شام میں باغیوں کے تشدد سے متاثر امریکی صحافی کا قطری بنک کے خلاف مقدمہ

قطری بنک شام کے باغیوں کو مختلف طریقوں سے مالی امداد مہیا کرتارہا ہے، میتھیو شرائیرکاموقف

اتوار 26 جنوری 2020 13:35

دمشق(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2020ء) شام میں سخت گیر باغی گروپوں کے تشدد سے متاثرہ امریکی فوٹو جرنلسٹ میتھیو شرائیر نے قطرکے اسلامی بنک کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کردیا ہے۔انھوں نے قطری بنک پر شام کے باغیوں کو مختلف طریقوں سے مالی امداد مہیا کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق میتھیو کو شام میں باغیوں نے جنوری 2013ء میں اغوا کر لیا تھا۔

انھیں سات ماہ تک زیر حراست رکھا تھا، اس دوران میں انھیں ذہنی اذیتیں دی تھیں اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔انہوں نے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ کہ انھیں شام میں القاعدہ سے وابستہ جنگجو گروپ النصرہ محاذ اور باغی گروپ احرارالشام نے اغوا کیا اور تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔انھوں نے قطری بنک پر ان دونوں تنظیموں کو عطیات کی شکل میں قریباً ایک لاکھ 37 ہزار ڈالر کی رقم مہیا کرنے کا الزام عاید کیا ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ اس بنک نے الکعبی نامی ایک شخص کو اپنے ایک کم سن بیٹے کا نام پر اکاؤنٹ کھولنے کی بھی اجازت دی تھی۔ نیزاس نے’’اہل الشام‘‘ کے لیے سوشل میڈیاپرعطیات جمع کرنے کے لیے مدد کے نام سے مہم چلائی تھی۔امریکی صحافی کا کہنا تھا کہ انھوں نے شام میں اغوا کے وقت نارنجی رنگ کا جمپ سوٹ پہن رکھا تھا۔شامی باغیوں نے ان پر امریکا کی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی ( سی آئی ای) کا ایجنٹ ہونے کا الزام عاید کیا تھااور انھیں تشدد کا نشانہ بناتے رہے تھے کہ وہ اس کا اقرار کریں۔

وہ جولائی 2013ء میں شامی باغیوں کے چنگل سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔ان کے فرار میں بعض شامی باغیوں ہی نے مدد کی تھی اور ترکی کی سرحد تک پہنچایا تھا۔پھر وہاں سے وہ امریکا واپس پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے۔