کورونا وائرس کو عالمی وبا قراردیدیاگیا

ڈبلیوایچ او کے اعلان کے ساتھ ہی امریکا کی سٹاک مارکیٹس میں شدید مندی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 11 مارچ 2020 22:39

کورونا وائرس کو عالمی وبا قراردیدیاگیا
جنیوا(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 مارچ۔2020ء) عالمی ادارہ برائے صحت(ڈبلیوایچ او)نے کورونا وائرس کو عالمی وبا قراردیدیا ہے‘عالمی ادارے نے جنوری میں کووڈ 19 کو عالمی ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا تھا، یہ اصطلاح زیادہ سنگین، اچانک غیرمتوقع وبا کے لیے استعمال ہوتی ہے جو بین الاقوامی سطح پھیل جاتی ہے اور اس کی روک تھام کے لیے ممالک کے درمیان تعاون کی ضرورت ہوتی ہے.

(جاری ہے)

ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈراس ادھانوم غیبریسس نے جنیوا میں ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ”عالمی وبا“ کی اصطلاح کے استعمال میں لاپرواہی نہیں برتنی چاہیے‘ اگر اس اصطلاح کا غلط استعمال کیا گیا تو یہ غیر ضروری خوف اور مایوسی پیدا کرنے کا باعث بن سکتا ہے جس سے اموات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے.انہوں نے کا کہ اس وبا کو عالمی‘ قرار دینے سے عالمی ادارہ صحت کی اس سے نمٹنے سے متعلق کوششوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی اور دیگر ممالک کو بھی اپنی کوششوں میں تبدیلی نہیں لانی چاہیے انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل کورونا کی عالمی وبا کبھی نہیں دیکھی اور نہ ہی ایسی وبا دیکھی جس پر قابو بھی پایا جا سکے.اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی کوششوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم نے تمام ممالک کے دروازوں پر دستک دی ہے ہم نے شروع دن سے ہی اس حوالے سے اقدامات اٹھائے ہیں.عالمی ادارے ادارے کی جانب سے دی گئی میڈیا بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے دنیا بھر میں کیسز میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران 13 گنا اضافہ ہوا ہے جبکہ متاثرہ ملکوں کی تعداد تین گنا ہو گئی ہے ڈبلیو ایچ او کے مطابق اس وقت 114 ممالک میں 118000 افراد کورونا وائرس سے متاثر ہیں جبکہ 4291 افراد اس کی وجہ سے ہلاک ہو چکے ہیں.چین سے شروع ہونے والا کورونا وائرس اب دنیا بھر میں پھیل چکا ہے اور جہاں اس کے متاثرین کی تعداد ایک لاکھ18 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے وہیں 4200 سے زیادہ افراد اس سے ہلاک بھی ہوئے ہیںچین کے بعد اٹلی وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے جہاں 631 افراد اس وائرس کی وجہ سے موت کا شکار ہو چکے ہیں پاکستان میں اب تک اس سے متاثرہ 20 مریض سامنے آئے ہیں.ڈبلیو ایچ او کی جانب سے عالمگیر وبا کی اصطلاح کسی نئے مرض کے دنیا بھر میں پھیلنے پر استعمال کی جاتی ہے اور اس کا تعین کسی مرض کے جغرافیائی بنیاد پر پھیلنے، اس کی شدت اور معاشرے پر اس کے اثرات کے تحت کیا جاتا ہے‘عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو کہا کہ اسے انفیکشن کی تشویشناک حد تک پھیلنے پر فکرمند ہے مگر عالمگیر وبا کی اصطلاح کا مطلب ہار ماننا نہیں بلکہ اس کی درجہ بندی اور اقدامات کے مطالبے کے لیے ہے.ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل نے جنیوا میں پریس بریفننگ کے دوران کہا ہم نے پہلے کبھی کسی کورونا وائرس ایسی عالمگیر وبا کو پھیلتے نہیں دیکھا‘خیال رہے کہ اس وقت کووڈ 19 کا کوئی علاج اور ویکسین دستیاب نہیں تاہم اس کی علامات کا علاج کرکے بیشتر افراد صحت یاب ہوجاتے ہیں، اس سے بچاﺅکا اچھا ذریعہ ہاتھوں کی صفائی، چہرے کو چھونے سے گریز، بیمار افراد کے قریب جانے سے بچنا ہے، جبکہ کھانسی یا چھینکتے ہوئے منہ کو کہنی یا ٹشو سے ڈھانپنا بھی چاہیے.خیال رہے کہ کورونا وائرس دسمبر میں سب سے پہلے چین کے شہر ووہان میں پھیلنا شروع ہوا تھا اور اب تک 107 ممالک میں اس سے ایک لاکھ 17 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 4251 ہلاک ہوچکے ہیں، مگر 65 ہزار سے زائد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں‘چین میں اس وائرس کی شدت میں اب نمایاں کمی آچکی ہے اور 10 مارچ کو گزشتہ 4 ماہ کے دوران سب سے کم 17 کیسز کی تصدیق ہوئی تاہم اٹلی اور امریکا میں اس کی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے.اٹلی میں 11 مارچ کی سہ پہر تک کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 10 ہزار 149 تک جا پہنچی تھی جب کہ امریکا میں مریضوں کی تعداد ایک ہزار 30 تک جا پہنچی تھی یورپ میں کورونا مریضوں کی تعداد کے حوالے سے پہلے نمبر پر ’اٹلی، دوسرے نمبر پر فرانس، تیسرے نمبر پر اسپین، چوتھے پر جرمنی اور پانچویں نمبر پر سوئٹزرلینڈ‘ ہے.اٹلی کے علاوہ یورپی ملک جرمنی، فرانس اور اسپین میں ڈیڑھ ہزار یا اس سے زائد مریض سامنے آچکے ہیں، جب کہ باقی تمام ممالک میں 500 سے کم اور 10 سے زائد مریض سامنے آئے ہیں اور تقریبا یورپ کے ہر ملک میں کورونا کے مریضوں کی تصدیق کی جا چکی ہے.اگر ایشیا میں جنوبی ایشیائی خطے کی بات کی جائے تو اس خطے میں کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار یورپ سے کم ہے اور یہاں مجموعی طور پر بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان، نیپال، سری لنکا اور بھوٹان‘ کے مجموعی مریضوں کی تعداد 100 سے بھی کم ہے‘جنوبی ایشیا میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے مریض سوا ایک ارب سے زائد آبادی والے ملک بھارت میں ہے، جہاں 11 مارچ تک مریضوں کی تعداد 60 تک جا پہنچی تھی، دوسرے نمبر پر پاکستان ہے جہاں مریضوں کی تعداد 20 تک جا پہنچی تھی.افغانستان میں 5، بنگلہ دیش میں 3، سری لنکا میں 2، بھوٹان میں ایک اور نیپال میں بھی ایک مریض کی تصدیق کی جا چکی ہے‘جنوبی ایشیا میں جہاں کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار دیگر خطوں سے کم ہے، وہیں اس خطے میں اس مرض سے ہلاکتیں بھی بہت کم ہوئیں اور اس خطے میں کورونا وائرس کے صرف 4 مریض ہلاک ہوئے ہیں جن کا تعلق بھارت سے ہے.جنوبی ایشیا کے علاوہ افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں بھی کورونا وائرس کے پھیلنے کی رفتار اتنی تیز نہیں جتنی امریکا اور یورپ میں ہے ادھر آئر لینڈ اور بیلجیئم نے کورونا وائرس کے باعث ملک میں پہلی پہلی ہلاکت کی تصدیق کی ہے آئر لینڈ میں ایک مریض ملک کے مشرق میں بدھ کی صبح ہلاک ہوا آئرش ٹائمز کے مطابق یہ شخص بھی معمر بتائے جا رہے ہیں آئر لینڈ میں اب تک 34 افراد اس وائرس سے متاثر ہیں.اسی اثنا میں بیلجیئم نے بھی تصدیق کی ہے کہ بدھ کو تین افراد اس وائرس کے باعث ہلاک ہوئے ہیں مرنے والوں میں ایک شخص کی عمر 73 برس ، دوسرا 86 برس جبکہ تیسرا 90 برس کا تھا.

کورونا وائرس کو عالمی وبا قراردیدیاگیا