھے ٹی وی کے زریعے افسران کو ہٹانے کا علم ہوا جبکہ متعلقہ آفسر آئی جی کے ناپسندیدہ افسر تھے جبکہ ایک ایس ایس پی جس کا تبادلہ سندھ حکومت نے کیا ان کی خدمات وفاق نے مانگیں تھیں لیکن آئی جی سندھ غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے رہے۔ایس ایس پی کو سندھ سے بھیجنے پر آئی جی نے اعتراض کیا۔ سعید غنی کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کا محکمہ براہ راست مختلف سفارت خانوں کو خط لکھتارہا جو کسی صورت بھی قانون اجازت نہیں دیتا اورکچھ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے چیف سیکرٹری کو خط لکھاکہ پولیس افسران کو روکاجائے کہ وہ براہ راست غیر ملکی سفارت خانوں سے رجوع نہ کریں کیوں کہ یہ کام محکمہ خارجہ کے توسط سے ہوتا ہے۔

اس دوران وفاقی حکومت کو خطوط بھی براہ راست لکھے گئے اور یہ سب کچھ کلیم امام صاحب کے زیر سایہ ہوتا رہا۔بسمہ اوردعامنگی اغوا کیس بھی ہوا۔ دعا منگی کیس میں ان کے گھر والوں کو بھی پولیس پر اعتماد نہ رہا، اس سے قبل ارشاد رانجھانی کا قتل ہوا جس میں پورے سندھ میں غم و غصہ پایا گیا کیوں کہ واقعے میں ارشاد رانجھانی کو مبینہ طور پر پولیس موبائل میں گولیاں ماری گئیں جس کے بعد بد قسمتی سے لاڑکانہ میں دو معصوم جانیں ضائع ہوگئیں۔

تمام ایس ایس پیز اور ایڈیشنل آئی جیز بھی کلیم امام کی تجویز پر تعنیات ہوتے رہے مگر حالات روز بروز خراب ہوتے رہے۔سی پی او آفس اور افسران کے مکانات پر بے پناہ خرچہ کیاگیا جبکہ کم پیسوں میں دفاتر اور گھر ٹھیک ہوسکتے تھے۔صوبائی حکومت کو رپورٹ دی جاتی تھی کہ اتنے ملزم پکڑلیے تحقیقات کی گئیں تو پتہ چلا کہ اعدادوشمار غلط تھے ۔مسائل کافی عرصے سے چل رہے تھے ہماری کوشش تھی کہ آئی جی معاملات کو بہترکرلیں۔

مگر ایسا نہ ہوا حوالات میں قیدیوں تک کو ویڈیوز بنانے کی اجازت دی جاتی رہی۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ صرف سندھ میں ہی کیوں ہوتاہے۔ وزیر اعلی نے آئی جی کواحکامات دئیے مگر کسی پر عمل نہ ہوتا تھا۔صوبائی وزیر پر جھوٹی ایف آئی آر درج کی گئی پولیس کا نظام بہتر نہ ہوتو اقدام اٹھاناپڑتاہے۔ سعید غنی نے کہا کہ اسلام آباد ، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کتنے آئی جی تبدیل ہوئے کبھی وجوہات نہیں بتائی گئیں دیگر آئی جیز کی تبدیلی پر کبھی کوئی مقدمہ عدالت میں نہیں گیا لیکن سندھ میں ایسا ہوتا ہے آخر کیوں ، وزیر اطلاعات و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ پولیس افسران پر میڈیا بریفنگ پر پابندی صرف ہم نے نہیں لگائی یہ وفاقی حکومت کی پالیسی تھی جس کا صوبوں میں بھی اطلاق ہوا۔