ترک صدر کی مترجم کا خاندانی پسِ منظر

فاطمہ ابو شناب کا خاندان مذہبی پسِ منظر کی وجہ سے جانا جاتا ہے،ان کی والدہ نے پوری زندگی حجاب کی جدوجہد میں گزری تاہم وہ ثابت قدم رہیں اور مقدمہ جیت لیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 15 فروری 2020 11:57

ترک صدر کی مترجم کا خاندانی پسِ منظر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 فروری 2020ء) ترک صدر کے ساتھ پاکستان کے دورے پر آئی خاتون کے سوشل میڈیا پر چرچے جاری ہیں۔فاطمہ ابو شناب رجب طیب اردگان کی مترجم ہیں اور ہر غیر ملکی دورے پر ان کے ہمراہ ہوتی ہیں۔فاطمہ ابو شناب کی شخصیت کے مزید پہلو سامنے آئے ہیں۔فاطمہ ابو شناب ترک صدر کی انگریزی/ترکی زبان کی مترجم ہیں۔ان کا پورا خاندان اپنے مذہبی پسِ منظر کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔

فاطمہ ابو شناب ترکی معروف پارلیمنٹیرین اور مصنفہ مردہ قواچی کی صاحبزادی ہیں جن کی پوری زندگی حجاب کی جدوجہد میں گزری۔یہاں تک کہ حجاب پہننے کی وجہ سے انہیں پارلیمنٹ کی سیٹ تک سے ہاتھ دھونا پڑا تاہم وہ ثابت قدم رہیں اور مقدمہ بھی جیت لیا۔1999ء میں مروہ کواچی نے سرپر دوپٹہ لے کر حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی تو سیکولر نظریات رکھنے والے ارکان بھڑک اٹھے تھے اور اسے انتشار پسندی قرار دےد یا تھا۔

(جاری ہے)

جس کے بعد مرواہ کواچی حلف اٹھائے بغیر پارلیمنٹ سے باہر آ گئی تھیں۔حجاب پہننے کی پاداش میں انہیں رکنیت سے ہاتھ دھونا پڑا۔امریکی شہریت رکھنے کے الزام میں ترک شہریت بھی ختم کر دی۔لیکن جب طیب اردوان اقتدار میں آئے تو انہوں نے مردہ قواچی کو ملائشیا میں سفیر مقرر کیا۔ان کی صاحبزادی بھی اب دنیا بھر میں خاصی شہرت حاصل کر چکی ہیں۔اور وہ ترک صدر رجب طیب اردگان کے قریبی ترین ساتھیوں میں سے ایک تصور کی جاتی ہیں،واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردگان 2 روز کے خصوصی دورے کیلئے پاکستان آئے تھے۔

اس دورے کے دوران انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، جبکہ پاکستان اور ترکی کے درمیان 13 اہم ترین معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان پاکستان کا 2 روزہ خصوصی دورہ مکمل کر کے اپنے وطن واپس لوٹ گئے ہیں۔ رجب طیب اردگان نے 3 سال کے وقفے کے بعد وزیراعظم عمران خان کی خصوصی دعوت پر پاکستان کا دورہ کیا تھا۔