پنجاب میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو بڑا دھچکا متوقع

بہت جلد پاکستان مسلم لیگ ن کے بیس سے پچیس ایم پی اے حکومت کے ساتھ معاونت کا اعلان کردینگے، بلاول بھٹو زرداری کے بھی پنجاب میں 7 صوبائی اسمبلی کے اراکین حکومت کے ساتھ الحاق کرلینگے: سینئر صحافی چوہدری غلام حسین کا دعویٰ

Usama Ch اسامہ چوہدری جمعرات 27 فروری 2020 20:34

پنجاب میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو بڑا دھچکا متوقع
لاہور(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 27 فروری 2020) : پنجاب میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو بڑا دھچکا متوقع، تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے سینئر صحافی چوہدری غلام حسین نے دعویٰ کیا ہے کہ بہت جلد پاکستان مسلم لیگ ن کے بیس سے پچیس ایم پی اے حکومت کے ساتھ معاونت کا اعلان کردینگے، بلاول بھٹو زرداری کے بھی پنجاب میں 7 صوبائی اسمبلی کے اراکین حکومت کے ساتھ الحاق کرلینگے۔

انھوں نے مزید کہا کہ حکومت نے مہنگائی مافیاء کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور بہت جلد اسکے نتائج آنا شروع ہوجائینگے۔
واضع رہے کہ سینئر صحافی جواد اعوان کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ حکومی عہدیداران نے پنجاب حکومت کے خلاف سرگرم تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ ایک ٹاپ سول انٹیلی جنس ایجنسی نے متعلقہ ممبران کی سرگرمیوں کے حوالے سے ایک خفیہ رپورٹ اعلیٰ حکام کو بھیجی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ مسائل کے حل کی یقین دہانی کے باوجود صوبائی حکومت پر بے جا دباؤ بڑھانے کی سوچی سمجھی کوشش کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

جس کا مقصد اپنے متعلقہ حلقوں میں اپنی مرضی کے افسران کو تعینات کروانا اور زیادتی ترقیاتی فنڈز حاصل کرنا ہے۔ان کے مطابق صوبائی حکومت کے خلاف سرگرم اصل ارکان تحریک انصاف کی تعداد 10 سے کم ہے جب کہ وہ دباؤ بڑھانے کے لیے 20ارکان کی حمایت کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ان میں دو سے تین ارکان زیادہ متحرک ہیں جب کہ باقی پسِ منظر میں رہتے ہیں۔ متعلقہ ممبران صوبائی اسمبلی میڈیا کے ذریعے حکومت کے خلاف پراپیگنڈا اور افواہیں پھیلانے میں ملوث ہیں۔

انہوں نے بتایا تھا کہ خفیہ رپورٹ جائزے کے لہیے وزیراعمط کو بھیجی جائے گی۔وزیراعظم بھی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کیا پنجاب حکومت کو واقعی کسی خطرے کا سامنا ہے۔کتنے ارکان صوبائی اسمبلی ذاتی مفادات کے لیے صوبائی حکومت کے خلاف سرگرم ہیں۔خیال رہے کہ ق جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریک انصاف کے 20 ناراض اراکین صوبائی اسمبلی نے اپنا الگ گروپ بنایا تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کے ناراض گروپ کے سینئیر رکن سردار شہاب کا کہنا تھا کہ ہم عثمان بزدار کی ٹیم نہیں بلکہ ہم عمران خان کی ٹیم ہیں۔ناراض ارکان کی طرف سے کئی تحفظات کا ذکر کیا گیا۔جب کہ یہ بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ اس گروپ کو ن لیگ کی حمایت حاصل ہے،اور یہ اراکین ن لیگ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