ای ۔گورننس کے نفاذ اور مختلف حکومتی محکموں کو ڈیجیٹل نظام سے منسلک کرنے کی ضرورت ہے‘

آزاد کشمیر نئی ٹیکنالوجیز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے‘ ای گورننس کے نظام سے آزاد علاقے میں پولیسنگ کے نظام میں بہتری،سیاحت کے فروغ اور عام آدمی کو اپنی روز مرہ کی مشکلات کو کم کرنے میں بہت مدد مل سکتی ہے ‘ سردار مسعود خان

جمعرات 5 مارچ 2020 19:05

مظفرآبا د ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 مارچ2020ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے ای ۔گورننس کے نفاذ اور مختلف حکومتی محکموں کو ڈیجیٹل نظام سے منسلک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آزاد کشمیر نئی ٹیکنالوجیز کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے ۔ ای گورننس کے نظام سے آزاد علاقے میں پولیسنگ کے نظام میں بہتری ، سیاحت کے فروغ اور عام آدمی کو اپنی روز مرہ کی مشکلات کو کم کرنے میں بہت مدد مل سکتی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر خالد رفیق کی طرف سے آزاد کشمیر کے مختلف محکموں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے حوالے سے کوششوں کے بارے میں ایک بریفنگ کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔ صدر آزاد کشمیر نے انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کی طرف سے آزاد کشمیر میں نئی ٹیکنالوجیز کو متعارف کرانے کی کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری محکموں کو کمپیوٹر نظام سے منسلک کرنے سے محکمہ پولیس ، لینڈ ریکارڈ ، ریونیو اور عدلیہ میں شفافیت کو یقینی بنانے اور عام آدمی کو ان محکموں سے جڑے مسائل و مشکلات انتہائی کم وقت میں حل کرنے میں مدد مل سکتی ہے جس سے ایک طرف عوام کو ریلیف ملے گا اور دوسری طرف نظام میں عوام کے اعتماد میں بے پناہ اضافہ ہو گا ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ ٹوریسٹ ویب پورٹل اور اپلیکشن آنے کے بعد آزاد ریاست کی سیاحت کے لیے آنے والے سیاحوں کو سہولت ملے گی اور سیاحت کے شعبہ کو ایک زبردست بوسٹ ملے گا ۔ اُنہوں نے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذمہ داران کو ہدایت کی کہ وہ محکمہ صحت عامہ سے مل کر آزاد کشمیر میں ای میڈیسن یا ٹیلی میڈیسن کے نظام کو متعارف کر ا کر آزاد کشمیر کے دور دراز پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو علاج معالجہ کی جدید سہولیات مہیا کریں ۔

اُنہوں نے کہا کہ اگر یہ نظام پوری طرح فعال ہو جائے تو دور دراز علاقے کا یک مریض پاکستان کے بڑے شہروں میں قائم جدید ترین ہسپتال میں بیٹھے ڈاکٹر سے اپنا طبی معائنہ کر سکتا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ ٹیلی میڈیسن سسٹم کو متعارف کرا کر دور دراز علاقوں میں صحت عامہ کا انفراسٹرکچر بنانے پر اُٹھنے والے اخراجات کو کم کیا جا سکتا ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ آنے والے دنوں میں نئی ٹیکنالوجیز کے استعمال کی ضرورت بہت بڑھ جائے گی جس کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی کرنے اور اس کے لیے افراد کارتیار کرنے کی ضرورت ہے ۔

صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کے محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کو چاہیے کہ وہ آنے والے دور کی ٹیکنالوجیز کو خوش آمدید کہنے کے لیے تیاری کرے تاکہ ہم ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے کے قابل ہو سکیں ۔ قبل ازیں صدر ریاست کو بریفنگ دیتے ہوے ڈائریکٹر جنرل انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد رفیق نے بتایا کہ اب تک آزاد کشمیر کی تین تحصیلوں میں تمام لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کے علاوہ ڈرائیونگ لائسنس جاری کرنے کے نظام ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے علاوہ ماتحت عدلیہ کے تمام متعلقہ ریکارڈ کو بھی کمپیوٹر نظام سے منسلک کر دیا گیا ہے جس سے سائلین ، عدالتی آفیسران اور وکلاء کو بہت ریلیف ملے گا ۔

اس کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے لیے سات مراکز قائم کئے گئے جس سے آزا د کشمیر کے مختلف محکموں کے ذمہ دار آفیسران کو باہم رابطہ کاری میں مدد ملے گی ۔ اسی طرح انٹریکٹیو سائٹس فار گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹس اور مظفرآباد میں ای سہولت سنٹر کے قیام کے علاوہ پبلک سروس کمیشن کو آٹو میشن نظام مہیا کرنے پر تن دہی سے کام کیا گیا جس سے ان اداروں پر عوام کا اعتماد پہلے سے زیادہ بڑھ جائے گا۔

اس کے علاوہ آزاد کشمیر میں سیکیورٹی نظام میں بہتری لانے کے لیے آزاد کشمیر میں آنے والے اور رہائش اختیار کرنے والوں کے کوائف کو کمپیوٹرائزڈ کرنا اور ہوٹلوں ، پرائیویٹ رہائش گاہوں ، جائیداد کے مالکان اور ایجنٹس کے کوائف کو جمع کرنے کا نظام بھی متعارف کرایا گیا ہے جس سے سیکیورٹی کے نظام کو موثر بنانے میں بہت مدد ملے گی ۔ آزاد کشمیر کے چھیالیس پولیس اسٹیشن کو جدید کمپیوٹر نظام کے ذریعے باہم منسلک کیا جا رہا ہے ۔

صدر آزاد کشمیر نے اس موقع پر انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل سے مصنوعی ذہانت ، روبوٹیکس ، بلاک چین انٹرنیٹ تھینگس اور دوسری ٹیکنالوجیز کے استعمال کے بارے میں متعدد استفسار ات کیے اور بورڈ کے ذمہ داران کو آزاد کشمیر کی جہلم و یلی کو سلیکون ویلی میں تبدیل کرنے کے حوالے سے ابتدائی سروے کرنے کی تجویز بھی دی ۔