صدر ٹرمپ نے امریکا میں نیشنل ایمرجنسی کے نفاذکا اعلان کردیا

کورونا وائرس سے7سے15کروڑ امریکی متاثر ہوسکتے ہیں. ماہرین کی حکومت کو تنبیہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 13 مارچ 2020 21:48

صدر ٹرمپ نے امریکا میں نیشنل ایمرجنسی کے نفاذکا اعلان کردیا
 واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔13 مارچ۔2020ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے صدارتی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ملک میں نیشنل ایمرجنسی کے نفاذکا اعلان کردیا ہے. امریکی صدر نے قومی ہنگامی حالت کا اعلان ملک میں کورونا وائراس کے بڑھتے ہوئے پھیلاﺅ کے پیش نظر کیا ہے تاہم امریکی صدر ایمرجنسی کے دوران صدارتی اختیارات کے تحت وبا کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے خصوصی فنڈز جاری کرسکیں گے.

(جاری ہے)

صدر ٹرمپ سے قبل سال2000میں صدر بل کلنٹن نے ویسٹ نیل وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے نیشنل ایمرجنسی نافذکی تھی‘صدرٹرمپ نے فرانس کے ہم منصب ایمانوئل میکرون کے ساتھ رابط کیا اور وبائی مرض کے بارے میں فرانسیسی صدر نے ٹویٹ کیا کہ عالمی راہنماﺅں کے ساتھ ویکسین کی تیاری اور علاج سے متعلق تحقیقی کوششوں میں ہم آہنگی پیدا کرنے اور معاشی بحران سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے.

واشنگٹن میں صدر ٹرمپ پر دباﺅ بڑھ رہا ہے کہ ملک بھر میں پھیلاﺅ کو کم کرنے ، سکولوں کو بند کرنے اور عوامی واقعات کو منسوخ کرنے کے اقدامات کے ریاستوں کے گورنروں اور میئرزکے ساتھ مشاورت کریں. قومی ہنگامی صورتحال کا اعلان حکومت کو اس وائرس سے نمٹنے کے لئے اضافی وسائل کو استعمال کرنے کی اجازت دے گا اور صدر کے لئے ایک علامتی موڑ کا نشان بھی ہے جنہوں نے بار بار کورونا وائرس کو موسمی فلو سے تشبیہ دی اور اصرار کیا کہ ان کی انتظامیہ کے وبا کو قابو میں رکھے ہوئے ہے.

امریکی اسٹاک بھی 1987 کے بعدبدترین حالات کا سامنا کررہی ہے جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے فیڈرل ریزرو کو ہدایت کی ہے کہ وہ مارکیٹ کو سہارا دینے کے لیے 37 بلین ڈالر کے بانڈ خریدے.ادھر امریکی ایوان نمائندگان (کانگریس) اور امریکی سپریم کورٹ کے آفیشل ڈاکٹر برائن موناہن نے خبردار کیا ہے کہ امریکا میں نئے نوول کورونا وائرس سے 7 کروڑ سے 15 کروڑ افراد اس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 سے متاثر ہوسکتے ہیں .

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق ڈاکٹر برائن نے یہ بات سینٹ میں بند کمرے میں ہونے والے اجلاس میں کہی جس میں سینٹرز شامل نہیں تھے بلکہ انتظامی عملہ اور دونوں پارٹیوں کے افراد شریک تھے.خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت نے 11 مارچ کو کورونا وائرس کو عالمگیر وبا قرار دیا تھا جو اب تک 114 ممالک میں پھیل چکا ہے جس سے اب تک ایک لاکھ 37 ہزار سے زائد افراد متاثر جبکہ 5 ہزار سے زائد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ صحت یاب افراد کی تعداد 69 ہزار سے زیادہ ہے.امریکا میں اب تک 1701 کیسز کی تصدیق ہوئی ہے جن میں سے 40 مریض ہلاک اور 12 صحت یاب ہوچکے ہیں امریکا کی کم ازکم 36 ریاستوں تک یہ وائرس پھیل چکا ہے اور وبائی امراض کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اب تک یہ وائرس سیزنل فلو کے مقابلے میں زیادہ متعدی اور جان لیوا نظر آتا ہے کیونکہ اموات کی شرح اگر ایک فیصد بھی ہوتی ہے تو بھی یہ فلو کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ جان لیوا ہوگا.

امریکی کانگریس کی اوور سائٹ اینڈ ریفارم کمیٹی کے اجلاس کے دوران امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشز ڈیزیز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فیوسی نے کہا تھا کہ امریکا میں کورونا وائرس سے صورتحال ابھی مزید بدتر ہونا باقی ہے‘انہوں نے کہا میں کہہ سکتا ہوں کہ ہم مزید کیسز دیکھیں گے اور صورتحال اس وقت کے مقابلے میں زیادہ بدتر ہوجائے گی.بعد ازاں ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ روزمرہ کی زندگی متاثر ہونے کا عمل ایسا ہے جس کا تجربہ انہیں امریکا میں 36 سالہ ملازمت کے دوران کبھی نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں ہمیں متعدد چیلنجز کا سامنا ہوا، 1980 کی دہائی میں ایچ آئی وی ایڈز کا بحران اور 2009 میں سوائن فلو کی عالمی وبا، مگر ہم نے روزمرہ کی زندگی میں اس طرح کا انتشار کبھی نہیں دیکھا، بلکہ ہم نے اس طرح کی صورتحال کا سامنا پہلے کبھی نہیں کیا.دوسری جانب امریکا میں کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کے ٹیسٹوں کے عمل میں سست رفتاری پر تنقید کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے اسے بہتر بنانے کے لیے مختلف اقدامات کا اعلان کیا ہے.برطانیہ میں پچھلے 24 گھنٹوں میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 590 سے بڑھ کر 798 ہو چکی ہے برطانیہ میں کورونا وائرس سے دس افراد کی ہلاکت ہو چکی ہے.

وزات صحت کے مطابق برطانیہ میں 32771 لوگوں کا ٹیسٹ کیا گیا ہے جن میں 789 میں وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے برطانیہ میں پریمیئیر لیگ فٹ بال میچوں کو 3 اپریل تک ملتوی کر دیا گیا ہے.