نیشنل اینڈوومنٹ سکالرشپ برائے ٹیلنٹ کے زیر اہتمام نرسنگ پیشہ کے لئے 4 سالہ اسکالرشپ پروگرام کلشروع ہوگا

منگل 10 مارچ 2020 22:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 مارچ2020ء) وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کے تحت نیشنل اینڈوومنٹ سکالرشپ برائے ٹیلنٹ (نیسٹ) کے زیر اہتمام کل (بدھ) ملک میں نرسنگ پیشہ کے لئے 4 سالہ اسکالرشپ پروگرام شروع کرے گا۔ وفاقی وزیر برائے وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود ملک میں نرسنگ پیشہ کے لئے پہلا اسکالرشپ پروگرام کا افتتاح کریں گے۔

4 سالہ اسکالرشپ پروگرام نرسنگ پیشہ کی پیشہ ورانہ صلاحیت کو بڑھانے کے مقصد سے شروع کیا گیا ہے جو ضرورت مندوں اور مستحق طلباء کو معیاری تعلیم کی مفت فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ ابتدائی طور پر 31 کروڑ روپے کی خطیر رقم 1000 وظائف کے لئے مختص کی گئی ہے جو رواں برس دیئے جائیں گے۔ اسکالرشپ پروگرام کا مقصد مستحق اور باصلاحیت طلباء کو 4 سالہ بیچلرز (جنرل نرسنگ) پروگرام میں وظائف فراہم کئے جائیں گے جبکہ نرسنگ انسٹی ٹیوٹس کی فیکلٹی کو ایم ایس این اور پی ایچ ڈی اسکالرشپ کے ذریعے نرسنگ کے شعبہ کو مذید ترقی دینا اور مستحکم کرنا ہے۔

(جاری ہے)

2020 کو نرسنگ کے سال کے طور پر منایا جارہا ہے اور یہ حکومت ملک میں نرسنگ کو فروغ دینے کے لئے خصوصی اقدامات کررہی ہے۔ اس مقصد کے لئے وفاقی وزارت تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت نے ان ہنرمند طالب علموں کو وظائف دینے کا اقدام کیا جو نرسنگ کے شعبے میں تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہیومن ریسورس فار ہیلتھ (ایچ آر ایچ) دنیا بھر میں صحت کے شعبے میں خدمات کے حوالے سے پاکستان انتہائی کم درجے پر موجود ہے۔

پاکستان میں صحت کا نظام نرسنگ کے شعبے میں افرادی قوت کے بڑھتے ہوئے بحران کی وجہ سے گھرا ہوا ہے۔ اس وقت پاکستان میں تقریبا 80 ہزار نرسیں کام کر رہی ہیں جبکہ نرسوں کی ضرورت کا تخمینہ 8 لاکھ ہے۔ موجودہ ورکنگ پروفیشنل نرسوں کو 4 سال بی ایس این (جی ای این) ڈگری پروگرام کی تعلیم حاصل کر کے خود کو اپ گریڈ کرنے کے لئے مالی اعانت کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ڈپلوما پروگرام سال 2020 اور اس کے بعد سے ختم ہورہے ہیں۔

نیسٹ بورڈ آف ڈائریکٹرز نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تسلیم شدہ 52 اعلی درجہ نرسنگ انسٹی ٹیوٹ کی منظوری دی ہے جو پاکستان نرسنگ کونسل سے رجسٹرڈ اور منظور شدہ ہیں اور پی این سی ممبروں اور نیسٹ ممبروں پر مشتمل سلیکشن کمیٹی کے ذریعہ شارٹ لسٹ کئے گئے ہیں۔ ان 52 اداروں کو 1000 اسکالرشپ سلاٹ مختص کرنے کی سفارش سلیکشن کمیٹی نے کی تھی اور نیسٹ بی او ڈی نے اسے منظور کیا تھا۔

انتہائی مستحق لیکن باصلاحیت طلبا کے لئے یکساں مواقع پنجاب، سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخواہ، فاٹا، جی بی، آئی سی ٹی اور آزاد جموں و کشمیر کے تمام علاقوں میں مہیا کیے جاتے ہیں۔ لہذا باصلاحیت طلبہ جو نرسنگ کو کیریئر کے طور پر آگے بڑھانا چاہتے ہیں لیکن ایسا کرنے کی متحمل نہیں ہوسکتے ہیں وہ اس پروگرام کے ذریعے فائدہ اٹھاسکتے ہیں۔

پاکستان نرسنگ کونسل کی طرف سے نرسوں کے لئے سال 2020 کے لئے مختص شدہ نشستوں کے مطابق کل انٹیک تقریبا 5000 ہے۔ لہذا 1000 اسکالرشپ دے کر 20 فیصد طلباء (پانچ میں سے ہر ایک طلبا) اسکالرشپ حاصل کرسکتے ہیں۔ عام طور پر نرسنگ طلباء کا تعلق انتہائی غریب خاندانوں سے ہے اور وہ بہت کم آمدنی والے زمرے والے گروپ کے زمرے میں آتے ہیں۔ وہ اس پیشہ کو اپنانا چاہتے ہیں لیکن چونکہ وہ تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے ہیں اس لئے وہ عام طور پر وابستہ اسپتالوں کے ساتھ سخت معاہدوں پر دستخط کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جو انہیں بہت کم معاوضہ دیتے ہیں اور 5 سے 8 سال تک ان کو باندھ دیتے ہیں۔