بی جے پی میانمار کی طرح بھارت میں نسل کشی چاہتی ہے، وزیراعظم

بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے تحت 50 کروڑ افراد کو شہریت کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا،امریکہ اور ایران کے مابین جنگ ٹل گئی،رواں ماہ کے وسط میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا دورہ متوقع ہے ،دونوں ممالک کے مابین تجارتی شراکت میں اضافہ ہوسکتا ہے،ترک صدر کا بہت جامع دورہ ہوگا، عمران خان کا انٹرویو

ہفتہ 1 فروری 2020 23:21

بی جے پی میانمار کی طرح بھارت میں نسل کشی چاہتی ہے، وزیراعظم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 فروری2020ء) وزیر اعظم عمران خان نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) میانمار کی طرز پر اقلیتوں کی نسل کشی کی تیاری کررہی ہے،بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے تحت 50 کروڑ افراد کو شہریت کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا،امریکہ اور ایران کے مابین جنگ ٹل گئی،رواں ماہ کے وسط میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا دورہ متوقع ہے ،دونوں ممالک کے مابین تجارتی شراکت میں اضافہ ہوسکتا ہے،ترک صدر کا بہت جامع دورہ ہوگا۔

غیر ملکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اقلیتی مسلم آبادی کو شہریت کے حقوق سے محروم کر رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت میں متنازع شہریت ترمیمی قانون کے تحت 50 کروڑ افراد کو شہریت کی فہرست سے خارج کر دیا جائے گا۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے کہا کہ میانمار میں بھی پہلے رجسٹریشن ایکٹ شروع کیا اور مسلمانوں کو الگ کیا اور پھر نسل کشی کی گئی۔

عمران خان نے بھارت میں مسلمانوں کی نشل کشی کے خطرے کا اظہار کیا۔وزیر اعظم عمران نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی کارروائیوں، مشرق وسطیٰ، افغانستان کی صورتحال، پاک ترک تعلقات، ملکی معیشت، موسمیاتی تبدیلیوں، بھارت کے ساتھ تعلقات اور دیگر امور پر تفصیل سے بات کی۔بھارت میں موجودہ صورتحال کے پیش نظر پاکستان اور بنگلہ دیش میں نئی دہلی سے تارکین وطن کی آمد کے امکان کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ بنگلہ دیش پہلے ہی تارکین وطن کو لینے سے انکار کرچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ بنگلہ دیش پہلے ہی پریشان ہے کیونکہ بھارت نے آسام میں نے کم از کم 20 لاکھ افراد کو شہریت سے محروم کردیا لیکن ان لوگوں کا کیا ہوگا۔امریکا اور ایران کے مابین حالیہ کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ کشیدگی ابھی بھی موجود ہے لیکن سفارتی کوششوں کے بعد خطے میں جنگ کا خطرہ ٹل گیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم محسوس کرتے ہیں، ہم نے اپنا کردار ادا کیا جو تناؤ میں کمی کا باعث بنا لیکن اس کا کوئی مستقل حل ہونا چاہیے۔

وزیر اعظم نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں چین کے قرضوں سے متعلق خدشات اور تنقید کو مسترد کردیا۔وزیراعظم عمران خان نے واضح کیا یہ بات بالکل بے بنیاد ہے کہ پاکستان چین کے قرضوں کے جال میں پھنس رہا ہے۔مشرق وسطیٰ کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بھرپور کوشش ہوگی کہ نفرت کی آگ کو کم کرکے تمام فریقین کو صلح کی میز پر لایا جائے تاکہ ممالک اپنے بنیادی ڈھانچے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرسکیں۔

وزیراعظم عمران خان نے امید ظاہر کی کہ رواں ماہ کے وسط میں ترک صدر رجب طیب اردوان کا دورہ متوقع ہے اور اس دوران دونوں ممالک کے مابین تجارتی شراکت میں اضافہ ہوسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بہت سے ایسے علاقے ہیں جہاں ترکی کان کنی میں پاکستان کی مدد کرسکتا ہے، پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو معدنیات سے مالا مال ہے لیکن ہم نے سونے اور تانبے کے حصول کے لیے کبھی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ان کا کہنا تھا کہ ترک صدر کا بہت جامع دورہ ہوگا۔وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ 1920 میں خصوصی طور پر مسلمانوں نے مشکل وقت میں ترکی کی مدد کی تھی۔علاوہ ازیں انہوں نے 2020 میں ترکی اور برصغیر کے مسلمانوں کے مابین سخاوت اور تعلقات کاصد سالہ تقریب منانے کی تجویز پیش کی۔