مقبوضہ کشمیر بھارتی فوجیوںکے ہاتھوں متعدد نوجوان گرفتار

ذرائع ابلاغ کے اداروں کو مظالم کی خبریں شائع نہ کرنے کی ہدایت

پیر 2 مارچ 2020 18:04

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 مارچ2020ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے وادی کشمیر کے مختلف علاقوں میں پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران متعدد کشمیری نوجوانوںکو گرفتار کرلیا ہے ۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق فیاض احمد بٹ، مزمل نبی ، عمر اعجاز ، رئوف احمد اور اشفاق احمد سمیت چھ کے قریب نوجوانوںکو سرینگر ، بڈگام ، گاندربل اور بانڈی پورہ کے اضلاع سے گرفتار کیاگیا ۔

قابض فورسز نے کپواڑہ ، بارہمولہ ، اسلام آباد ، پلوامہ ، شوپیاں ، کولگام ، رام بن ، کشتواڑ ، ڈوڈہ ، راجوری اور پونچھ کے اضلاع میں جاری تلاشی اور محاصرے کی کارروائیوں کے ذریعے خو ف و ہراس کا ماحول قائم کردیا ہے ۔ بھارتی فوجی محاصرہ اور انٹرنیٹ کی معطلی پیر کو211ویںروز بھی جاری رہی اوربدقسمتی سے بھارتی فورسز کی کارروائیوں کے دوران کشمیریوں کے خلاف ہونیوالے مظالم کے اصل واقعات کا اندازہ لگانا انتہائی مشکل ہے،کیونکہ بھارتی قابض انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر میں ذرائع ابلاغ کے اداروں اور صحافیوں کو سختی سے حکم جاری کیا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں کوئی بھی خبر اور حریت قیادت کے بیانات شائع نہ کئے جائیں۔

(جاری ہے)

حریت رہنما خواجہ فردوس نے سرینگر میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جموںوکشمیر میں بھارت کے مزید 37قوانین نافذ کرنے پر شدید تشویش کااظہار کیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ بھارت ان ہتھکنڈوں سے علاقے پر اپنے قبضے کا جواز پیش نہیں کرسکتا۔ ایک اور حریت رہنما عمر عادل ڈار نے اپنے بیان میں بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں نظربند تمام کشمیری سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

جموںوکشمیر نیشنل پینتھرس پارٹی کے سرپرست پروفیسر بھیم سنگھ نے بھی جموںمیں پارٹی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے اسی طرح کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثناء بھارتی سپریم کورٹ نے دفعہ 370 کو ختم کرنے کے بھارتی حکومت کے 5اگست 2019ء کے یکطرفہ اقدام کی آئینی حیثیت کے خلاف دائر درخواستوں کامعاملہ لارجر بینچ کو بھیجنے سے انکار کردیاہے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی عدلیہ اب تک مودی حکومت کی ایما پر چل رہی ہے اور اس فیصلے کو بھی اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔

بھارتیہ جنتا پارٹی نے مقامی لوگوں کے جذبات کی پروانہ کرتے ہوئے پرانے جموں کے تجارتی مرکز میں تاریخی سٹی چوک کو بھارت ماتا چوک کا نام دے دیا ہے۔ادھر جموں سے تعلق رکھنے والی حریت تنظیموں نے اسلام آباد میں ایک اجلاس میں عالمی برادری پر زوردیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں روکنے کے لیے بھارت پر دبائو ڈالے۔