لیگی اراکین کا نواز شریف کو ضمانت میں توسیع نہ دینے پر پنجاب اسمبلی میں شور شرابہ ،واک آئوٹ

،پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر مظاہرہ ایسی کوئی رپورٹس جمع نہیں کرائی گئیں جس پر ضمانت میں توسیع کا فیصلہ کیا جا سکے، عدالت سے رجوع کر لیں ‘ وزیر قانون راجہ بشارت کبڈی ٹیم کو ورلڈ کپ جیتنے پر خراج تحسین پیش کرنے کی قرارداد منظور، اپوزیشن کی ریکوزیشن پر بلایا گیا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی

منگل 25 فروری 2020 21:48

لیگی اراکین کا نواز شریف کو ضمانت میں توسیع نہ دینے پر پنجاب اسمبلی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 فروری2020ء) مسلم لیگ (ن) نے پنجاب حکومت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو ضمانت میں توسیع نہ دینے پر پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابہ کیا جس کے بعد لیگی ارکان فیصلے کے خلاف واک آئوٹ کر گئے اور پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر احتجاج کیا ، وزیر قانون راجہ بشارت نے مسلم لیگ(ن) کی جانب سے نواز شریف کی صحت پر سیاست کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ8ہفتے عدالت جبکہ 8 ہفتے حکومت نے دئیے لیکن اس کے باوجود ایسی کوئی رپورٹس جمع نہیں کرائی گئیں جس پر ضمانت میں توسیع کا فیصلہ کیا جا سکے، پنجاب اسمبلی نے ورلڈ کپ جیتنے پر قومی کبڈی ٹیم کو خراج تحسین کی قرارداد منظور کر لی ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی زیر صدارت دو گھنٹے پانچ منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاں کے آغاز پر ہی لیگی ارکان نے حکومت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت میں توسیع نہ کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے اسے سیاسی انتقام قرار دیا۔رانا محمد اقبال نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی بیماری کا مذاق اڑایا گیا ،کابینہ میں بیٹھے اراکین کو خیال ہونا چاہیے بیمار شخص باہر سے اپنی بیماری کی تمام تفصیلات بھیج رہا ہے ،نواز شریف کی ضمانت مسترد کرکے غلط فیصلہ کیا گیا ہے۔

اس موقع پر لیگی اراکین نے ایوان میں شور شرابا شروع کردیا۔سمیع اللہ خان نے کہا کہ پنجاب مہنگائی کی لہر کا شکار ہے ،امن و امان کی بدتر صورتحال ہے ،ہر شہر گندگی کے ڈھیر میں بدل گیا ہے ،مقام افسوس ہے کہ کابینہ نے 12 کروڑ افراد کی زندگیوں میں آسانیاں لانے کہ بجائے سیاسی فیصلہ کیا ،پنجاب کے وزرا ء کا سارا مدعا یہ تھا کہ نواز شریف ہسپتال میں داخل نہیں ہوئے اگر نواز شریف ہسپتال میں داخل ہوتے تو کیا یہ اس پر سیاست نا کرتے دو سال قبل محترمہ کلثوم نواز کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر لندن گئیں اور ہسپتال میں داخل ہوئیں ،عمران خان اور دوسرے درجے کی قیادت تک بیان اٹھا کر دیکھ لیں اس وقت بھی بات صرف بیان بازی تک نہ رہی بلکہ پی ٹی آئی کے غنڈے ہسپتال میں داخل ہوئے اور شریف فیملی کو ہراساں کرتے رہے،نواز شریف بیمار ہیں یہ رپورٹ دیکھ کر بھی عمران نے اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کیا،وزیر صحت جو ماضی میں پریس کانفرنسیںکرتی رہی ہیں انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اپنے ہسپتال کے ڈاکٹر سے نواز شریف کی بیماری کی تصدیق کی ہے ، یہ پی ٹی آئی کے لوگوں کا ظرف ہے ،پنجاب کابینہ کا کا فیصلہ تاریخ کا بدترین فیصلہ ہے۔

وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ کابینہ نے ذاتی حیثیت میں کوئی فیصلہ کیا اور نا ہی یہ سیاسی فیصلہ ہے ،عدالت کی جانب سے نواز شریف کو 8 ہفتے کے لیے باہر جا کر علاج کروانے کہ اجازت دی گئی تھی ،فیصلے کے مطابق پنجاب حکومت ضمانت میں فیصلے پر نظر ثانی کا اختیار رکھتی ہے ۔عدالت کی اجازت کے علاوہ مزید 8ہفتے گزر گئے ہیں ،پنجاب حکومت نے نواز شریف کے معالج سے رابطہ کیا جس پر ہمیں میڈیکل رپورٹس بھجوائی گئیں ان پر غور کرنے کے لیے پنجاب حکومت نے کمیٹی بنا دی، ڈاکٹر عدنان نے کہا کہ ابھی نواز شریف کے علاج ختم ہونے سے متعلق حتمی تاریخ نہیں دی جا سکتی، کسی ایک شخص کو مسلم لیگ (ن) کے ادوار میں علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں ملی، آئین کہتا ہے سب کو یکساں حقوق حاصل ہیں، پی ٹی آئی کی صفوں میں شدید تحفظات تھے کہ نواز شریف کو لندن جانے کی اجازت کیوں دی گئی، وزیراعظم کی ذاتی مداخلت پر نواز شریف کو اجازت دی گئی، اگر پنجاب حکومت کا فیصلہ غلط لگتا ہے تو (ن) لیگ عدالت سے رجوع کرے، پنجاب حکومت کا فیصلہ آئینی اور قانونی ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے ملک احمد خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پنجاب حکومت کو بتایا کہ ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ ابھی فوری سرجری نہیں ہو سکتی،کیا یہاں بیٹھا بورڈ فیصلہ کرے گا کہ علاج کیسے ہونا ہے، حتمی تاریخ اس لیے نہیں دی جا سکتی کہ ابھی ٹیسٹ چل رہے ہیں، کون سا ایسا مریض ہے جس کو بون میرو ہو اور اس کی سرجری کر دی جائے، حکومت چاہتی ہے کہ ان کی مرضی سے نواز شریف کا علاج ہو، کوئی ڈاکٹر بتا دے کہ مریض میں اسٹنٹس ہوں اور اس کو پیٹ اسکین سے گزارا جائے،یہ فاشسٹ حکومت ہے ،ہم اس کے فیصلے پر احتجاج کرتے ہیں۔

وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ ڈاکٹر عدنان کے ساتھ ہوئی ہر بات ریکارڈ کا حصہ ہے، ابھی علاج کا پروسیجر لائن اپ نہیں کیا،8 ہفتے عدالت نے دئیے اور 8 ہفتے حکومت نے دئیے، ہم اس معاملے پر سیاست نہیں کرنا چاہتے،عدالت مسلم لیگ (ن) کے حق میں فیصلہ دے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔اس دوران سپیکر چوہدری پرویز الٰہی بار بار مداخلت پر پی ٹی آئی کی رکن طلعت نقوی پر برہمی کا اظہار کرتے پورے سیشن سے معطل کرنے کی وارننگ دیدی۔

سپیکر نے کہا کہ جب اجازت دی جائے تو بولا جائے جب تک چیئر کی طرف سے اجازت نہ دی جائے مت بولیں۔ملک محمد احمد نے کہا کہ آئین پاکستان کابینہ کے فیصلے کے بارے میں ہائوس کوپوچھنے کی اجازت دیتا ہے ،ہمیں نہیں بتایا جا رہا اس لئے ہم ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں جس کے بعد اپوزیشن ایوان سے واک آئوٹ کر گئی اور سپیکر نے اجلاس کی کاروائی جاری رکھی ۔ ورلڈ کپ جیتنے پر قومی ٹیم کو خراج تحسین اور قوم کو مبارکباد پیش کرنے کی قرارداد کی منظوری کے بعد ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیاگیا۔