اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) غزہ پٹی میں جمعے کے روز اسرائیلی فضائی حملوں اور امداد کے حصول کے لیے جدو جہد کرنے والے افراد پر فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم پینتیس فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کے مطابق مئی کے آخر سے اب تک غزہ میں امدادی قافلوں کے آس پاس اور امریکی حمایت یافتہ تنظیم ''غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ (جی ایچ ایف) کے مراکز کے قریب 613 ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں۔
ترجمان روینا شمداسانی کے مطابق ان میں سے 509 ہلاکتیں جی ایچ ایف کے مراکز کے اندر یا آس پاس ہوئیں۔شمداسانی نے کہا کہ اگرچہ ابھی یہ واضح نہیں کہ ان ہلاکتوں کے لیے کون ذمہ دار ہے لیکن یہ طے ہے کہ اسرائیلی فوج نے امدادی مراکز کی طرف جانے والے فلسطینیوں پر گولہ باری اور فائرنگ کی۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا، ''یہ سلسلہ جاری ہے اور ناقابل قبول ہے۔
‘‘ادھر جی ایچ ایف کا کہنا ہے کہ اس کے مراکز پر کوئی ہلاکت یا کسی کے زخمی ہونے کا واقعہ پیش نہیں آیا، اور ان کے مراکز کے باہر پیش آنے والے واقعات اسرائیلی فوج کے دائرہ اختیار میں آتے ہیں۔
ناصر ہسپتال کے حکام کے مطابق جمعہ کی شب رفح کے قریب امدادی مرکز کے آس پاس کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے، جبکہ مشرقی خان یونس کے تحلیہ علاقے میں ٹرکوں کا انتظار کرتے ہوئے مزید 17 افراد مارے گئے۔
جمعے کے روز بمباری میں ہلاک ہونے والے 15 افراد میں آٹھ خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔ یہ حملے المواصی کے علاقے میں کیے گئے، جہاں بے گھر فلسطینی خیموں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان حملوں کی تحقیقات کر رہی ہے۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے وارننگ فائر کرتی ہے یا ان افراد کو نشانہ بناتی ہے جو فوجی اہلکاروں کے قریب آتے ہیں۔
جمعے کو اسرائیلی فوج نے یہ بھی تصدیق کی کہ شمالی غزہ میں اس کا ایک اسرائیلی فوجی مارا گیا ہے۔ اب تک اسرائیل اور حماس کی جنگ میں مجموعی طور پر 860 اسرائیلی فوجی مارے جا چکے ہیں، جن میں سے 400 غزہ میں لڑائی کے دوران مارے گئے ہیں۔
جنگ بندی کی کوششیں جاری
ادھر جنگ بندی کی کوششیں جاری ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ قاہرہ اور دوحہ کے ثالثوں کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی منصوبے پر فلسطینی گروپوں سے مشاورت کر رہی ہے، اور مشاورت مکمل ہونے کے بعد اپنا حتمی جواب دے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو کہا تھا کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی پر رضامند ہو چکا ہے اور حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ معاہدہ قبول کرے۔غزہ میں جاری جنگ سات اکتوبر 2023ء کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گردنہ حملوں کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں 1200 سے زائد افراد، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی ہلاک ہو گئے، جبکہ 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا۔
اس کے بعد غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوجی کارروائی میں اب تک ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 57 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ وزارت کے مطابق ان میں نصف سے زائد خواتین اور بچے ہیں، تاہم وہ شہریوں اور جنگجوؤں کے درمیان فرق نہیں کرتی۔فلسطینی عینی شاہدین اور وزارت صحت کا کہنا ہے کہ مئی سے اب تک امدادی مراکز کے قریب سینکڑوں افراد اسرائیلی فائرنگ میں ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ صرف وارننگ فائر کرتی ہے اور شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ نہیں بنایا گیا۔ فوج کا کہنا ہے کہ وہ ان واقعات کی تحقیقات کر رہی ہے۔
شکور رحیم
ادارت: رابعہ بگٹی، عدنان اسحاق