وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق پاکستانیوں کو بیرون ممالک ملازمتیں فراہم کی جائیں گی،پاکستانی ڈاکٹرز ،ْ نرسز ،ْ پیرا میڈیکس سمیت دیگر طبی عملے کو برطانیہ ملازمت کیلئے بھیجا جائے گا،

صحت کے شعبے میں پاکستان میں بہت پوٹینشل موجود ہے ، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان شعبہ صحت سمیت دیگر سیکٹرز میں باہمی تعاون کے کئی معاہدے موجود ہیں، حکومت نے صحت کے شعبہ میں بہت سی اصلاحات کی ہیں، ہیپاٹائٹس فری پنجاب کیلئے تین ماڈل سنٹرز بنا رہے ہیں، ہیپاٹائٹس پر قابو پانے کیلئے ڈبلیو ایچ او ،ْ سرور فائونڈیشن ،ْ الخدمت فائونڈیشن ،ْ گوہر اعجاز فائونڈیشن سمیت دیگر فلاحی تنظیمیں کام کر رہی ہیں، یونین کونسل کی سطح پر لوگوں کی سکریننگ کا آغاز چیلنج کے طور پر لیں گے، ادارہ نیشنل ہیلتھ سروسز ہمارے لئے کامیاب ماڈل ہے، یہاں جی پی سسٹم لانے کی ضرورت ہے ،ْ اس سسٹم سے ہمارے ڈاکٹرز شہروں کا رخ نہیں کریں گے گورنر پنجاب چودھری محمد سرور کا ایفکو ریکروٹمنٹ کمپنی کے زیر اہتمام سمندر پار ملازمت کے حصول کی فراہمی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب

بدھ 19 فروری 2020 20:52

وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق پاکستانیوں کو بیرون ممالک ملازمتیں ..
لاہور۔19 فروری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 فروری2020ء) گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق پاکستانیوں کو بیرون ممالک ملازمتیں فراہم کی جائیں گی،پاکستانی ڈاکٹرز ،ْ نرسز ،ْ پیرا میڈیکس سمیت دیگر طبی عملے کو برطانیہ ملازمت کیلئے بھیجا جائے گا، صحت کے شعبے میں پاکستان میں بہت پوٹینشل موجود ہے ،ْ پاکستانی ڈاکٹرز کی بیرون ممالک میں بہت مانگ ہے ، وہ بدھ کے روز گورنر ہائوس لاہور میں ایفکو ریکروٹمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ کے زیر اہتمام سمندر پار ملازمت کے حصول کی فراہمی کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

گورنر پنجاب نے کہا کہ برطانیہ دورہ کے دوران جب بھی کسی انگریز سے ملتا ہوںوہ پاکستانی ڈاکٹرز کی بہت تعریف کرتے ہیں، پاکستان اور برطانیہ کے درمیان شعبہ صحت سمیت دیگر سیکٹرز میں باہمی تعاون کے بہت سے معاہدے موجود ہیں، برطانیہ میں پاکستانی ڈاکٹرز ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق حکومت نے صحت کے شعبہ میں بہت سی اصلاحات کی ہیں، انہوں نے کہا کہ ہیپاٹائٹس فری پنجاب کیلئے تین ماڈل سنٹرز بنا رہے ہیں، ہیپاٹائٹس پر قابو پانے کیلئے ڈبلیو ایچ او ،ْ سرور فائونڈیشن ،ْ الخدمت فائونڈیشن ،ْ گوہر اعجاز فائونڈیشن سمیت دیگر فلاحی تنظیمیں کام کر رہی ہیں، یونین کونسل کی سطح پر لوگوں کی سکریننگ کا آغاز چیلنج کے طور پر لیں گے، ادارہ نیشنل ہیلتھ سروسز ہمارے لئے کامیاب ماڈل ہے۔

(جاری ہے)

یہاں پر بھی ہمیں جی پی سسٹم لانے کی ضرورت ہے ،ْ اس سسٹم سے ہمارے ڈاکٹرز شہروں کا رخ نہیں کریں گے ، گورنر پنجاب نے کہا کہ ملک کو اس وقت صحت ،ْ تعلیم ،ْ معیشت ،ْ توانائی سمیت دیگر چیلنجز کا سامنا ہے ،ْ ان چیلنجز سے نکلنے کیلئے ہمیں دنیا کے ساتھ بہتر روابط بڑھانے کی ضرورت ہے۔ پوری دنیا میں ڈاکٹرز ،ْ نرسز ،ْ پیرا میڈیکس سمیت دیگر عملہ کی شدید کمی ہے ،ْ ہم ان کو بیرون ممالک بھیجیں گے تو ان کے خاندانوں میں خوشحالی آئے گی جس سے ہمیں بھاری زرمبادلہ ملتا ہے جو دگنا ہو جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے امریکہ کے کارڈیالوجسٹ پاکستان میں آئے جنہوں نے بتایا کہ ہم نے گزشتہ آٹھ سالوں میں امریکہ میں مختلف بیماریوں میں مبتلا اتنے مریضوں کا معائنہ نہیں کیا جتنا کہ ہم نے پاکستان میں صرف تین دن میں معائنہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ریسکیو 1122 کے سٹرکچر اور تربیت سکاٹ لینڈ سے کروائی اور اب پنجاب میں ریسکیو 1122 کی سروسز پر ہمیں فخر ہے۔

