پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں رواں مالی سال کے دوران 50 فیصد سے زائد، ساڑھے 9 ارب ڈالرز کا اضافہ

ذخائر میں اضافے کے باعث ڈالر کی قدر میں 9 روپے سے زائد کی کمی ہوئی، مہنگائی میں بھی بدتریج کمی آنا شروع

منگل 3 مارچ 2020 20:46

پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں رواں مالی سال کے دوران 50 فیصد سے زائد، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 مارچ2020ء) پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر میں رواں مالی سال کے دوران 50 فیصد سے زائد، ساڑھے 9 ارب ڈالرز کا اضافہ، ذخائر میں اضافے کے باعث ڈالر کی قدر میں 9 روپے سے زائد کی کمی ہوئی، مہنگائی میں بھی بدتریج کمی آنا شروع۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے ملک کی موجودہ معاشی صورتحال کے حوالے سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کو خصوصی بریفنگ دی ہے۔

منگل کو پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں کمیٹی ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ گورنر سٹیٹ بینک رضا باقر نے کمیٹی کو مانیٹری پالیسی اور مہنگائی کے حوالہ سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ عالمی سرمایہ کاروں کی طرف سے بانڈز اور سٹاک میں سرمایہ کاری نئی بات نہیں، یہ کہنا غلط ہے کہ 13.25 فیصد شرح سود کی وجہ سے ہاٹ منی آئی، اب تک 3 ارب ڈالر سے زیادہ ٹی بلز میں سرمایہ کاری ہوئی ہے، اگر یہ پیسہ واپس بھی چلا جائے تو ہمارے پاس زرمبادلہ کے تین گنا ذخائر دستیاب رہیں گے۔

(جاری ہے)

رضا باقر نے کہا کہ اگر ہمیں لگا کہ بیرون ملک سے زیادہ پیسہ آ رہا ہے تو نظرثانی بھی کی جا سکتی ہے، ہم پالیسی کے تحت کسی کو نہیں کہہ سکتے کہ بانڈز یا سٹاکس نہ خریدیں۔ انہوں نے کہا کہ شرح مبادلہ طویل عرصہ سے مستحکم ہے، شرح سود کا ایکسچینج ریٹ سے بھی تعلق ہوتا ہے، مہنگائی میں اضافہ اشیاء کی رسد متاثر ہونے سے ہوا ہے، دوسری بڑی وجہ روپے کی قدر میں کمی تھی۔

انہوں نے کہا کہ مہنگائی 14.6 فیصد سے کم ہو کر 12.4 فیصد پر آ گئی ہے، قومی بچت اور سرمایہ کاری نہ بڑھی تو باہر سے قرضہ لینا پڑے گا۔ کمیٹی کے رکن شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ہاٹ منی سے ذخائر تو بڑھتے جائیں گے لیکن عوام متاثر ہوں گے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ذخائر بڑھنے سے ہمیں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلانے پڑیں گے، لوگ باآسانی ڈالر خرید اور بیچ رہے ہیں، مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے اور ہماری اس پر گہری نظر ہے، آگے جا کر شرح سود میں بھی کمی آئے گی۔

خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہاٹ منی میں کس نے سرمایہ لگایا۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ سرمایہ کاری میں راز داری ہوتی ہے، ہم نام ظاہر نہیں کر سکتے کیونکہ سرمایہ کاروں کا تحفظ کرنا ہوتا ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ یہ سوال دیگر ملکوں میں بھی سامنے آتا ہے، ہمیں علم ہوتا ہے کہ پیسہ کہاں سے یا کس ملک سے آ رہا ہے، سرمایہ کاری کا اصل فائدہ اٹھانے والوں کا پتہ لگانا مشکل ہوتا ہے، ہمیں عالمی قوانین پر عمل کرنا ہوتا ہے۔

سینیٹر شبلی فراز نے گورنر رضا باقر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے زبردست کام کیا ہے اور ڈوبتی کشتی کو بحران سے نکالا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں 8.25 فیصد شرح سود پر عالمی مارکیٹ میں بانڈز جاری ہوئے، اس وقت عالمی سطح پر بانڈز کی شرح سود 4 فیصد تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسحاق ڈار نے بھی ہمیں تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ تین ارب ڈالر کی ہاٹ منی کیپٹل مارکیٹ میں سرمایہ کاری کا صرف 5 فیصد ہے، یہ سرمایہ کاری ابھی تک بہت چھوٹی سطح پر ہے، ماضی میں پالیسی ریٹ کم ہونے سے کاروباری طبقہ نے کوئی خاص سرمایہ کاری نہیں کی، ہم چاہتے ہیں کہ زرمبادلہ کے ذخائر برآمدات میں اضافہ سے بڑھیں، لوگ فارن کرنسی اکائونٹ روپے میں منتقل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین میں کرونا وائرس کی وجہ سے پاکستان کو زیادہ برآمدی آرڈر ملنا شروع ہو گئے ہیں تاہم پاکستان کو چین سے سپلائی بھی متاثر ہو رہی ہے، ایران میں کرونا وائرس کے بھی منفی اثرات آ سکتے ہیں۔ گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان میں کرونا وائرس کے خدشہ سے نمٹنے کیلئے اقدامات زیر غور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لارج سکیل مینوفیکچرنگ میں بہتری آ رہی ہے، مہنگائی مزید کم ہونے سے شرح سود میں بھی کمی آئے گی، اس سے پیداواری شعبہ میں نمو ہو گی۔ رضا باقر نے کہا کہ آئی ایم ایف معاشی اصلاحات میں ہمارا شراکت دار ہے، آئی ایم ایف سے بات چیت کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر ہوتی ہے۔