پورے سائوتھ ایشیاء میں صرف ایک آرگنائزیشن 1122 ہے جس کو اقوام متحدہ نے سرٹیفکیٹ دیا ہے۔ ملک کو آگے لیکر جانے کیلئے ہمیں انسٹی ٹیوشنز بنانا پڑیں گے ،ْ 2018ء کے سروے کے مطابق 9 فیصد مریض مزید مریض ہیپاٹائٹس بی اور 2 فیصد ہیپاٹائٹس سی میں مبتلا ہوئے ۔ مجموعی طور پر 11فیصد مریض ہیپاٹائٹس میں مبتلا ہیں۔ ہم ایک سال میں ایک لاکھ مریضوں کا علاج کرتے ہیں تو تین لاکھ مریض مزید اس مرض کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس فری پنجاب کیلئے ہم تین ماڈل سنٹرز بنانے جا رہے ہیں اس کے بعد پنجاب بھر میں اس کو متعارف کروائیں گے۔ ہیپاٹائٹس کے مرض پر قابو پانے کیلئے ڈبلیو ایچ او ،ْ سرور فائونڈیشن ،ْ الخدمت فائونڈیشن ،ْ گوہر اعجاز فائونڈیشن سمیت دیگر فلاحی تنظیمیں کام کر رہی ہیں اور کوشش کر رہے ہیں کہ ہم یونین کونسل کی سطح پر لوگوں کی سکریننگ کا آغاز کریں اور اس کو ایک چیلنج کے طور پر لیں۔

انہوں نے کہا کہ ادارہ نیشنل ہیلتھ سروسز ہمارے لئے کامیاب ماڈل ہے۔ یہاں پر بھی ہمیں جی پی سسٹم لانے کی ضرورت ہے ،ْ اس سسٹم سے ہمارے ڈاکٹرز شہروں کا رخ نہیں کریں گے اور بنیادی مرکز صحت میں ڈاکٹرز کو تعینات کرنے سے عوام کو صحت کی بہترین سہولیات فراہم کر کی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جی پی سسٹم کا یہ فائدہ ہے کہ ڈاکٹرز کے پاس اپنے مریضوں کا تمام ڈیٹا موجود ہوتا ہے جس سے وہ مریضوں کو بہتر علاج و معالجہ کی سہولیات فراہم کر سکتے ہیں جس سے شہروں کے ہسپتالوں میں دبائو کم ہو جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ہماری سب سے بڑی طاقت نوجوان نسل ہے۔ بچوں کو ڈگریاں دیکر گھر میں بیٹھا دیںگے تو ترقی نہیں ہو گی۔ اس موقع پر ایفکو ریکروٹمنٹ ایجنسی کے چیئرمین انصر فاروق نے کہا کہ اس وقت برطانیہ میں ڈاکٹرز ،ْ نرسز ،ْ پیرا میڈیکس سمیت دیگر ہیلتھ کیئر افراد کی شدید قلت ہے جس کیلئے دنیا سے ایک لاکھ نرسز ،ْ 25 ہزار ڈاکٹرز اور 15 ہزار پیرا میڈیکس سمیت دیگر عملہ کو ملازمتوں کے حصول کیلئے میرٹ پر انٹرویو کئے جائیں گے اور ان کو تربیت دیکر بیرون ملک بھیجا جائے گا۔

ان ریزیڈنٹ ویزا دیا جائے گا اور وہ اپنے اہلخانہ کو بھی ساتھ لیکر جا سکیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برطانوی حکومت نے اپنے ملک میں ٹرینڈ ڈاکٹرز اور نرسز کی کمی کو محسوس کرتے ہوئے برطانیہ کے قوانین میں نرمی کرتے ہوئے غیر ملکی نرسز اور ڈاکٹرز کے لئے ملازمت کے بہت سے مواقع پیدا کئے ہیں‘جس کی ایک مثال 2018ء میں برطانوی حکومت کی جانب سے اوورسیز ورکرز کے طور پر ڈاکٹر ز اور نرسز کی ملازمت کی حد کا خاتمہ ہے‘ پاکستانی ڈاکٹرز‘نرسزاور پیرا میڈیکل شعبہ میں ایک وسیع پوٹینشل موجود ہے اوربیرون ممالک خصوصاء برطانیہ میں پاکستانی ڈاکٹرز ‘نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو اپنی قابلیت کی بناء پر بہت اہمیت حاصل ہے ‘ ایم ایم سی میڈیکل یو کے برطانیہ کی ایک کمپنی ہے جو اے ایف سی او پرائیویٹ لمیٹڈ پاکستان کے اشتراک سے پاکستان سے تعلیم یافتہ اور تجربہ کار نرسز اور ڈاکٹرز کی برطانیہ میں ملازمت کیلئے گائیڈ لائن اور مواقع فراہم کرتی ہے‘ حالیہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد بھی پاکستان سے صحت سے وابستہ لوگوں کے لئے برطانیہ میں ملازمت کے مواقع فراہم کرنا ہے۔